برسلز(پ۔ر) کشمیر کونسل ای یو کے زیراہتمام جمعہ کے روز بلجیم کے دارالحکومت برسلز میں بھارتی مظالم کے خلاف ایک پرامن احتجاجی کیمپ لگایا گیا۔
یہ کیمپ تیرہ جولائی یوم شہدائے کشمیرکے موقع پر یورپی ہیڈکوارٹرز میں یورپی یونین کے اہم اداروں بشمول ای یو ایکسٹرنل ایکشن سروس کے سامنے لگایا اور اس دوران ان اداروں کے حکام کو مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی مظالم کے بارے میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل کی حالیہ رپورٹ کی کاپیاں بھی پیش کی گئیں۔
یادرہے کہ گذشتہ ماہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے کمشنر نے اپنی رپورٹ میں مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی بین الاقوامی تحقیقات کے لیے ایک انکواری کمیشن بنانے کی تجویز پیش کی تھی۔ جنیوا میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کی طرف سے جاری ہونے والی اس رپورٹ میں کشمیریوں کی شمولیت سے بامقصد مذاکرات کے ذریعے مسئلہ کشمیرکے سیاسی حل کی ضرورت پر زور دیا گیا۔
برسلز میں احتجاجی کیمپ کے موقع پر بڑی تعداد میں یورپی باشندوں سے کشمیریوں کے حق میں اور ان پر مظالم کے خلاف دستخط بھی لئے گئے اور انہیں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے آگاہ کیا گیا۔ خصوصاً حالیہ دنوں ممتاز صحافی شجاعت بخاری کے قتل جیسے واقعات سے آگاہ کیا گیا۔ دستخطوں کا یہ سلسلہ کشمیرکونسل ای یو کی اس ایک ملین دستخطی مہم کا حصہ ہے جو پچھلے چند سالوں سے یورپ میں جاری ہے۔ اس مہم کے تحت اب تک بڑی تعداد میں یورپی باشندے کشمیریوں کے حق میں دستخط کرچکے ہیں۔
کیمپ کےدوران یورپی باشندوں نے مسئلہ کشمیر کے حوالے سے گہری دلچسپی لی اور کشمیریوں کے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر افسوس ظاہر کیا۔
اس موقع پر چیئرمین کشمیرکونسل ای یو علی رضاسید نے بتایاکہ تیرہ جولائی کو یورپی اداروں کے سامنے پرامن کیمپ لگانے کا مقصد لوگوں کو نہ صرف بھارتی مظالم سے مطلع کرنا ہے بلکہ انہیں مسئلہ کشمیر کی اصل حقیقت سے بھی آگاہ کرنا ہے۔ انھوں نے مزید کہاکہ بھارتی حکومت صحافیوں کو بھی ظلم و ستم کا نشانہ بنا رہی ہے جس کی مثال رمضان المبارک میں نامور کشمیری صحافی سید شجاعت بخاری کی شہادت ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔
انھوں نے کہاکہ جب تک مسئلہ کشمیر پرامن طریقے سے حل نہیں ہوجاتا، ہماری جدوجہد جاری رہے گی۔ دستخطی مہم کے بارے میں انھوں نے بتایاکہ جب تک یورپ سے ایک ملین دستخط جمع نہیں ہوجاتے ، یہ مہم جاری رہے گی۔ یورپی پارلیمنٹ کے قوانین کے مطابق، یورپی ممالک سے ایک ملین عوام دستخط جمع کرکے کسی بھی مسئلے کوپارلیمنٹ میں اٹھایا جاسکتاہے۔علی رضاسید نے خطے کے بدلتے سیاسی حالات پرروشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ عالمی برادری خصوصاً یورپی یونین کو بھارت پر دباﺅ ڈالناہوگا تاکہ وہ مقبوضہ وادی میں کالے قوانین ختم کرے اور کشمیریوں کو ان کا حق خودارادیت دے۔ کشمیرایک بین الاقوامی طورپر مسلمہ ایشو ہے اور عالمی برداری کو چاہیے کہ وہ اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق مسئلے کو حل کروانے میں مددکریں۔ برسلز میں پرامن احتجاجی کیمپ کے دوران موجود کمیونٹی رہنماووں اور دیگر اہم شخصیات میں سردار صدیق، میرشاہجہاں، چوہدری خالد محمود جوشی، مہر ندیم، سید ہادی شاہ، حمزہ شاہ، سید انصارالحسن، ای یو کے سابق سفیر انتھونی کرزنراور رومونا بنزر قابل ذکر ہیں۔