کوئٹہ (جیوڈیسک) وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ وزیراعظم نوازشریف یوتھ پروگرام برائے فیس واپسی اسکیم کے تحت ملک کے پسماندہ علاقوں خصوصاً بلوچستان کے باصلاحیت ایم اے، ایم ایس سی، ایم فل، ایم ایس اور پی ایچ ڈی کے طلبا اورطالبات کی مکمل فیس اب حکومت ادا کرے گی۔
گورنرہائوس کوئٹہ میں مختلف یونیورسٹیوں کے طلبا میں جمع کرائی گئی فیسوں کی واپسی کے چیک تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب میں انھوں نے کہا کہ فیس واپسی اسکیم کیلیے وفاقی حکومت نے ایک ارب 20 کروڑ کی خطیر رقم مختص کردی ہے۔ بلوچستان میں تعلیمی سرگرمیوں میں اصلاحات کیلیے وفاقی حکومت اپنا بھرپورمالی تعاون بھی جاری رکھے گی، اس پروگرام سے ملک کے 33 ہزار سے زائد طلبا مستفید ہونگے۔
وزیراعظم کی ہدایت پر اس اسکیم کا نہ صرف باقاعدہ آغازبلوچستان سے کیا جارہا ہے بلکہ اس سلسلے میں ضلع سبی میںیونیورسٹی کے قیام کابھی اعلان کیا جارہا ہے۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ بلوچستان کے ساتھ ماضی میں ہونے والی زیادتیوں کو نہیں دہرایا جائے گا، موجودہ حکومت آئندہ بجٹ میں بھی گھریلوصارفین کو 300 ارب روپے کی سبسڈی فراہم کر رہی ہے جس سے ملک کی 70 فیصد آبادی مستفید ہو گی۔
ملک اگلے چند سال میں 10 ہزار اضافی میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کے قابل ہو جائے گا جومستقبل میں توانائی کی ضروریات پوری کرنے کے لیے کافی ہو گی۔ گوادرپورٹ کوبین الاقوامی معیار کا حامل بنایا جا رہا ہے جس کے باعث ایک دن روشن بلوچستان سب کے سامنے ہو گا۔ بلوچستان کے عوام محب وطن ہیں، ناراض بلوچ بھائی قومی دھارے میں شامل ہو کر صوبے اور ملک کی تعمیر و ترقی میں اپنا کردار ادا کریں۔
جمہوری نظام میں اپوزیشن کا کرداراہم ہوتا ہے۔ اپوزیشن جماعتیں حکومتی ترقیاتی پالیسیوں پرتنقید کے بجائے ملک کی بہتری کے لیے تجاویز دے کراپنا مثبت کردار ادا کریں۔ ملک میں آئین اورقانون کی حکمرانی ہے۔ میڈیا مکمل آزاد ہے۔ تقریب میں گورنربلوچستان محمد خان اچکزئی، وزیراعلیٰ ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ، وزیرمملکت برائے تعلیم بلیغ الرحمن، وفاقی وزیر سرحدی امور لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ نے شرکت کی۔
اسحاق ڈار نے گورنر ہائوس کوئٹہ میں آواران کے زلزلے سے متاثرہ 14 خاندانوں میں 88 ہزار روپے فی خاندان کے حساب سے چیک بھی تقسیم کیے۔