پنجاب (جیوڈیسک)بادامی باغ از خود نوٹس کیس کی سماعت چیف کی سر براہی میں تین رکنی بینچ کررہا ہے۔چیف جسٹس نے کہا جب بھی اقلیتوں پرحملہ ہوا پنجاب حکومت نے کچھ نہیں کیا۔
عدالت نے پنجاب حکومت کی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے اہم سوالات اٹھائے ایف آئی آراڑتیس گھنٹے بعد درج ہونے کا کیا جواز ہے ؟ بتایا جائے ایف آئی آر درج ہونے کے بعد بستی کیوں خالی کروائی گئی ؟ ازخود نوٹس کے بعد چیک تقسیم ہونا شروع ہوگئے، جس نے سازش کی اس کے خلاف کیا ایکشن لیا گیا؟ حکومت کی ناک کے نیچے واقعہ ہوا، سیکیورٹی کہاں تھی؟ ذمہ داری کس پر عائد کی جائے پولیس برابر کی ذمہ دار معلوم ہوتی ہے؟ علاقہ کو خالی کر واکر مسیحی برادری کے گھروں کو آگ لگائی گئی، یہ سارا کام آدھے گھنٹے کا تو نہیں ہے اس میں گھنٹوں لگے ہونگے، مسیحی برادری کو وہاں سے نکالے جانے کی وجہ بتائی جائے؟۔
عدالت نے استفسار کیا غریبوں پر سب نے سیاست کی ہے ، زمین کا مالک کون ہے جواسکا قبضہ حا صل کر نا چاہتا تھا؟ ایڈوکیٹ جنرل پنجاب اشتر اوصاف نے کہا ابتدائی تحقیقات کے مطابق یہ قبضہ لینے کا نہیں توہین رسالت کا کیس تھا، چیف جسٹس نے کہاواقعے کا توہین رسالت سے کوئی تعلق نظر نہیں آرہا، زمین کس نے خالی کروائی اور کیوں خالی کرانا چاہتا تھا اس زاویے سے بھی تحقیقات کرائی جاتی۔ چیف جسٹس نے کہا حقائق پتہ چل گئے تو نتائج کیلئے تیار رہنا ہوگا۔