بجٹ پر قوم کی چیخوں پر ایک شخص مسکراہا تھا

Budget

Budget

تحریر : پروفیسر ڈاکٹر شبیر احمد خورشید

مسلم لیگ ن کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے بڑے واضح الفاظ میں کہاہے کہ جس چور کو پروٹیکشن حاصل کرنا ہے وہ پی ٹی آئی میں چلا جا ئے۔کیونکہ یہ لوگ اپنی اور اپنے حواریوں کی چوریا چھپا کر تما م حزبِ اختلاف کو بیک زبان چور۔چور ڈاکو ڈاکو کی رٹ لگا تے ہوئے نہ تو کسی سوال کا جواب دیتے ہیں اور نہ ہی یہ بتاتے ہیں کہ اس ملک کا سسٹم جوانہوں نے گذشتہ چند ماہ کے دوران ہی تباہ کر کے رکھ دیا ہے۔ کسطرح بہتر ہوگا؟ان لوگوں نے عوام کا جینا اپنی نا اہلیوں کی وجہ سے دوبھر کر دیا ہےاور سونے پہ سہاگہ یہ کہ موجودہ نا اہل و ناکام وزیرِ اعظم عمران نیازی صحا بہ کرام پر دشمنام طرازیاں کر رہا ہے۔اس پر تو، توہینِ رسالت و توہینِ صحابہ کی حد جاری ہونی چاہئے۔ان لوگوں کی نا اہلیت نے ملک کی معیشت کا بیڑا غرق کر کے رکھ دیا ہے۔یہ اور ان کو لانے اور چلانے والے اس ملک کے ساتھ جو کھلواڑ کررہے ہیں اُس سے میرے وطن کی تباہی پسِ ّآئینہ واضح ہو کر نظرآرہی ہے۔

11جون2019 کا بجٹ پی ٹی آئی کے وزیر مملکت حماد الظفر نےجب پیش کرنا شروع کیا تو، جن باتوں پر عوم کی چیخیں نکل رہی تھیں اُن پر نا اہل و ناکام وزیراعظم من ہی من مسکا رہاتھا۔گویا عوم جائے جہنم میں سلیکٹیڈ سرکار خوش ہے۔ تواس سے بڑیڈنڈابرداروں کی کامیابی کیاہو سکتی ہے۔ان لوگوں نے اس بجٹ میں کھانے پینے اور عام استعمال کی ہر چیز تبدیلی ذہنیت کے تحت مہنگی کر کے رکھ دی ہے۔ان لوگوں نےکھانے پینے اور عام استعمال کی تمام اشیاءمہنگی ترین کر دینے کے بعد خاص طور پر چینی مافیہ کو دل کھول کر رلیف دیا گیا ہے۔اس ملک کے لوگوں کی بد قسمتی یہ ہے کہ ابھی بجٹ پاس ہوا نہیں ہے اور اسٹور مافیہ نے بجٹ میں کی گئی مہنگائی کا بوجھ عوام پر ڈالنا شروع کر دیا ہے اور کوئی نا اہل ان سے پوچھنے کیمہمت ہی نہیں رکھتا ہے۔۔

موجودہ حکومت کے گذشتہ 9 مہیںوں میں بجٹ خسارے کی وجہ ڈوب رہا ہے۔ڈالر کا ریٹ بڑھ جانے سے قرضوں میں بیلینز آف بیلینز کا اضافہ ہو رہا ہے۔نا اہل ان خساروں کا جواب دینے کے بجائے سیاست دانوں کوالزامات لگاتے اور گالیاں دیتے نپہں تھک رہے ہیں۔ گذشتہ 9 ماہ کے دوران 52 فیصد غیر ملکی سرمایہ کاری کم ہو چکی ہے۔ یہاں غیر ملکی سرمایہ کار اس وجہ سے نہیں آرہے ہیں کہ موجودہ حکمران بھی اس ملک کے کرپٹ ترین لوگوں میں شامل ہیں۔ جو ملک کی کشتی کو سہارا دینے کی بجائے ڈبو رہے ہیں۔۔

ان نااہل حکمرا نوں کا کہنا ہے کہ پاکستان میں عوام کی آمدنی ہر حال میں بڑھائے گی۔ مگر افسوسناک امر یہ ہے کہ اپنے اہداف سے ہٹ کرنا اہلوں نے ملک کی آمدنی صرف 3 فیصد بڑھائی ہے۔جو گذشتہ بیس سالوں یعنی آمریت اور دو جمہوری ادوار میں کی بڑھوتری سے بھی کہیں کم ترین ہے۔ جو تبدیلی سرکار کی نا اہلیت کا بین ثبوت ہے۔موجودہ حکمران اپنے آپ کو مغلِ اعظم سمجھتے ہیں۔جو اس غریب ملک کی آمدنی کو اپنے کرپٹ پرکھوں کی جاگیر سمجھے بیٹھے ہیں۔ان نا اہل حکمرانوں نے ماضی کی حکومتوں کے مقابلے میں 723 بیلین روپے زیادہ خرچ کر کے غریب قوم پر بڑا احسان کر دیا ہے۔

حکومت اپنےہی اعداد و شمار میں بتا چکی ہے کہ موجودہ بجٹ کے بعد عوم کی چیخیں بجٹ سے پہلے کی چیخوں سے بھی زیادہ شدت کے ساتھ نکلیں گی۔موجودہ حکومت نے عوم پر خرچ کیا جانے والا سرمایہ قریب قریب 32 سے 42 فیصد بڑھانے میں کوئ کسر باقی نہیں رکھی ہے۔آج ڈالر کی قیمت نواز دور2016 کے مقابلے میں مہنگا ترین کر دیا گیا ہے۔ تو مہنگائی کے اس سونامی سے عوام کی چیخیں نہیں نکلیں گی تو کیا ہوگا؟

آج پاکستان کی اسٹاک مارکیٹ ڈوب چکی ہے۔ ان نا اہلوں کے دور میں عام استعمال کی اشیا مہنگی ترین ہوگئی ہیں اورادویات قریب قریب 400 فیصد تک مہنگی کردی گئی ہیں۔بجلی، گیس کے نرخ آسمان سے باتیں کر رہے ہیں۔غرض یہ کہ کونسی ایسی چیزہے جو مہنگائی کی بلندیوں کو نا چھو رہی ہوں؟اس وقت عوام کے دو ہی مطالبے۔

Shabbir Ahmed

Shabbir Ahmed

تحریر : پروفیسر ڈاکٹر شبیر احمد خورشید

shabbirahmedkarachi@gmail.com