عمان (جیوڈیسک) برطانوی وزیراعظم تھریسا مے اردن کے سرکاری دورے پر دارالحکومت عمان پہنچ گئی ہیں۔ وہ منگل کے روز سعودی عرب جائیں گی۔ان کے اس دورے کا مقصد سکیورٹی کے شعبے میں تعاون اور بعد از بریگزٹ دوطرفہ تجارتی تعلقات بڑھانا ہے۔
اردن کی سرکاری خبررساں ایجنسی بطرا کے مطابق عمان کے نزدیک ایک فوجی ہوائی اڈے پر اعلیٰ عہدے داروں نے تھریسا مے اور ان کے وفد کا خیرمقدم کیا ہے۔
توقع ہے کہ تھریسا مے اردن میں برطانوی فوج کے ٹرینر بھیجنے کا اعلان کریں گے۔وہ داعش کے جنگجوؤں کے خلاف لڑائی میں اردنی فضائیہ کے فوجیوں اور ہوابازوں کو تربیت دیں گے۔
وہ دو روزہ دورے پر منگل کو سعودی دارالحکومت الریاض پہنچیں گی جہاں وہ سعودی قیادت سے تجارت اور سرمایہ کاری کے شعبوں میں دوطرفہ تعاون بڑھانے کے لیے تبادلہ خیال کریں گی۔ وہ برطانیہ کے یورپی یونین سے اخراج کے بعد اب دوسرے ممالک کے ساتھ کاروباری تعلقات بڑھانے کے لیے کوشاں ہیں۔
انھوں نے برطانیہ سے روانہ ہوتے ہوئے کہا تھا کہ اردن اور سعودی عرب کی حمایت یوکے کی سلامتی اور خوش حالی سے وابستہ مفاد میں ہے۔ وہ برطانیہ کی مسلح افواج اور اردن کی شاہی فضائیہ کے درمیان تعاون کو فروغ دینے کے لیے ایک پیکج کا بھی اعلان کریں گے۔ واضح رہے کہ اردن اور برطانیہ شام اور عراق میں داعش کے خلاف امریکا کی قیادت میں اتحاد کی فضائی مہم میں بھی شریک ہیں۔
تھریسا مے کا کہنا تھا کہ ’’ دہشت گردی اور جغرافیائی سیاسی عدم استحکام سے درپیش خطرات سے نمٹنے کے لیے ہمیں ان کا جڑبنیاد سے خاتمہ کرنا ہوگا‘‘۔انھوں نے کہا کہ اردن مختلف علاقائی بحرانوں کا محاذِ اول سے مقابلہ کررہا ہے۔
وہ سعودی قیادت کے ساتھ بات چیت میں تجارتی تعلقات بڑھانے پر اپنی توجہ مرکوز کریں گی اور انھوں نے دورے پر روانہ ہونے سے قبل کہا تھا کہ برطانیہ میں سعودی عرب کی سرمایہ کاری کے لیے بہت سے مواقع موجود ہیں۔
واضح رہے کہ خلیجی ریاست قطر نے آیندہ پانچ سال کے دوران میں برطانیہ میں پانچ ارب پاؤنڈز کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا تھا جبکہ سعودی عرب اپنی معیشت میں تنوع لانے اور غیر ملکی سرمایہ کاری بڑھانے کے لیے دوسرے ممالک سے بات چیت کررہا ہے۔ وہ بتدریج تیل کی آمدن پر انحصار کم کرکے دوسرے شعبوں میں آمدن کے ذرائع پیدا کرنا چاہتا ہے۔