گوجرہ : پاکستان کسان ویلفیئر کونسل کے چیئرمین چوہدری عبداللطیف سہو نے کہاہے کہ پاکستان میں زرعی رقبہ بہت زیادہ تعداد میں بے آباد پڑی ہے خاص کر ضلع بھکر، لیہ، میانوالی، خو شاب، بہاول پور، جھنگ کے ریتلے علاقوں میںجہاں پر زمینی پانی بھی بہت اچھا ہے وہاں پر چارے کی ہر قسم کی فصل اگائی جا سکتی ہے نیز ایسے علاقوں میں بھینس اور گائے کے بچے یعنی کٹڑے اور بچھڑے پال کر دوسرے ممالک خصو صاً چا ئنا کو گو شت برآمد کر کے بھاری زر مبادلہ کمایا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ ایسے علاقوں میں دو سو مرلے کے چھو ٹے چھو ٹے ماڈل فارم بنا نے کیلئے حکو مت زمینداروں کی حو صلہ افزائی کرے توایک ماڈل فارم میں پانچ سو کٹڑوں اوربچھڑوں کی پر ورش کی جا سکتی ہے۔انہوںنے کہاکہ دو سال تک ایک کٹڑے یا بچھڑے کی بہترین پر ورش کی جائے تو اس کا وزن پانچ من یعنی دو سو کلو گرام آسانی سے ہو جاتا ہے اسی طرح دو سو کلو گرام والے بچھڑے کو گو شت کے ریٹ یعنی تین سو روپے فی کلو کے حساب سے فروخت کیا جائے تو ایک بچھڑا ساٹھ ہزار روپے میں فروخت ہوتا ہے۔اس طرح پانچ سو بچھڑے تین کروڑ میں دو سال بعد فروخت ہوں گے۔انہوںنے کہاکہ ان پانچ سو بچھڑوں پر چارے،ونڈے،لیبراور فارم کے دیگر اخرا جات ایک کروڑ روپے آتے ہیں اس طرح ایک فارم سے دوسال میں دو کروڑ کی بچت ہو تی ہے۔
انہوںنے بتایاکہ اگر ایک سو ماڈل فارم بنائے جائیں تو دو سال بعد دو ارب روپے کی بچت ہو سکتی ہے۔انہوںنے کہاکہ ان تمام فارموں میں پالے گئے بچھڑوں کا گو شت چین میں بڑھتی ہو ئی گو شت کی ضرورت کو پورا کر سکتا ہے کیونکہ چین ویتنام، برازیل، آسڑیلیا سے گوشت درآمد کر رہا ہے تب بھی اس کی ضرورت پوری نہیں ہو رہی۔انہوںنے کہاکہ چین کی اپنی صرف چودہ فی صد زمین قا بل کاشت ہے جہاں سے پا لتو جا نوروں کے چارے کیلئے رقبہ میسر نہیں لہٰذاان حالات میں جہاں چینی سر مایہ کار ٹیکسٹا ئل سیکڑ میں سر مایہ لگا رہے ہیں تو ان کو اس طرف بھی راغب کیا جا سکتا ہے۔انہوںنے کہاکہ دوسرے ممالک کی نسبت پاکستان سے گو شت درآمد کرنے کیلئے چین کو اخراجات بھی کم پڑ سکتے ہیںاس لیے پاکستانی حکو مت کی توجہ سے فارمنگ کے شعبہ سے بھاری زر مبادلہ کمایا جا سکتا ہے۔