برما میں بیس ہزار مسلمان شہید کئے جا چکے ہیں، شاہ محمد اویس نورانی صدیقی

Karachi

Karachi

کراچی: جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور مرکزی جماعت اہل سنت کے نگران اعلیٰ شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا ہے کہ انسانی حقوق کا مداوا کرنے والی اور خود کو ہیومن رایٹ چیمپین سمجھنے والی تمام این جی اوز کو برما میں جاری مسلم اقلیت پر ظلم و ستم نظر نہیں آرہا ہے؟ کیونکہ برما کے مسلمانوں کی وکالت کرنے پر مغربی آقائوں سے پیسہ نہیں ملے گا۔

اس لئے کوئی بھی این جی او کچھ نہیں کہہ رہی ہے، گزشتہ رمضان میں فلسطین کے مسلمانوں پر گولہ باری اور قتل و غارت گری کی گئی، اس سال یمن، شام اور میانمر کے مسلمانوں پر ظلم و ستم کیا جا رہا ہے، اقوام متحدہ اور دیگر عالمی ادارے یہود کے کتے کے قتل کی خبر پر بھی افسوس کرتے ہیں، لیبیا میں ٢ باغیوں کی ہلاکت پر نو فلائی زون بنا دیا گیا، برما میں پچھلے ایک مہینے میں بیس ہزار مسلمان زندہ جلا دئے گئے مگر اس پر نہ تو کوئی اجلاس بلایا گیا، نہ بدھا کے دہشت گردوں کو کوئی دھمکی دی گئی، اور نہ ہی نیٹو افوج کو کئی ٹاسک دیا گیا، یہ معاملات اسی صورت میں ہوتے ہیں جب کسی مسلماں ملک کے تیل اور معدنیات پر قبضہ کرنا ہوتا ہے ،سعودی شہر قاطف میں حالات بگڑتے جا رہے ہیں۔

اس آگ کی لپٹ بہت دور تک جائے گی، جمعیت علماء پاکستان کراچی کے ذمہ داران سے عالمی حالات پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ برما میں بیس ہزار مسلمان شہید کئے جا چکے ہیں، تین لاکھ مسلمانو ں کے ظلم و زیادتی کا شکار بنا کر بے گھر کردیا گیا ہے، اب وقت آگیا ہے کہ عظیم پاکستان کے بارے میں سنجیدگی سے سوچا جائے، دکن، گجرات احمد آباد، جوناگڑہ اور برما میں مسلمانوں کی آزادی کے لئے کوششیں کی جانی چاہیے۔

بدھا کے ماننے والوں نے اس صدی کی سب بڑی دہشت گردی کی ہے، مظلوم و لاچار پر ظلم کرنا کیا بدھا کی تعلیم تھی، اگر برما میں جاری مسلمانوں کی نسل کشی فوری طور پر نہ روکی گئی تو پاکستان کی تمام مذہبی جماعتوں کو اتحاد برما کے خلاف کوئی سخت فیصلہ دے دے گا۔اس موقع پر جے یو پی کراچی سینئر نائب صدر محمد امین نورانی، جے یو پی سندھ کے سینئر نائب صدر عبدالمجید نورانی اور دیگر زمہ داران نے شرکت کی۔