ایمسٹر ڈیم (جیوڈیسک) ہالینڈ کے ایک شخص نے غزہ میں اسرائیلی فضائی حملے میں اپنے 6 رشتے داروں کی ہلاکت کے بعددوسری جنگ عظیم میں ایک یہودی بچے کو بچانے کے لیے ملنے والے اسرائیلی اعزاز کو واپس کر دیا۔
91 سالہ ہینک زانولی نے ہیگ میں اسرائیلی سفارتخانے کے نام تحریر کردہ اپنے خط میں لکھا کہ اب وہ ’اس اعزاز کونہیں رکھ سکتے۔‘انھوں نے کہا ہے کہ حالیہ حملے میں ایک اسرائیلی طیارے نے غزہ میں ان کی پڑپوتی کے گھر کو تباہ اور سارے اہلخانہ کو ہلاک کردیا۔ اسرائیلی سفارتخانے نے زانولی کے اس عمل پر کسی قسم کے تبصرے سے انکار کر دیا ہے۔
زانولی اور ان کی والدہ کو اسرائیل نے 2011 میں ’رائٹئس امنگ دا نیشنز‘ یعنی اقوام میں خدا ترس کے اعزاز سے نوازا تھا کیونکہ انھوں نے45-1943 کے دوران ایک یہودی بچے کو نازیوں سے بچایا تھا اوراسے پناہ دی تھی۔ یہ اعزاز ان غیر یہودی افرادکودیاجاتا ہے جنھوں نے اپنی جان کو خطرے میں ڈال کر ہولوکاسٹ کے دوران یہودیوں کو بچایا تھا۔
اسرائیل کے اخبار ہاریٹز نے زانولی کا یہ خط شائع کیا ہے جس میں انھوں نے لکھا ہے ’اسرائیلی حکومت کی جانب سے دیے جانے والے اس اعزاز کو ان حالات میں رکھنا میرے خاندان اور ان کی چوتھی نسل کے لیے بے عزتی ہے جنھوں نے غزہ میں اپنے کم از کم 6 رشتے دارگنوا دیے ہیں۔