لندن (جیوڈیسک) برطانیہ کے اسکولوں میں ہر پانچ طالبات میں سے ایک طالبہ کو جنسی طور پر ہراساں کیا جاتا ہے یا اس سے زبردستی جنسی مراسم استوار کیے جاتے ہیں جبکہ پانچ میں سے نصف کا کہنا ہے کہ انھیں بے ہودہ باتوں کا سامنا رہا ہے۔
خلیجی اخبار کے مطابق برطانوی تھنک ٹینک’پلان یوکے‘ نے دو ہزار سے زیادہ خواتین سے سروے کیا ہے۔ان میں سے 22 فی صد کو اسکول میں تعلیم کے دوران جنسی ہراسیت ،جنسی تعلق یا ریپ کا سامنا ہوا تھا۔
سروے میں حصہ لینے والی دوہزار سے زیادہ خواتین میں سے 22 فی صد کا کہنا تھا کہ انھیں اسکولوں میں کسی نہ کسی شکل میں ہراساں کیا گیا تھا۔
ان میں سے ساٹھ فی صد خواتین نے اپنے ساتھ پیش آنے والے جنسی ہراسیت کے واقعات کو کبھی رپورٹ نہیں کیا تھا۔
18 اور 24 سال کے درمیان ہر تین میں سے ایک برطانوی عورت کا کہنا ہے کہ انھیں اسکول کے زمانے میں غیر مطلوب جنسی تعلق کا تجربہ ہوا تھا جبکہ 25 سال سے زائد عمر کی ہر دس میں سے ایک عورت کو بھی یہی تجربہ ہوا ہے۔
تھنک ٹینک کی رپورٹ کے مطابق اسکولوں میں جنسی ناروا سلوک بچیوں کی تعلیم ادھوری چھوڑنے کی سب سے بڑی وجہ ہے اور دنیا بھر میں صرف اس ایک وجہ سے چھ کروڑ ساٹھ لاکھ لڑکیاں اسکول نہیں جاتی ہیں۔بعض ممالک میں بچیوں کو گھر سے اسکول جانے اور وہاں سے واپس آنے کے دوران راستے میں ہراساں کیا جاتا ہے۔
یونیسیف کے ایک تخمینے کے مطابق دنیا بھر میں پندرہ کروڑ لڑکیوں کو جنسی طور پر ہراساں کیا جاتا ہے۔خواہ یہ لاگوس ،لیما یا لندن ہو،ہر جگہ لڑکیوں کا ایک ہی مسئلہ ہے اور وہ یہ کہ وہ خود کو غیر محفوظ تصور کرتی ہیں،اس لیے وہ اسکول نہیں جاسکتی ہیں۔