میانمار (جیوڈیسک) برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق میانمار میں بدھ متوں کے مسلمانوں پر حملوں میں تیزی آ رہی ہے۔ علاقہ کا دورہ کرنیوالے بین الاقوامی امدادی افسران کے مطابق علاقے میں وسیع پیمانے پر ہلاکتوں کے ثبوت ملے ہیں۔
انسانی حقوق کے گروپ ’فور ٹی فائی رائٹس‘ نے دعویٰ کیا ہے کہ گذشتہ ہفتے کے دوران سلسلے وار حملے کیے گئے تاہم حکومت اور مقامی حکام نے قتل و غارت کے دعووں کو مسترد کر دیا ہے۔
گزشتہ ہفتے متعدد مسلمانوں کو بنگلہ دیش فرار ہونے کی کوشش کے دوران سرحد پر ہلاک کرنے کی خبروں کے بعد پولیس اور مسلمانوں کے درمیان جھڑپیں ہوئیں جس کے بعد حالات بگڑ گئے اور ایک پولیس اہلکار کی مبینہ ہلاکت کے بعد شدت پسندوں نے سیکورٹی فورسز کی مدد سے ایک گاؤں میں انتقامی کاروائی کی جس میں کم از کم 30افراد ہلاک ہوئے۔
بعض میڈیا رپورٹس کے مطابق حملے میں خواتین اور بچوں سمیت 70 افراد قتل کیے گئے ہیں۔ اقوامِ متحدہ حکومت سے امدادی کارکنوں کو متاثرہ علاقے تک رسائی کی فوری اجازت دینے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ واقعے کے مکمل حقائق بھی سامنے آ سکیں۔
رخائن میں جون 2012ء میں بدھوں اور مسلمانوں کے درمیان جھڑپوں میں 200 افراد ہلاک جبکہ ہزاروں افراد بے گھر ہوئے۔