پشاور (جیوڈیسک) صوبائی وزیر خزانہ مظفر سید کی زیرصدارت محکمہ مال کا پری بجٹ کنسلٹیشن اجلاس منعقد ہوا جس میں تمام متعلقہ محکموں کے سیکرٹریز اور سول سوسائٹی کے نمائندوں نے بھی شرکت کی۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سیکرٹری خزانہ علی رضا بھٹہ کا کہنا تھا کہ ترقیاتی بجٹ پر کوئی کٹ نہیں لگایا گیا۔ امکان ہے کہ ترقیاتی بجٹ کا 80 سے 85 فیصد تک خرچ ہو جائیگا۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ٹیکسوں میں اضافہ کی بجائے اپنے وسائل میں اضافے کی کوشش کرینگے۔ وزیر خزانہ مظفر سید کا کہنا تھا کہ وفاق نے جو وعدے کئے تھے وہ پورے نہیں کئے۔ وفاق اپنی ذمہ داری پوری کرتے ہوئے خیبر پختونخوا کو بھی اتنی ہی توجہ دے جتنی کہ پنجاب کو دی جاتی ہے۔
زلزلے، سیلاب اور دہشت گردی سے تباہ حال ہونے کے باوجود صوبہ اپنے وسائل میں اضافہ کر سکتا ہے لیکن اس کے لئے بھی وفاق کی اجازت درکار ہے۔ پری بجٹ اجلاس کو بتایا گیا کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ کا 39 فیصد حصہ تنخواہوں، 24 فیصد ترقیاتی اور 30 فیصد غیر ترقیاتی منصوبوں پر خرچ ہو گا جبکہ ترقیاتی بجٹ کا 30 فیصد حصہ مقامی حکومتوں کے ذریعے خرچ کیا جائے گا۔