اپوزیشن جماعتیں آج جن معاملات کو اٹھانے کی کوشش کررہی ہیں یہ مسائل خود پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن کی سابقہ حکومتوں کے ہی پیدا کردہ ہیں ۔ قرضوں کا بوجھ ان دونوں حکومتوں کے عرصے میں ہی بڑھا ! اقتصادیات سے جڑے تمام مسائل نے ان ہی دونوں جماعتوں کے ادوار میں جنم لیا!اورآج تحریک انصاف کی حکومت ان ہی جماعتوں کے پیداکردہ مسائل کو حل کرنے میں کوشاں ہے ،افسوس کے آج اپوزیشن جماعتیں حکومت کے خلاف اس طرح سے نعرے لگارہے ہیں کہ جیسے ان کا گزشتہ حکومتوں سے کوئی تعلق نہیں تھا ۔ بہتر ہوگا کہ ہر تنقید سے پہلے یہ اپوزیشن جماعتیں اپنے اپنے گریبانوں میں جھانکیں ۔ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ تحریک انصاف کی حکومت کو ستر سالہ تاریخ میں سب سے زیادہ خسارہ اور قرضہ ورثے میں ملاہے ،اور یہ سب مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلزپارٹی کی سابقہ حکومت کی نا اہل اور غیر ذمہ دارانہ پالیسیوں کی وجہ سے ہی موجودہ حکومت کو بھگتنا پڑرہاہے اور عوام یہ تمام حقائق بھی اچھی طرح سے جانتے ہیں اسی لیے میں پورے ملک کی سیاست کی بات کر نے کی بجائے سندھ بھر میں پھیلے ایچ آئی وی کی وباء پر بات کرنا چاہونگا مگر اس سے قبل پیپلزپارٹی کے نومولود چیئرمین چیئرمین بلاول بھٹو کے سیاسی افطار ڈنرکازکر ضرور کرونگا جس نے اپنے نمائش خانے میں ایڈز زدگان پرتوجہ دینے کی بجائے نیب زدگان کو ترجیح دی ہے۔
جہاں ایک بھی روزہ دار نہیں تھا مگر یہ سب افطاری پر اکھٹے تھے جہاں کسی ایک نے بھی ایڈز سے متاثرہ لوگوں کو ریلیف دینے کی بات نہیں کی ہاں یہاں تمام نیب زدگان نے ایک دوسرے کی خوب آوبھگت کی ،کاش کہ بلاول بھٹو پورے سندھ میں نہ سہی بلکہ اپنے ہی حلقے کے ایڈزدگان کی خیریت دریافت کرلیتے ان کے لیے بھی ایک چھوٹی سی ضیافت ،کسی امدادی کیمپ ،یا کسی علاج کا اہتمام کرلیتے تو کتنا اچھاہوتا، اس فطار ڈنر میں اس شخص کی حکومت کو گرانے کی سازشو ں نے جنم لیا جس نے ان چوروں سے قوم کو نجات دلانے کے لیے اپنی زندگی کے بہترین دن قوم کے نام کردیئے ہیں یہاں جمع یہ تمام لوگ جو ماضی میں ایک د وسرے کی دونوں ہاتھوں سے پگڑیاں اچھالا کرتے تھے ،آج ان لوگوں کو اپنے اپنے لیڈر بچانے کی فکر پڑی ہوئی جس کا نظارہ بلاول بھٹو کی افطارپارٹی پر سب نے دیکھ لیاہے ،کاش کے اس دوران بلاول صاحب کو سندھ میں ایچ آئی وی اور ایڈزسے متاثرہ لوگوں کا بھی خیال آجاتاجو ان کی مدد کے طالب ہیں لیکن افسوس کہ انہوں نے اس طرف کوئی توجہ دینے کی ضرورت محسوس نہیں کی،کیونکہ یہ لیڈران عوام کی بہتری اور فلاح وبہبود کے لیے نہیں بلکہ ایک دوسرے کے کرپٹ لیڈروں کو بچانے کے لیے اکھٹے ہوئے تھے ،مگر پھر وہی بات !!دنیا اس بات کو جان چکی ہے کہ وزیراعظم عمران خان کی کمزوریوں سے ان تمام افطار ڈنروالوں کی خامیاں بہت زیادہ ہیں ۔
اس افطار پارٹی میں سب سے زیادہ جس بات پر زور دیا گیا وہ تھا حکومت کے خلاف تحریک چلانے کا ۔ بلاول صاحب کو لازمی تحریک چلانی چاہیے مگر اس سے قبل انہیں اپنے ان ساتھیوں کے خلاف تحریک چلانی چاہیے جو چالیس لاکھ گندم کی بوریاں اس طرح ہڑپ کرگئے اور ڈکار بھی نہ لی ۔ بلاول کوتحریک ضرورچلانی چاہیے مگر یہ جاننے کے لیے کہ تھرکے غریب باسیوں کا اربوں روپے کا سالانہ فنڈکون کھاجاتاہے ،تحریک چلایئے کہ سندھ میں ہزاروں اسکول کیوں بندپڑیں ہیں ;238; ۔ تحریک چلائیں مگر اس بات پر کہ سندھ میں سرکاری ہسپتالوں یعنی صحت کا جو اربوں کابجٹ ہے وہ کون کون لوگ مل کر کھاجاتے ہیں ۔ مگر اس قسم کی تحریکوں سے آپ کا کوئی لینا دینا نہیں آپ کی سندھ حکومت نے جس انداز میں سندھ کو تباہ برباد کردیاہے اس کو لفظو ں میں بیان کرنا بہت مشکل ہوگا،یہ تباہی کے مناظر جس جس آدمی نے اپنی آنکھوں سے جاکر دیکھیں ہیں وہ شخص دونوں ہاتھ کانوں پر لگاکر ہی واپس لوٹاہے دنیا یہ جان چکی ہے کہ جن کو آپ نے روٹی کپڑا اور مکان دینے کا کہا انہیں بدلے میں آپ کی حکومت نے ایڈز دیدیاہے ،مگر کیا کہنے !!سندھ حکومت کے ۔ کوئی ایسا لمحہ ضائع جانے نہیں دیتی جہاں وہ اپنی نادکھائی دینے والی کارکردگی کی تعریفیں نہ کررہے ہو،نت نئے دعوءوں کو سن سن کر ایسا لگتاہے کہ شاید انہوں نے سندھ کی عوام کو مکمل طورپر بے وقوف سمجھ لیاہے ،یہ ہی وجہ ہے کہ ایڈزجو لاڑکانہ سے شروع ہوکر سندھ کے کونے کونے میں پھیل چکاہے اور جب اس پر آوازبلند کی تو ان آوازوں کو دبادینے کی کوششیں کی گئی ۔
گزشتہ دنوں میں نے سندھ اسمبلی میں ایڈزکنٹرول کرنے کی قراردادجمع کروانے کی کوشش کی تو اسکی اجازت نہ مل سکی یہاں تک کے یہ لوگوں ہاتھا پائی پر آگئے اور سندھ کے مظلوموں کے خلاف جو بولتا رہا اسے دھکے دیئے گئے ۔ اس پر سندھ میں ایڈز سے متاثرہ لوگوں پر اپوزیشن کی جانب سے بھرپور کوشش کی گئی کہ کسی طرح سے اس پر بات ہوسکے مگر سندھ حکومت مکمل طورپر تہیہ کرچکی ہے کہ وہ ایڈز پرکسی سے کوئی بات کرنے پر تیار ہی نہیں ہے ۔ افسوس کہ اگر یہ لوگ ہماری قراردادلے لیتے تو اس سے ایڈز سے متاثرہ لوگوں کے لیے ایک امید سی بندھ جاتی کیوں کہ یہ میرا یا کسی بھی سیاسی جماعت کا نہیں بلکہ یہ رتوڈیروسمیت سندھ کے ان تمام بسنے والے لوگوں کا بھلا تھاجو ایچ آئی وی سے متاثرہ ہیں اور دن گزرنے کے ساتھ ساتھ موت کے منہ میں جارہے ہیں۔
کیونکہ رتوڈیرووزیراعظم عمران خان کا نہیں بلکہ یہ پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو اور محترمہ فریال تالپور کا اپنا حلقہ ہے اور یہ بلکل بلاول کے حلقے کے لوگوں کی ہی بھلائی کی بات تھی اگر وہ سمجھتے ہیں کہ سندھ بھر میں کام کرنے پر ان کے وزیروں کو موت پڑتی ہے تو کم ازکم بلاول اپنے ہی حلقے میں توجہ دے ڈالتے ;238; ۔ کیوں کہ یہ ایڈزکسی نے نہیں بلکہ یہ ایڈز آپ کی لاپرواہیوں اور کوتاہیوں کی وجہ سے عوام میں پھیل رہی ہے ،1981 میں منظر عام پر آنے والے اس مرض کے حوالے سے ہر سال یکم دسمبر کو ورلڈ ایڈز ڈے منایا جاتاہے مگر سندھ میں تو یہ سب دیکھ کر ایسا لگتاہے کہ اب ہر روز ہی اس دن کو منانے کی ضرورت آن پہنچی ہے ،مگر افسوس توسندھ حکومت پر ہوتاہے جس نے یہ سب دیکھ کر بھی سندھ کے ہسپتالوں میں ادویات نہیں دی ڈاکٹرزنہیں دیے کسی بھی قسم کی کوئی سہولت نہیں دی جس کی وجہ سے لوگ تیزی سے اس مرض میں مبتلا ہونے لگے ہیں میں نے چار ماہ قبل بھی اس جانب اشا رہ دیاتھا ایک بارپھر سے انہیں یاد کروانے کے لیے قرارداد پیش کی مگر افسوس یہ لوگ ایڈز پر کیاکنٹرول کرینگے یہ توکسی کی اس مسئلے پر بات سننے کو بھی تیار نہیں ہیں ۔ مگر سندھ کے لوگوں کو بچانا ہمارافرض ہے ہم سندھ کے درودیواروں پر ایڈز نہیں لگنے دینگے اس کے لیے اس قوم کو بھی جاگناہوگا اور ان چہروں کو پہچاننا ہوگاجو سارا بجٹ کھاگئے اور سندھ کو ایڈزلگاگئے۔