بجٹ 2015-16 کے آنے سے قبل حکومتی اقدامات اور دعوے .. ..؟؟

Budget

Budget

تحریر: محمداعظم عظیم اعظم
ماضی کی حکومتوں کی غیرمستحکم اور ڈانواں ڈول چھوڑی ہوئی ملکی معیشت کے ساتھ بل کھاتے …. آج کے پاکستان نے موجودہ حکومت کے دوسالوں میں اپنے اقتصادی اور معاشی ڈھانچے کو سہارادے دیاہے اور آج سے چنددِنوں بعد وزیراعظم نوازشریف کی موجودہ حکومت نئے مالی سالی 2015-16ءکا بجٹ پیش کرنے جارہی ہے جس کے بارے میں حکومتی حلقے ہر سطح پر یہ نویدیں دیتے پھررہے ہیں کہ جہاں اِس بجٹ میں قوم کو کڑوی گولیاں نگلنی پڑیں گیں تو وہیں اِس کی راحت اور تسکین کے چندمیٹھے گھونٹ بھی قوم کو پینے ہوں گے اَب دیکھنایہ ہے کہ اِن دونوں باتوں میں قوم کے حصے میں زیادہ کیاآتاہے کڑوی گولیاں یا زندگی کو جِلابخش دینے والے چند میٹھے گھونٹ…یاپھر وہ بھی نہیں۔

بہرحال…!!اتنظارکیجئے ..جو کچھ بھی ہوگاآنے والے دِنوں میں سب کچھ خودسامنے آجائے گا..مگر قوم حکومت سے زیادہ بہتری کی اُمیدکم ہی رکھے تو خود اِس کے اپنے ہی حق میں ٹھیک ہوگاوہ اِس لئے کہ گزشہ دنوں حکومت نے عالمی منڈی میں پیٹرول کی قیمتوں میں اضاضے کو جواز بناکر جس طرح مُلک میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میںبجٹ اور رمضان سے قبل اضافہ کرکے عوام پر مہنگائی کا بم گرانے کا بندوبست کیا اس سے آنے والی وفاقی بجٹ میں مہنگائی کے بڑھتے ہوئے تناسب کا بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے اور یہ بھی سوچا جا سکتاہے کہ جب حکومت نے بجٹ سے چنددن قبل مُلک میں پیٹرولیم مصنوعات کے نرخوں میں یکمشت اتنااضافہ کردیاہے تو پھر بجٹ میں حکومت مہنگائی کے کیسے کیسے بم مزیدگرائے گی…؟؟ اگرچہ یہ بات بڑی حدتک ٹھیک ہوسکتی ہے کہ حکومت نے پیٹرولیم منصوعات کی حالیہ قیمتوں میں اضافے کے بعدعوام کو سبسڈی دینے کا جو اعلان کیاہے اِس سے عوام کو کچھ ریلیف ملے گامگریہاں عوام کو یہ سبسڈی نظرنہیں آئے گی …

کیوں کہ عوام کو تویہی دکھائی دے گاجو وہ ایک لیٹرپیٹرول کی بڑھی ہوئی قیمت اداکرے گی حکومت کو اپنے اِس اقدام پر ضرور نظرثانی کرنی چاہئے اور قوم کو اِس بابت ریلیف دیناچاہئے حالیہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اتناہی اضافہ کرناچاہئے تھا جتنا کہ عوام باآسانی برداشت کرسکیں اور ویسے بھی اِسی ماہِ رواں میں رمضان المبارک کی بھی آمد ہے اِس میںبھی ہمارے یہاں مہنگائی کا تناسب آسمان کی بلندیوں کو چھونے لگاتاہے اِس لحاظ سے بھی حکومت کو پیٹرولیم مصنوعات کی حالیہ قیمتوں میں اضافے کے اعلان سے قبل اپناہوم ورک مکمل کرکے پیٹرولیم مصنوعات کی موجودہ قیمتوں کا تعین کرناچاہئے تھا۔

Nawaz Shrif Meating

Nawaz Shrif Meating

بہر کیف …!!اِدھر اِن ساری باتوں کے باوجود بھی گزشتہ دِنوں وزیراعظم نوازشریف کی زیرصدارت قومی اقتصادی کونسل کے ہونے والے اجلاس میں بجٹ 2015-16 کے لئے 15 کھرب سے زائدترقیاتی بجٹ کی منظوری دے دی گئی ہے اور ساتھ ہی صوبوں کے لئے 814 ارب روپے کی منظوری بھی دی گئی جہاں مُلک و قوم کی ترقی وخوشحالی اور فلاح کے لئے اِن کی اقدامات کی منظوریاں دی گئیں تووہیں خبرہے کہ نئے مالی سال کے لئے 5.5 فیصدجی ڈی پی گروتھ ہدف مقررکرنے کی بھی منظوری دی گئی اور اِس اجلاس میں وزیراعظم نوازشریف نے اپنی خصوصی دلچسپی کا اظہار کیااور اُنہوں نے مُلک میں عوامی صحت و معالجہ کی سہولیات کو بہتربنانے کے لئے صحت کے لئے 11 ارب 10 کروڑ ، بہبودآبادی کے لئے مجموعی طور پر 5 ارب 20 کروڑ کے حجم پر اتفاق کیااور شہرِ کراچی میں پانی کے بڑھتے ہوئے بحران کے فوری حل کے خاطر اپنی ذاتی دلچسپی لیتے ہوئے برسوں سے زیرالتواپڑے کراچی میں پانی کے منصوبےk-4کے لئے 2ارب روپے رکھے جانے کی بھی نویددی ہے

اور اِس کے ساتھ ساتھ اطلاع یہ بھی ہے کہ بھارت کے سینے میں آگ بھرنے دینے والے پاک چین راہداری کے تحت مختلف منصوبوں کے لئے بھی 171 ارب منظور کئے گئے ہیں جن میں لاہورتاعبدالحکیم سیکشن پر 20 ،ملتان تاسکر 60.2 اور سکھر تا حیدرآباد سڑک 10.5 ارب روپے کے اخراجات شامل ہیں اِس میں کوئی شک نہیں کہ یہ سارے منصوبے اور اقدامات ملک و قوم کی ترقی و خوشحالی اور خطے میں پاکستان کو ایشیائی ٹائیگربنانے کے لئے خوش آئندہیںآج جس کی بھارت کھل کر مخالفت کررہاہے۔ اب اِس سارے پس منظرمیں پانی و بجلی سمیت دیگرکئی بحرانوں میں جکڑے پاکستانی عوام کا خیال یہ ہے کہ وزیراعظم نوازشریف کی زیرصدارت قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس میں دی جانے والی منظوریاں اور کراچی میں پانی بحران کے حل کے لئے وفاقی حکومت کی جانب سے آنے والی نویدبس صرف خوش فہمیاں ہی ہیں… ایسے میں عوام کا یہ کہناہے کہ اِن میں حقیقت کا رنگ تب آئے گاجب بجٹ میںیہ ساری منظوریاں عملی صورت میں نظر آئیں گی ابھی تو یہ ساری باتیں عوام کو محض سیراب لگ رہی ہیں۔

بہرحال…!!ابھی بجٹ آنے میںچندگھنٹے اور چنددن ہی باقی رہ گئے ہیں سب کو سب پتہ لگ جائے گاکہ آج حکومت نے عوامی ریلیف کے لئے جو ..اورجتنے…؟؟ بھی اقدامات کرنے کے وعدے کئے ہیں اِن میں یہ کتنی مخلص تھی یوں قوم کو بھی معلوم ہوجائے گاکہ حکومت کے سر میں قوم کو پھسانے والے جتنے بال تھے وہ بھی سب سامنے آجائیں گے۔ جبکہ یہاں یہ امرخاصی توجہ کا حامل ہے کہ بجٹ سے قبل حکومتی حلقو ں کی جانب سے قوم کو یہ نویددی جارہی ہے کہ آنے والے مالی سال 205-16 کے بجٹ میں عوام کو بے شمار ریلیف دیئے جانے کے امکانات موجودہیں قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس میں جہاں مُلک اور قوم کی فلاح کے لئے بہت سے منصوبوں کی منظوریاں دی گئی

Ishaq Dar

Ishaq Dar

تو وہیں ایک خبر وفاقی وزیرخزانہ مسٹراسحاق ڈار کی جانب سے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں سے ٹیکس کی کتوٹی میں 50 فیصدتک کمی کے امکان اور پرانے پینشنروں کی پنشن میں وفاقی وزیرخزانہ کی طرف سے زیادہ شرح سے اضافہ کرنے کا جائزہ لینے سے متعلق بھی آئی ہے جس کے مطابق حکومت سرکاری ملازمین کی تنخواہوں، مختلف الاوو ¿نسوں اور پنشوں میں 10 سے 20 فیصداضافے پر غورکررہی ہے یہاں یہ امربھی خوش آئند ہے کہ حکومت نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں پیپلزپارٹی کے سابقہ دورِ حکومت میں وفاقی بجٹ پیش کرنے کے دوران تنخواہوں اور پنشنوں میں کم و بیش 20فیصداضافہ کیا جاتا رہا اور 2011-12 ءمیں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں کہنے کو عوام کے لئے روٹی ، کپڑااور مکان کا نعرہ لگانے والی عوام دوست حکومت کے صدرزرادی کے دورکے دوران 50 فیصداضافہ بھی ہواتھا

جبکہ موجودہ حکومت کے وزیرخزانہ مسٹراسحاق ڈارکا سینہ پھولاکر اورگردن تان کریہ کہناہے کہ ہم بھی آنے والے نئے بجٹ میں سرکاری ملازمین کو تنخواہوں ، پنشنوں میں معقول اضافے کا عظیم تحفہ دیں گے اور اِس کے ساتھ ہی اُنہوں نے اپنایہ دعویٰ بھی کیاہے کہ وفاق کی شرح سے صوبے بھی اپنے ملازمین کی تنخواہوں میں اتناہی اضافہ کریں گے اِس موقعے پر اُنہوں نے اپنی ایک تشویش کا اظہاریوں بھی کیاہے کہ ”تنخواہ دارطبقے کی آمدنی چونکہ محدوداور فکس ہوتی ہے اور اِنہیں اپنی تنخواہ میں سے بزنس مینوں کے برعکس کوئی اخراجات منہاکرنے کی بھی اجازت انکم ٹیکس آرڈیننس میں نہیں ہے لہذاہماری حکومت اِس امرپر غورکررہی ہے کہ تنخواہ دارطبقے کوریلف دینے کے خاطراِن کے ٹیکس کی سالانہ ذمہ داری میں 50 فیصدتک کمی کردی جائے تاکہ تنخواہ دارطبقہ بھی مہنگائی کا مقابلہ کرکے سُکھ کاسانس لے سکے۔

جبکہ اِن ساری حکومتی دعوو ¿ں اور وعدوں کی روشنی میں قوم کی اللہ سے یہ دُعاہے کہ اللہ ہمارے حکمرانوں کے دِلوں میں قوم کا صحیح معنوں میں درد پیداکرے اور وہ آنے والے بجٹ میں قوم کی بہتراور خوشحالی کے لئے ایسے اقدامات اور منصوبوں کا حقیقی معنوں میں اعلان کریں جس سے مُلک حقیقی معنوں میںترقی کرے اور قوم کے مہنگائی کے ہاتھوں پریشان اور مرجھاہوئے چہروں پرشادابی اور خوشحالی آجائے۔

Azam Azim Azam

Azam Azim Azam

تحریر: محمداعظم عظیم اعظم
[email protected]