کراچی : انجمن طلبہ اسلام صوبہ سندھ کے رہنما امیر سندھ اور بزم طلبہ پاکستان کے صدر نبیل مصطفائی نے کہا ہے کہ انسانیت سوز مظالم، مظلوموںکی قتل و غارت گری، قاتلوں کی دیدہ دلیری ، مسلم مائوں و بہنوں کی عصمت دری، بچوں کو بھون کر جلا یا جانا اور اس پر مسلم امت اور امت کے نگہبانوں کی خاموشی وہ مقام ہے جہاں انسانیت زندہ درگور ہوجاتی ہے۔
انسانی حقوق کا مداوا کرنے والی اور خود کو ہیومن رایٹ چیمپین سمجھنے والی تمام این جی اوز کو برما میں جاری مسلم اقلیت پر ظلم و ستم نظر نہیں آرہا ہے؟ کیونکہ برما کے مسلمانوں کی وکالت کرنے پر مغربی آقائوں سے پیسہ نہیں ملے گا اس لئے کوئی بھی این جی او کچھ نہیں کہہ رہی ہے، گزشتہ رمضان میں فلسطین کے مسلمانوں پر گولہ باری اور قتل و غارت گری کی گئی۔
اس سال یمن، شام اور میانمر کے مسلمانوں پر ظلم و ستم کیا جا رہا ہے،پریس کلب کراچی پر انجمن طلبہ اسلام کراچی ڈویژن کے احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے نبیل مصطفائی نے کہا کہ برما میں مرنے والوں کی تعداد تیس ہزار سے زائد ہوچکی ہے، دس ہزار عورتوں کی بے حرمتی اور سینکڑوں بچے بھون دیئے گئے ہیں، مرنے والوں کی لاشیں بے گور و کفن پڑی ہیں، امت مسلمہ خواب غفلت سے کب جاگے گی؟ او آئی سی کے منہ سے نقاب کب ہٹے گا؟۔
انجمن طلبہ اسلام کراچی ڈویژن کے ناظم سیف الاسلام نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ اور دیگر عالمی ادارے یہود کے کتے کے قتل کی خبر پر بھی افسوس کرتے ہیں، لیبیا میں ٢ باغیوں کی ہلاکت پر نو فلائی زون بنا دیا گیا، برما میں پچھلے ایک مہینے میںتیس ہزار مسلمان زندہ جلا دئے گئے مگر اس پر نہ تو کوئی اجلاس بلایا گیا، نہ بدھا کے دہشت گردوں کو کوئی دھمکی دی گئی، اور نہ ہی نیٹو افوج کو کئی ٹاسک دیا گیا، یہ معاملات اسی صورت میں ہوتے ہیں جب کسی مسلماں ملک کے تیل اور معدنیات پر قبضہ کرنا ہوتا ہے ،ر عبدراحمن مقرر کئے گئے ہیں۔
انجمن طلبہ اسلام کراچی ڈویژن کے جنرل سیکرٹری بابر مصطفائی نے کہا کہ تین لاکھ مسلمانو ں کو ظلم و زیادتی کا شکار بنا کر بے گھر کردیا گیا ہے،اس پربنگلادیشی حکومت نے اپنی سرحدیں بند کردیں ہیں، بدھا کے ماننے والوں نے اس صدی کی سب بڑی دہشت گردی کی ہے، اب بدھ مت کے ماننے والے ہم سے خیر کی امید نہ رکھیں، اس احتجاجی مظاہرے میں انجمن طلبہ اسلام ضلع وسطی، ضلع کورنگی، ضلع ملیر ، ضلع شرقی اور ضلع غربی کے کارکنان، ہمدردان و ذمہ داران نے شرکت کی۔