شام (جیوڈیسک) شام سے رہا ہونے والے ایک صحافی کا کہنا ہے کہ انہیں جن شدت پسندوں نے شام میں قید کر رکھا تھا ان میں سے ایک برسلز کے یہودی میوزیم پر فائرنگ کا مشتبہ ملزم مہدی نموش بھی تھا۔ نکولس ہینن نے لا پوائنٹ جریدے کو بتایا کہ مہدی نموش باقاعدگی سے 2013 کے دوران قیدیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا کرتے تھے۔
یاد رہے کہ اس سال مئی کے مہینے میں برسلز میں واقع ایک میوزیم پر حملے کے نتیجے میں چار افراد ہلاک ہو گئے تھے اور اس کے کچھ عرصے بعد مہدی نموش کو فرانس سے گرفتار کر کے بعد میں بلیجئم بھجوا دیا گیا تھا۔ اگلے ہفتے مہدی نموش کے کیس کی سماعت برسلز کی عدالت میں متوقع ہے۔ نکولس ہینن ان چار صحافیوں میں سے ایک تھے جنہیں اپریل میں گرفتار کیا گیا تھا۔
نکولس ہینن نے بتایا کہ مہدی نموش کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ ’جب وہ گا نہیں رہے ہوتے تھے تو وہ ایک چھوٹے سے فرانسیسی افراد کے گروپ کے ساتھ تشدد کر رہے ہوتے تھے ان 50 کے قریب شامی قیدیوں پر جو میرے ساتھ قید خانے میں رکھے گئے تھے اور ان کے آنے سے ہی خوف کی لہر دوڑ جاتی تھی۔