برسلز (جیوڈیسک) بیلجیئم کا دارالحکومت برسلز یکے بعد دیگرے چھ زور دار دھماکوں سے گونج اٹھا۔ برسلز ہوائی اڈے پر صبح آٹھ بجے کے قریب دو بم دھماکے ہوئے۔ ایک دھماکہ چیک ان ڈیسک پر اور دوسرا ڈپارچر ہال میں ہوا جو خودکش دھماکہ تھا۔
نو بج کر 11 منٹ پر شہر کے وسطی علاقے مال بیک میٹرو سٹیشن پر چار دھماکے ہوئے۔ اس علاقے میں یورپی یونین کے دفاتر بھی موجود ہیں۔ دھماکوں کے بعد برسلز میں ٹرانسپورٹ کا نظام ٹھپ ہو کر رہ گیا ہے۔ شدت پسند تنظیم داعش نے دھماکوں کی ذمہ داری قبول کر لی۔
بیلجیئم پولیس نے دو مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا جبکہ برسلز میں جگہ جگہ چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ برسلز میں بد ترین دہشتگردی پر پوری عالمی برادری بھی سوگوار ہے۔ امریکی صدر باراک اوبامہ نے اپنے رد عمل میں دہشتگردی کے خلاف اتحاد پر زور دیا۔
روس کے صدر ولاد میر پوٹن نے کہا کہ وہ غم کی اس گھڑی میں متاثرہ خاندانوں کے ساتھ ہیں۔ یورپی یونین کے سربراہ ڈونلڈ ٹسک نے بھی بیلجیم کی حکومت اور عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا۔
برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے بیلجیم کو ہر ممکن تعاون کی پیش کش کی ہے جبکہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے بھی دہشتگرد میں شہریوں کی ہلاکت پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ ادھر مصر کے جامعہ الازہر نے برسلز حملوں کو اسلامی تعلیمات کے منافی قرار دیا ہے۔