کراچی (اصل میڈیا ڈیسک) امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے وفاقی حکومت کے بجٹ کو مسترد کرتے ہوئے اسے حکومتی باتوں کا پلندہ قرار دیا ہے۔
کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا کہ موجودہ بجٹ کو ہم نہیں مانتے کیونکہ اس میں عوام کو کچھ نہیں ملا، یہ بجٹ صرف باتوں کا پلندہ اور اس حکومت کی کارکردگی صفر ہے۔
سراج الحق نے کہا کہ بجٹ پر کسی سیاسی جماعت سے کوئی رابطہ ہی نہیں کیا گیا، اس بار بجٹ میں بس آئی ایم ایف سے مشورہ کیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں لگ رہا تھا کہ حکومت اپنی غلطیوں کا ازالہ کرے گی لیکن اس بجٹ میں غریب عوام کے لیے کچھ بھی نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس بجٹ میں حکومت نے تعلیمی بجٹ میں کمی کی جب کہ دینی مدارس کے لیے کچھ بھی نہیں رکھا۔
سراج الحق نے کہا کہ صوبوں کے بجٹ میں کمی کی گئی اور قبائیلی علاقوں کے لیے بھی بجٹ میں کچھ نہیں ہے، اس بجٹ سے تو بلوچستان کے عوام بہت مایوس ہوئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ جیسے ہی بجٹ پیش ہوا مہنگائی 20 فیصد بڑھ گئی، پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار شرح نمو منفی آئی ہے۔
امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس سے حکومت کو ایک بہانہ مل گیا ہےکیونکہ اس کے نام پر حکومت کو باہر سے قرضے مل رہے ہیں۔
سراج الحق کا کہنا تھا کہ دنیا ایک طرف اور ہم دوسری طرف چل رہے ہیں لہذا مطالبہ کرتے ہیں کہ حکومت موجودہ بجٹ پر نظر ثانی کرے اور بجٹ کا پہلا حصہ عوام، دوسرا حصہ ترقی اور تیسرا حصہ انتطامی اخراجات پر مبنی ہو۔
انہوں نے مزید کہا کہ کورونا کے دوران احتجاج نہیں کر سکتے ورنہ بجٹ کے خلاف احتجاج کرتے۔