برسلز: کشمیر کونسل ای یو کے چیئرمین علی رضاسید نے مقبوضہ کشمیر کے ضلع رام بن کے علاقے گول گلاب گڑھ میں بھارتی بارڈر سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں نہتے اور پرامن مظاہرین کی شہادت کی پرزور مذمت کی ہے۔ یاد رہے کہ جمعرات کے روز بھارتی فورسز نے ان پرامن مظاہرین پر حملے کر کے آٹھ افراد کو شہیدکردیا جو گذشتہ شب ایک مقامی مسجد پر نماز تراویح کے دوران فورسز کے کریک ڈاون اور قرآن پاک کی بے حرمتی کے خلاف احتجاج کررہے تھے۔
برسلز کے جاری ہونے والے اپنے بیان میں چیئرمین کشمیر کونسل ای یو علی رضا سید نے کہا کہ یہ ریاستی دہشت گردی اور کھلم کھلا بربریت ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ انھوں نے عالمی برادری خصوصاً اقوام متحدہ سے اپیل کی کہ وہ مداخلت کر کے بھارت کو مقبوضہ وادی کشمیر میں بربریت اور ریاست دہشت گردی سے روکیں۔ انھوں نے کہاکہ بھارتی حکام مقبوضہ کشمیرمیں انسانیت کے خلاف سنگین جرائم میں ملوث ہیں اور جمعرات کے روز آٹھ بے گناہوں کی شہادت سے ان جرائم میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔ مسجد پر نمازتراویح کے دوران حملے کی مذمت کرتے ہوئے انھوں نے کہاکہ اب مقبوضہ کشمیرمیں مذہبی عبادتگاہوں کے خلاف بھی ظلم و جبرکا استعمال ہورہاہے۔ علی رضا سید نے شہید ہونے والے کشمیریوں کے خاندانوں اور زخمیوں کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا۔
انھوں نے کہاکہ عالمی برادری خصوصاً اقوام متحدہ اور یورپی یونین کو بھارت پر دبائو ڈالنا ہوگا تاکہ وہ مقبوضہ وادی میںپوٹا جیسے کالے قوانین ختم کرے اور کشمیریوں کو ان کا حق خودارادیت دلوانے میں مدد ملے۔ کشمیرکی صورتحال دن بدن خراب ہورہی ہے اور بھارتی فوجیں بڑے پیمانے پر کشمیریوں کے انسانی حقوق پامال کررہی ہیں۔ نئی دہلی نے ریاستی دہشت گردی کے ذریعے وادی کو ایک فوجی چھاونی میں تبدیل کیاہواہے۔ کشمیریوں کی آزادی کی تحریک کو دبانے کے لیے نت نئے ہتھکنڈے استعمال ہورہے ہیں۔ چیئرمین کشمیر کونسل ای یو نے کہاکہ مقبوضہ کشمیر میں دریافت ہونے والی ہزاروں بے نام قبروں، گم شدہ افراد اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی بڑے پیمانے پر تحقیقات کی جائے۔ ان واقعات میں ملوث بھارتی فوجیوں کو سخت سے سخت سزادی جائے۔ کشمیری عوام چھ عشروں سے انصاف مانگ رہے ہیں۔ اب وقت آگیا ہے کہ انھیں انصاف دیاجائے۔