تحریر : میر افسر امان بھارتی قابض فوج نے مقبوضہ کشمیر میں وہشت اور دہشت کا بازار گرم کر کے کمانڈربرہان مظفر وانی کے بعد اب اس کے جانشین کمانڈر سبزار احمد بٹ کو بھی دیگر گیارہ مجائدین کے ساتھ شہید کر دیا ہے۔ کہتے ہیں نا کہ شہید کی جو موت ہے وہ قوم کی حیات ہے۔مقبوضہ جموںو کشمیر کے شہدا نے اپنی جانیں دیکر اس کہاوت کو حقیت میں تبدیل کر رہے ہیں۔قابض بھارتی فوج نے حسب معمول اس قتل عام کو بھی باڈر کراس کرنے والے اگر وادی کہہ کر ان کودوران حراست سفاکیت سے قتل کیا ہے۔ قابض فوج سے زیادہ سچی بات تو مقامی مظلوم لوگوں کی ہوتی ہے جنہوں نے کہا ہے کہ بھارتی فوجی غلط کہتے ہیں کہ انہوں نے باڈر کراس کرتے وقت ان کو شہید کیا۔ باڈر پر تو غار دار تار کی دیوار بنی ہوئی ہے جس میںبجلی کا ہائی ٹینشن کرنٹ تک چھوڑا ہوا ہے۔
اس غار دار دیوار کے ساتھ بھارتی فوج کے سورما ہر وقت چوکس تیار کھڑے رہتے ہیں۔کیا یہ سورما کسی اگر وادی کو مقبوضہ کشمیر میں داخل کی ہونے اجازت دیتے ہیں۔ ہاں جیسے بھارت فوجیوں نے پریس میںکھانے پینے کے ناکافی انتظامات کی شکایت کی تھی کہیں ایسے ہی فوجی سرحد پر تعینات ہیں جو بھوک کی وجہ سے مجائدین کو باڈر کراس کرتے دیکھ نہیں سکتے مگر بزدل پاکستانی حکمران کی وجہ سے یہ بھی ممکن نہیں۔ ارے بنیا جی! یہ تمھارا جھوٹ نہیں چلے گا تم فوج پر پتھر پھینکنے والے نہتے کشمیریوں کو گرفتار کر کے لے جاتے ہو۔ ان کو قید تنہاہی میں رکھ کر ان پر ظلم کے پہاڑ توڑتے ہو اور جب وہ تمھاری سفا کیت سے سے نیم مردہ ہو جاتے ہیں تو ظلم کی انتہا اور بین الاقوامی اصولوں کو ایک ٹھوکر مار کر ان کو اگر وادی کہہ کر اور باڈر کراس کرنے کے بہانے قتل کر کے پھینک دیتے ہو۔ ان کی دکھیا مائیں،بہینیں، بے وسیلہ باب ، بھائی اور ان کی بیویاں،بیٹیاں جب ان مظالم کی فریاد کرنے سڑکوں پر نکلتے ہیں تو ان بے قصورنہتے کشمیریوں پر بیلٹ گن سے فائرنگ کے ان کو اندھا کر دیتے ہو۔ سیدھی فائرنگ کے کے ان کو شہید کر دیتے ہو۔ جیسے پہلے اور اب بھی بارہ مظلوں کو شہید کر چکے ہو۔ یہ سفاکیت کا تمھارا کھیل کب تک جاری رہے گا۔ تم نے نہتے کشمیری نوجوان کو اپنی جیب کے بونٹ پر باندھ کر سری نگر کی سڑکوں پر گماتے ہو۔
تمھاری فائرنگ اور بیلٹ گن کی فائرنگ سے شہید ہونے والوںاور اندھے ہونے والوں کے حق میں احتجاج کرنے والے مظاہرین کے پتھر بھی تم نازک انداز فوجیوں پر نہ پڑیں۔ یہ احتجاجی پتھر بھی کشمیری نوجوانوں کو ہی لگیں۔ یہ ابلیسی چالیں تمھیں یہودی سکھاتے ہیں جو کشمیر کی آزادی کو کچلنے کے لیے تمھارے مشیر بنے ہو ئے ہیں۔ یاد رکھوں ایک جیسے حالات کبھی بھی نہیں رہتے اکثر قلیل گروہ کثیر گروہ پر فتح حاصل کرتا رہا ہے۔ یہی اللہ کی مشیعت ہے۔ہمیں تو تم سے کوئی گلہ نہیں ۔ مشرکوں نے ہمیشہ اللہ والوں پر مظالم روا رکھے ہیں۔ ہمیں گلہ تو اپنے مسلمانوں سے ہے۔ جو بزدلی کے سمندر میں خواب غفلت میں ڈوبے ہوئے ہیں۔مسلمانوں کامذہب توان سے کہتا ہے کہ تم ان مظلوم مسلمانوں کی مدد نہیںکرو گے جن کو دشمنوں نے گھیر رکھا ہے وہ اللہ سے مدد کی اپیل کر رہے ہیں۔ تم اتحاد بنا بھی رہے تو ایک دوسرے سے لڑنے کے لیے بنا رہے ہو۔تمھارے اتحاد کا رو ہے رواںبھی ایک صلیبی ہے جو ساری دنیا، شام،عراق،افغانستان میںتمھیں مار رہا ہے۔
تم نے اللہ کا یہ فرمان بھلا دیا کہ یہود و نصارا تمھارے دوست نہیں ہو سکتے جب تک تم ان جیسے نہ ہو جائو۔کیا اقبال کا شعر تم پر چپساں نہیں ہو رہاکہ۔” وضع میں تم ہو نصارا تو تمدن میں ہنود۔یہ مسلمان ہیں جنھیں دیکھ کے شرمائیںیہود۔کیا تمھیں رسول ۖ اللہ کی حدیث یا نہیں۔مفہوم” مسلمانوں نے جو طریقے شروع میں اپنا کے عروج حاصل کیا وہی طریقے آخر میں بھی اپنا کے دوبارا عروج حاصل کر سکتے ہیں” وہ طریقے کیا ہیں۔ اللہ اور رسولۖ کے احکامات جو قرآن اور حدیث سے مسلمانوں کو ملتے ہیں۔ مسلمانوں! تمھارا عروج جہاد فی سبیل اللہ میں ہے۔ اس سنت کو جاری کرو گے تو عروج حاصل کر لو گے۔چھوڑو یہودی جادوگر میڈیا کو جس نے مسلمانوں کو دہشت گرد ثابت کر دیا ہے ۔جہاد کو فساد سے تعبیر کر دیا ہے۔مسلمانوں کو آپس میں لڑا دیا ہے۔ شیطان اور اس کے چیلے تو ایسا کرتے ہی رہیں اور کرتے رہیں گے۔ مسلمانوں !تم اللہ کے بندے بن جائو۔شیطان کی چالیں اللہ کی چالوں کے سامنے تار عنکبوت ہیںمکڑی کا جالا ہیں۔
اُٹھو اور اپنی اصل کی طرف لوٹ آئو۔تم وسائل سے مالا مال ہو۔ دنیا کی انسانی آبادی کا ہرچھوتھا انسان مسلمان ہے۔تیل کی نعمت سے اللہ نے تمھیں نوازا ہے۔بحری راستے تمھارے ملکوں کے سمندروں سے ہو کرگدزرتے ہیں۔ تماری بندرگاہیں سارا کام کرتی رہتی ہیں۔دنیا کے تمام بری راستے تمھارے ملکوں کی زمین سے ہو کر گزرتے ہیں۔ دنیا کے ہوائی راستے تمھارے فضائوں سے گزرتے ہیں۔دنیا کی ایک تہائی زمین تمھارے ملکوں کے قبضے میں ہے۔ تمھارے زمینوں زرخیز ہیں۔تمھارے پیشتر ملک خط استو پر ہونے کی وجہ سے چار موسموں کی وجہ سے چار فصلیں حاصل کر تے ہو۔تمھارے ملکوں میں معدنیات کے خزانے موجود ہیں۔ دنیا میں ٥٧ آزاد خود مختیار تمھارے ملک ہیں۔ ہاں اگر تم کہو کہ یہ سب تمھارا کمال ہے تو یہ غلط ہے۔
۔یہ سارا کمال ہمارے اولین مسلمانوں کا ہے جو اللہ اور رسولۖ کے احکامات پر چلتے تھے تو اللہ نے ان کو دنیا پر فضلیت دی تھی اور ان ہی سے آخرت کی بھلائی کا بھی وعدہ تھا۔اگر تم بھی اسی طرز پر چلنے لگو تو اللہ بھی تمھاری طرف متوجہ ہو سکتا ہے۔ اللہ کا کسی ایک وقت یا کسی ایک قوم سے وعدہ نہیں ۔اللہ حیی الا قیوم ہے۔ زندہ جاوید ہستی ہے۔ ہمارے اعمال سے ہر وقت باخبر ہے۔ بقول شاعر ِاسلام علامہ اقبال ”آج بھی ہو جو ابراھیم کا ایمان پیدا۔ آگ کر سکتی ہے انداز گلستان پیدا” اُٹھو اور دنیا کو حیران کر دو یہ جو عرب ، مسلم امریکا فوجی اتحاد بنا ہے جس کی کمانڈ ایٹمی پاکستانی جنرل کے پاس ہے۔ایٹمی پاکستان کو دنیا کے اسلامی ملکوں کا سربراہ بنا دو۔ اس اتحاد میں سے صلیبی امریکا کو نکال دو۔ اس کو صرف ٥٧ آزاد مسلمان ملکوں کا اتحاد بنا دو۔اس میں ایران،شام ،عراق یمن کو شامل کر کے اسے صرف اللہ کے باغیوں اور مسلمانوں پر ظلم ڈھانے والے اسرائیل اور بھارت کے خلاف جہاد کی تیاری پر لگا دو۔ پھر جب تم جہاد فی سبیل اللہ کرنے لگو گے تو اللہ کی مدد بھی تمھاری پر نازل ہو۔جہاد کے خوف سے بزدل اسرائیل، فلسطین کے اصل حق دار فلسطینیوں کے حوالے کر دے گا اور بھارتی فوج کشمیر کے مظلوم شہریوں پر مظالم کے پہاڑ نہیں توڑ سکے گی۔
جموں و کشمیر مذہبی ،اخلاقی،تہذیبی،معاشرتی،علاقاہی اور ہند کی تقسیم کے فارمولے کے تحت بھی پاکستان کا حصہ ہے۔ اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر کشمیر میں رائے شماری ہونی باقی ہے۔ مسلمان ایک پر امن قوم ہے۔ مگراپنا حق لینا بھی جانتی ہے۔لہٰذا سب سے پہلے کشمیر کو آزاد کرانے کے لیے ہندوئوں کے خلاف حکومت پاکستان کی طرف سے جہاد کا اعلان ہونا چاہیے۔ پھر سب مسلمان حکومتیں اس میں شامل ہو جائیں اور فلسطین کو یہودیوں سے آزاد کرائیں۔مسلمانوں کی مشترکہ فوج اور اقوام متحدہ بنانی چاہیے ۔اس سے آپس کے تنازات حل کرنے میں مدد ملے گی۔مسلمان ملک ایک کرنسی جاری کریں ۔مسلمان ملک ایک دوسرے سے تجارت کے لیے ملکی قانون آسان کریں۔مشترکی منڈی کی تشکیل کریں۔ ایک دوسرے کے مسلمان شہریوں کے لیے سرحدیں کھول دیں۔اگر عیسایوں کی یورپی یونین بن سکتی ہے تو مسلمانوں کا مشترکہ فورم کیوں نہیں بن سکتا۔ جہاد سے ہی سے کشمیر کے مظالم ختم ہوں گے کشمیر آزاد ہو کر پاکستان میں شامل ہو جائے گا انشاء اللہ۔
Mir Afsar Aman
تحریر : میر افسر امان کنوینر کالمسٹ کونسل آف پاکستان