پاکستان میں اب یہ روایت کافی جڑ پکڑ چکی ہے.اللہ جانے کہاںسے آئی، کس نے شروع کی اور کیوں مگر جدیدیت سے انتہائی متاثرہ اذہان و قلوب کو ایسی بھائی کہ وہ تو بس اسی کے ہی ہو کر رہ گئے۔
اب تو موقع بے موقع، کوئی تک بنتی ھو یا نہ، کوئی مرجائے، پیدا ھو، سفر کو جائے یا واپس آئے، شادی ھو یا طلاق، چهینک آئے یا نزلہ زکام ان کو بس ایک ہی کام هے۔
اور اس کےلیے نہ موسم دیکھیں گے نہ ملکی حالات، خدا سے جان چھڑا کر، مذہب کو طلاق دے کر بس یہ بغور اور سات سو عینکیں لگا کر دیکھنا ھے کہ ھماری برادری میں سے کس کےلیے آج سڑکوںاور چوکوں، چوراہوں پر میڈیائی سپوتوں اور سپوتنیوں کو بلا کر زرقبرق اور جدید فیشنی چیتهڑے جسم پر سجا کر موم بتیاں جلانی ہیں