لندن (جیوڈیسک) یورپی یونین کے ایک سو سے زائد ارکان پارلیمان نے لندن حکومت کے نام لکھے گئے کھلے خط میں جذباتی انداز میں اپیل کی ہے کہ برطانوی حکومت اپنی آئندہ نسلوں کی بھلائی کی خاطر یورپی یونین سے نکلنے کا فیصلہ تبدیل کر دے۔
یورپی یونین کے ان ارکان پارلیمان کا کہنا ہے کہ وہ اس کھلے خط کے ذریعے برطانیہ کو یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ اگر وہ بریگزٹ کا فیصلہ ختم کر دے تو انہیں یونین میں خوش آمدید کہا جائے گا۔
جرمنی کے فنکے میڈیا گروپ کے ایک اخبار میں شائع ہونے والے اس خط کے مندرجات کے مطابق ای یو کے ان قانون سازوں نے جذباتی انداز میں لندن حکومت سے یونین میں رہنے کی اپیل کی ہے۔
ایک سو سے زائد ارکان کی جانب سے یہ خط پیر چودہ جنوری کو لکھا گیا جب کہ آج پندرہ جنوری کے روز برطانوی پارلیمنٹ میں وزیر اعظم مے کے بریگزٹ معاہدے کے بارے میں ووٹنگ کی جا رہی ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق اس ووٹنگ میں زیادہ امکان یہی ہے کہ ارکان کی اکثریت معاہدے کے خلاف فیصلہ کرے گی۔
مے حکومت کے لیے مشکل صورت حال کا فیصلہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ ان کی پارٹی میں ڈسپلن قائم رکھنے کے ذمہ دار گاریتھ جانسن نے یہ کہتے ہوئے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا کہ وہ حکومتی موقف کی حمایت نہیں کر سکتے۔
کھلے خط میں کیا لکھا گیا؟
اس خط کے کچھ اہم مندرجات درج ذیل ہیں
’یورپی یونین سے نکلنے کے بجائے یونین میں اصلاحات کے لیے کام کرنا زیادہ بہتر ہے‘۔ ’یونین کا حصہ رہنے کے کسی بھی برطانوی فیصلے کو ہم خوش آمدید کہیں گے‘۔ ’ہم آپ کے ساتھ مل کر یورپی یونین میں اصلاحات کرنے کو تیار ہیں‘۔ ’ہم نے گزشتہ چار دہائیوں کے دوران برطانوی سیاست دانوں اور عوام کے اثر و رسوخ کی قدر کی ہے‘۔
‘بریگزٹ کے بعد ہم اپنے ماہر برطانوی ساتھیوں کی کمی محسوس کریں گے‘۔ سی ڈی یو سے تعلق رکھنے والے یورپی پارلیمان کے رکن پیٹر لیزے بھی اس خط پر دستخط کرنے والوں میں شامل ہیں۔ فُنکے میڈیا گروپ سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس خط کا مقصد برطانوی عوام اور سیاست دانوں تک یہ پیغام پہنچانا ہے کہ برطانیہ اگر یونین میں شامل رہنا چاہے تو ایسے فیصلے کو خوش آمدید کہا جائے گا۔