تحریر : وقار احمد اعوان ہمارے ہاں ایک روایت عام ہو چکی ہے کہ جب تک ہم کسی معاملے میں بال کی کھال نہ اتار لیں تب تک ہم چین سے نہیں بیٹھتے یا پھر دوسرے الفاظ میں ہمیں کسی کے اچھے کام ایک آنکھ نہیں بھاتے ،اور اسی لئے شاید ہماری سوچ ترقی نہیں کر پاتی۔ جیسے صوبائی حکومت نے پشاور کے باسیوں کو ان کی روزمرہ زندگی آسان بنانے کی غرض سے دنیا کا ایک بہترین منصوبہ ترتیب دیا ہے کہ جس نے ابھی مکمل ہونا ہے۔
مانا کہ صوبائی حکومت نے عجلت سے کام لیتے ہوئے منصوبہ کو صرف چھ ماہ کے انتہائی قلیل عرصہ میں مکمل کرنے کا عندیہ دیا ہے، جسے پاکستان کی بہترین تعمیراتی کمپنیاں اپنے مقررہ وقت میں مکمل بھی کر لیں گی ،لیکن ہمیں تو سب کچھ ایک دن میں چاہیے ،صاف ستھرا چاہیے۔جیسے گزشتہ روز ایک نجی ٹی وی پر ایک رپورٹر صوبائی حکومت کے مذکورہ منصوبے پر بلاجوازتنقیدسننے کوملی ،اس کے مطابق صوبائی حکومت بی آر ٹی کے ساتھ پشاور کی خوبصورتی اور صفائی کا بھی خیال رکھے ۔توجناب اخلاقی جواز تو یہ ہے کہ تعمیراتی کام کے ساتھ صفائی کی صورتحال یقینا متاثر ہوگی۔
یہ تو وہ مثال ہوئی کہ ایک شخص اپنے ہاتھ پہ شیر بنانے گیا ،ابھی ٹیٹو بنانے والے نے شیرکا سرہی شروع کیا تھا کہ مذکورہ شخص دردسے چلانے لگا،اور کہا جنا ب آپ کیا کررہے ہو ،بنانے والے جواب دیا کہ شیر کا سربنارہاہوں تو اس پر اس شخص نے کہاکہ سر چھوڑو شیربنائو،اسی طرح وہ شخص پیر،پیٹ وغیرہ چھوڑتا گیا ،آخر تنگ آکر بنانے والے کہاکہ جناب آپ جس شیر کی بات کررہے ہیں وہ ایسے ممکن نہیں۔یقینا آپ کو شیر بنانے کے لئے اپنے جسم پہ درد محسوس کرناپڑے گا۔افسوس کہ دنیا اتنی ترقی کرچکی ہے اور ہم مستقبل کی سوچ رکھنے سے یکسر دورہیں،مذکورہ نمائندہ اگر صوبائی حکومت کے مذکورہ منصوبہ کو کچھ اس اندازسے پیش کرتا کہ گاڑی مالکان فلاں فلاں روڈکا استعمال کریں۔
اسی طرح شہریوںسے اپیل کی جاتی کہ صفائی کا خاص خیال رکھیں تھوڑے ہی عرصہ کی بات ہے آپ گرد سے بچنے کے لئے منہ پہ ماسک کا استعمال کریں،متعلقہ اداروںجیسے پی ڈی اے،محکمہ ماحولیات ،ٹریفک پولیس کے ساتھ تعاون کریں وغیرہ وغیرہ جیسی ہدایات اگر کسی بھی ٹی وی چینل پر دو سے تین منٹ یومیہ چل جائے تو کوئی مضائقہ نہیں کہ عوام میںکسی بھی اچھے کام بارے مثبت سوچ پروان چڑھے۔لیکن جناب انہیں تو ایک کھلا ہوا مین ہول نظرآجاتاہے تاہم اسے بند کرنے اور کسی بھی بڑے حادثے سے بچائو کے لئے کوئی احتیاطی تدابیر دیکھنے سننے کونہیںملیںگے،خیر بات ہورہی تھی پشاورکے تاریخی منصوبہ بی آرٹی کہ جس پر بلاجواز تنقید سننے اوردیکھنے کومل رہی ہے۔جناب میگاپراجیکٹ کی تکمیل میںیقینا شہر کی خوبصورتی اور صفائی کی صورتحال شدیدمتاثرہوگی تاہم اس کی تکمیل کے بعد پشاورکے حالات معمول پر آجائیںگے۔تنقید کرنے اس جانب کیوں نظرنہیں کرتے کہ بی آرٹی کی بدولت ہمیں اور ہمارے بچوں کو سستا ، آرام دہ ،صاف ستھرا اور سب سے بڑی بات کہ لگژری سفر کرنے کوملے گا۔
جہاں ہرروز عوام کے ٹرانسپورٹرزکے ساتھ جھگڑے معمول بن چکے ہیں وہاں انہیں کم سے کم ذہنی کوفت سے آرام تو ملے گا۔رہی بات بی آرٹی سے متاثر ہونے والی شہر کی صفائی کی تو یومیہ بنیادوںپر پی ڈی اے باقاعدہ صبح شام پانی کے ٹینکرز کے ذریعے جی ٹی روڈپر چھڑکائوکرتانظرآتاہے کہ جس سے گرد وغیرہ کم ہوجاتی ہے،ساتھ صفائی کاعملہ ہمہ وقت چوکس نظرآتاہے ،اسی کے ساتھ پشاورٹریفک پولیس کی کارکردگی پر کسی نے دواچھے الفاظ نہیں کہے کہ کس طرح انہوںنے رش پر قابو پانے میں کامیابی حاصل کرلی ہے،جی ٹی روڈکی بے ہنگم ٹریفک کو متصل روڈزپر منتقل کردیاہے ،یوں گھنٹوں کی ٹریفک سے بھی پشاورکے باسیوںکی جان چھوٹ چکی ہے۔
چمکنی سے کارخانوں جانے والی لوکل اور کمرشل گاڑیاں رنگ روڈکا استعمال کررہی ہیں،اسی طرح رنگ روڈکی دوسری جانب ٹریفک کو چارسدہ روڈپر ڈال دیاگیاہے۔بہرکیف کسی بھی کام کے مکمل ہونے سے قبل اس پر تنقید اخلاق کے دائرے میںنہیںآتا،میڈیا ہائوسز مذکورہ معاملے میں صوبائی حکومت کے شانہ بشانہ کھڑیںہوں تاکہ بی آر ٹی کی اصل شکل عوام کے سامنے آئے،کام کے دوران ٹریفک کی روانی بارے عوام کو وقتاًفوقتاً آگاہی فراہم کریں۔اوراسی طرح وہ سب کچھ جو ہم سب سے ہو سکتا ہے۔خدارا۔