قاہرہ (جیوڈیسک) مصری عدالت نے اخوان المسلمون کے مرشد عام محمد بدیع سمیت 14 رہنمائوں کو سزائے موت سنادی ہے، مصری قانون کے مطابق اس سزا پر ملک کے مفتی اعظم کی رائے لی جائے گی، مصری قانونی ماہرین کے مطابق عدالت مفتی اعظم کی رائے ماننے کی پابند نہیں ہے تاہم ان کی رائے لینے کے بعد عدالت اپنے فیصلے کو حتمی شکل دے گی، حتمی فیصلہ سنائے جانے کے بعد سزا یافتگان کو سزا کے خلاف اپیل کا حق حاصل ہو گا۔
تمام گرفتار شدگان پر عائد الزامات میں کہا گیا ہے کہ انہوں نے سابق صدر محمد مرسی کی برطرفی کے بعد حکومت کیخلاف پرتشدد احتجاج کیا اور اپنے حامیوں کو مخالفین کے قتل پر اکسایا تھا، یاد رہے کہ اخوان المسلمون کے سیکڑوں کارکنوں پر اسی قسم کے الزامات عائد کئے گئے تھے اور انہیں پہلے ہی سزائے موت سنائی جاچکی ہے۔
رپورٹ کے مطابق اخوان کے جن رہنمائوں کو سزائے موت سنائی گئی ہے ان میں محمد بدیع کے علاوہ پارٹی کے صف اول کے رہنما صفوت ہیگازی اور محمد البلتاغی،اخوان کی اتحادی فریڈم اینڈ جسٹس کے نائب سربراہ اعصام الایریان، جامعہ اسلامیہ پارٹی کے رہنما عاصم عبدالمجید اور مرسی حکومت کے وزیر سپلائی باسم عودا بھی شامل ہیں۔
ذرائع کے مطابق خطرہ ہے کہ معزول صدر محمد مرسی کو بھی سزائے موت سنادی جائے گی کیونکہ ان کے خلاف 4 مقدمات زیر سماعت ہیں جن میں ان پر اسی قسم کے سنگین ا لزامات عائد کئے گئے ہیں۔