برما میں 31 ارب ڈالرز

Burma Muslims

Burma Muslims

تحریر : شہزاد سلیم عباسی
برما میں جہاں مسلمانوں کی چند آبادیاں ہیں یہ علاقہ بنگلہ دیش سے ملتا ہے ۔برما کے ساتھ بنگلہ دیش اور بھارت کا بارڈر باالترتیب 271اور1643 کلومیٹر ہے ۔ اس قدر وسیع بارڈر کے ہوتے ہوئے برما کے مظلوم روہنگیا مسلمانوں کا قتل عام 24کروڑ بھارتیوں اور 16کروڑ بنگالیوں کو ڈرپوک اور بے ضمیر کہنے کے لیے کافی ہے۔ برمی مسلمان اقلیت میں ہونے کی وجہ سے ظلم و استبداد کا شکار ہیں۔ 60کی دہائی میں برمی حکومت نے برمی مسلمانوں کو بنگالی سمجھ کر نکالا اور اس وقت کے پاکستانی صدر ایوب خان نے روہنگیا مسلمانوں کو مشرقی پاکستان میں پناہ دی ۔ 80ء کی دہائی میں کچھ برمی کراچی آباد ہوئے اور ایک برما کالونی نامی بستی بھی آباد ہوئی جو آج بھی موجود ہے۔ 90ء کی دہائی میں بھی برمی حکومت نے روہنگیا مسلمانوں پر ظلم کیا ۔ پچھلے دوسال سے برما میں جو ظلم و ستم جاری ہے اس میں اور پرانی وحشیانہ داستانوں میں فرق ہے ۔ آج جو ناقابل برداشت زیادتیاں ہورہی ہیں اس میں حکومتی ایجنسیوں کیساتھ ساتھ بدھ مت کے کچھ تشد د پسند گروپس بھی شامل ہیں جو مسلمان کشی کی صورت میں بظاہر اسلام پسندوں کی لاشوں کو کاٹ رہے ہیں، بے حرمتی کررہے ہیں اور جلا رہے ہیں۔بقول شاعر: کعبے کی قسم ، عرش پہ محشر کی گھڑی تھی! اک طفل کی جاں، موج طلاطم سے لڑی تھی۔

کل شام سے جنت میں بھی ماتم کا سماں ہے ۔۔ پا نی کے کنارے پہ کوئی لاش پڑی تھی۔ اقوام متحدہ ، پاکستان ،ترکی ، انڈونیشیااور ایران کی طرف سے احتجاج کے باوجود مسلمانوں کو بے گھر کر کے انکی قیمتی املاک پر قبضہ کیا جارہا ہے۔ بعض اطلاعات کے مطابق برمی حکومت مسلمانوں کی زمینوں میں قیمتی دھاتوں کی وجہ سے ان پر ظلم روا رکھے ہوئے ہے جس میں ایک بڑے ملک کی بھی برسوں سے دلچسپی ہے۔ صحیح معنوں میں سرفہرست ترکی ہے جو روہنگیا مسلمانوں کو گلے لگا رہاہے جبکہ بنگلہ دیشن، تھائی لینڈ اور انڈونیشیا میں بھی برمی مسلمان آرہے ہیں۔اور پاکستانی حکومت اور قوم برما میں جاری ظلم کے خلاف ایک پیج پر ہے اور الخدمت فائوڈیشن ترکی اور انڈونیشیا کی این جی اوز کے ساتھ مل کر برما کے مسلمانوں کی مدد کر رہی ہے۔

برمی متعصب فوج ، آنگ سان سوچی اور آشین ویراتھو اصل گماشتے ہیں جو یہ سب کرارہے ہیں۔لہذااقوام متحدہ سکیورٹی کونسل کی میٹنگ بلا کر بڑی طاقتوں کے ذریعے برما کی فوجی اور بے بس سرکاری حکومت پر دبائو بڑھا کر برمی مسلمانوں کو تحفظ دے۔ اقوام متحدہ Peace keeping forceکے ذریعے بھی برما کے مسلمان کمیونٹی کو تحفظ دلا سکتی ہے۔ بدھ مت اکثر دنیا میں اقلیت میں ہیں، جنہیں مکمل تحفط فراہم کیا جاتا ہے۔ اگر برما میں مسلمان اقلیت میں تو برمی فوجی اور جمہوری حکومت کو بھی اقلیت کا احترام ملحوظ خاطر رکھنا چاہیے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ اسلامی فوجی اتحاد کو فی الفور آن بورڈ لاکر فعال کیا جائے اور اور پلیٹ فارم ترتیب دیا جائے کہ دنیا میں کسی جگہ پر اسلام پسندوں سے زیادتی نہ کی جائے اور امن و سلامتی کو ان کے لیے یقینی بنایا جائے۔ کشمیر ، فلسطین، چیچنیا، بوسنیا، برما، شام سمیت جن ممالک میں مسلمانوں کیساتھ ظلم ہورہا ہے انکا ساتھ دیا جائے وغیرہ وغیرہ یہ سب تو تھی ایک مسلمان کے دل کے بھڑاس۔ آئیے !اگلی چند سطروں میں مسلمان کی بے بسی کی اصل وجہ دیکھتے ہیں۔

سو رہ رعد میں اللہ فرماتا ہے ”: بیشک اللہ کسی قوم کی حالت نہیں بدلتا؛ جب تک وہ خود اپنے آپ کو نہ بدل ڈالے اور جب اللہ کسی قوم کو برے دن دکھانے کا ارادہ فرماتا ہے تو پھر اُسے کوئی ٹال نہیںسکتا اور اللہ کے سوا ایسوں کا کوئی بھی مددگار نہیں ہوسکتا”۔ ہم ہر ظلم، زیادتی اور بربربریت کا دوش امریکہ اور بھارت کو دیتے ہیں حالانکہ ان ممالک نے اپنے ملک میں انصاف کو عام کیا ہے جس کے بل بوتے پر وہ جب جہاں جیسے چاہتے ہیں کرتے ہیں اور پوری دنیا ایک طرف اور یہ دو ممالک ایک طرف کھڑے ہوتے ہیں۔ اوباما نے اپنے آٹھ سالہ دور میں 27 ٹریلین ڈالرز کا بجٹ پیش کیا لیکن اپنے دور حکومت میں وہ ٹوائلٹ کے ٹشوز تک اپنے ذاتی پیسوں سے خریدتا رہا اور ریٹارمنٹ کے بعد ایک چھوٹے سے گھر میں چلا گیا۔ امریکہ کے نائب صدر جوبائیڈن نے 842ارب ڈالرز کے منصوبہ جات لگائے اور حال یہ ہے کہ اپنی مدت ملازمت کے دوران اس نے آٹھ ہزار مرتبہ ٹرین میں سفر کیا ۔ ہم جب تک من حیث الامہ اپنی پتلی حالت نہیں سنواریں گے نامراد ہوتے رہیں گے اور جب تک پورا عالم اسلام اپنی شاہ خرچیوں اورذاتی ترجیحات کو بالائے طاق رکھ کر اپنے ملک و قوم کے بہترین مفاد کے لیے نہیں سوچے گاتب تلک فلسطین، شام ، کشمیر اور برما جیسے کئی قسطوارسانحات ہمارے سامنے آتے رہیں گے۔جس دن ہم نے اپنی حالت بدلنے کا ارادہ کر لیا تو پھر ہماری اکانومی اور آواز دونوں مضبوط ہونگے ۔

تحریر : شہزاد سلیم عباسی
0333-31 33 245
shahzadsaleemabbasi@gmail.com