اسلام آباد (جیوڈیسک) وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال 2016-17 کے بجٹ میں 288 ارب روپے کے لگ بھگ نئے ٹیکس لگانے کا منصوبہ تیار کر لیا جس سے مہنگائی کا نیا طوفان برپا ہونے کا امکان ہے۔
ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال کے دوران 288 ارب روپے کے نئے ٹیکس عائد کرنے کی تیاریاں ہو رہی ہیں جس کے تحت انکم ٹیکس سے اضافی 157 ارب، سیلز ٹیکس اینڈ فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی 62 ارب، کسٹمز ڈیوٹی 49 ارب جبکہ انتظامی اقدامات کے ذریعے 20 ارب روپے کا ٹیکس حاصل کرنے کا ابتدائی تخمینہ لگایا گیا ہے، آئندہ مالی سال کے بجٹ میں زرعی شعبے کی مصنوعات کیلیے ویئر ہاؤس اور کولڈ چین قائم کرنے پر 2 سال کیلیے ٹیکس چھوٹ دینے کی تجویز ہے، حلال فوڈ گوشت کی پیداوار کے پلانٹ لگانے پر 3 سال کی ٹیکس چھوٹ جبکہ چاول کی فیکٹریوں پر مزید ایک سال کیلیے کم سے کم ٹیکس ختم کرنے کی تجویز ہے۔
آئندہ مالی سال کے دوران بھی کسانوں کیلئے سولر پلانٹ لگانے پر بلا سود قرضوں کی فراہمی جاری رکھنے کی تجویز ہے، سولر اور ونڈ انرجی کے مقامی پلانٹ تیار کرنے کی صنعت کو 4 سال کیلیے ٹیکس چھوٹ دینے کی تجویز ہے۔
آئندہ مالی سال کے بجٹ میں اسٹیل میلٹرز اینڈ ری رولرز کیلیے سیلز ٹیکس بڑھانے اور منرل واٹر پر سیلز ٹیکس کی شرح 12 سے بڑھا کر 17 فیصد کرنے کی تجویز ہے، موبائل فونز، سگریٹ، دودھ سمیت ڈیری مصنوعات مہنگی ہونیکا امکان ہے، مہنگے موبائل فونز کی فروخت پر سیلز ٹیکس میں اضافہ کی تجویز ہے، سگریٹ پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں 3 سے 5 فیصد اضافے پر غور کیا جا رہا ہے، خشک دودھ کی درآمد پر ڈیوٹی50 فیصد تک بڑھانے کی تجویز ہے۔