لندن (جیوڈیسک) ان اماموں نے اسلامک سٹیٹ کو انتہا پسند تنظیم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا طرز عمل ملحدانہ ہے اور اسلام کی رو سے اس قسم کی تنظیم کی حمایت یا خود کو اس کے ساتھ وابستہ کرنا حرام عمل ہے۔
فتوے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ برطانیہ میں آباد مسلمانوں پر یہ فرض عائد ہوتا ہے کہ وہ اسلامک سٹیٹ، آئی ایس کے زہریلے نظریات کی کھل کر مخالفت کریں۔ خاص طور سے ان نظریات کے برطانیہ میں پھیلاو کے امکانات کو مد نظر رکھتے ہوئے ان کی مذمت لازمی ہے۔
لندن میں، انسداد انتہا پسندی سے متعلق قائم ایک تھنک ٹینک ، کویلیم فاونڈیشن میں ڈائریکٹر، برطانیہ میں قائم اسلامی مشاورتی کونسل کے بانی اور لائیسسٹر اور مانچیسٹر کی مرکزی مساجد کے اماموں کے ساتھ مل کر تیار کیے جانے والے اس فتوے کے مصنف اثامہ حسن ہیں۔
وہ کہتے ہیں کہ اسلامک سٹیٹ مذہبی نظریات کا سہارا لے کر انتہا پسندی پھیلا رہا ہے۔ بعض علما کا کہنا ہے کہ فتوے کے اثرات مختلف نوعیت کے ہوں گے۔
وہ کہتے ہیں کہ اسلامک سٹیٹ کے جنگجو اور حامی فتوے سے کوئی اثر نہیں لیں گے۔ تاہم ایسے مسلمان جو آئی ایس کے ساتھ سیاسی ہمدردی رکھتے ہیں وہ کم از کم اس انتہا پسند گروپ کی دینی حیثیت کے بارے میں بحث کا حصہ بن سکتے ہیں اور یہ بحث ان کی سوچ پر اثر انداز ہو سکتی ہے ، اس گروپ کا مذہبی جواز ایک سوال بن سکتا ہے۔