مصر (جیوڈیسک) مصر میں ایک عدالت نے معزول صدر مرسی کی جماعت اخوان المسلمون کی تمام سرگرمیوں پر پابندی کا حکم دیا ہے۔ عدالت نے کہا ہے کہ یہ فیصلہ اسلامی جماعت، اس کی غیر سرکاری تنظیم اور اس سے وابستہ ہر تنظیم پر لاگو ہوتا ہے۔ عدالت نے عبوری حکومت کو حکم دیا ہے کہ وہ اخوان المسلمون کے اثاثے قبضے میں لے کر اس سلسلے میں کسی اپیل کی سنوائی تک اس کی نگرانی کے لیے ایک پینل تشکیل دے۔
عدالت نے معزول صدر محمد مرسی کی پشت پناہ جماعت اخوان المسلمون کے تمام اہم رہنمائوں کی گرفتاری کا بھی حکم دیا ہے جبکہ ملک بھر میں پہلے ہی ایک ماہ سے زائد عرصہ سے اخوان المسلمون کے خلاف کریک ڈائون جاری ہے جس کے دوران فوج کی طرف سے طاقت کے استعمال کے نتیجے میں سینکڑوں افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔
اخوان المسلمون کی سیاسی جماعت نے عام انتخابات میں کامیابی حاصل کی تھی جس کے بعد محمد مرسی صدر کے عہدے پر فائز ہوئے لیکن فوج اور صدر مرسی کے درمیان شدید اختلافات کے بعد فوج نے ان کا تختہ الٹ دیا اور وہ طویل عرصہ سے منظر سے غائب کر دیے گئے ہیں۔
واضع رہے کہ اس سے قبل 85 سال پرانی اسلامی جماعت پر مصر کی فوج نے 1954 میں بھی پابندی عائد کر دی تھی۔ اخوان کے مخالفین نے اس کی قانونی حیثیت کو عدالت میں چیلنج کر رکھا تھا جس کے نتیجے میں جماعت نے رواں سال مارچ میں خود کو ایک این جی او کے طور پر رجسٹر کروا لیا تھا۔