تحریر: محمد شاہد محمود برما میں انسانیت سوز مظالم کی داستان کی رقم کی گئی، مسلمانوں کی نسل کشی سے متعلق اقوام متحدہ کی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ کئی مسلمانوں کو قبروں میں زندہ دفن کیا گیا۔ قتل عام میں سیکیورٹی ادارے بھی شامل رہے۔اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی تنظیم کے مطابق کئی علاقوں سے اجتماعی قبریں ملی ہیں جن میں دفن افراد کے ہاتھ اور پیر بندھے ہوئے ملے۔
رپورٹ کے مطابق ان قبروں سے 28بچوں کی لاشیں بھی ملی ہیں۔ بدھ مت کے پیرو کاروں نے مسلمانوں کے اکثریتی علاقوں میں داخل ہو کر املاک کو نقصان پہنچایا اور لوگوں پر تشد د کیا۔اس موقع پر سیکیورٹی ادارے بھی اس قتل عام میں پوری مدد فراہم کرتے رہے۔ برمامیں ظلم کی دستانیں مسلمانوں کو کچلنے کی عالمی سازش ہے،مسلمان ایک پتھر بھی کسی پر دے مارے تو اس کے خلاف پوری دنیا ایک ہوکر میدان میں آتی ہے، جبکہ عرصہ دراز سے برما میں مولی گاجر کی طرح مسلمانوں کو کچلا جارہاہے،کوئی پرسان حال نہیں عالمی اداروں ،مسلم حکمرانوں،نام نہاد این جی اوز مسلسل خاموشی سے تماشہ دیکھ رہے ہیں،تنازعات اور اختلافات کو بالائے طاق اور متحد ہوکر ہی امت مسلمہ کو درپیش چیلنجز سے نکالا جا سکتا ہے۔
وزیراعظم محمد نواز شریف نے روہنگیا مسلمانوں کے معاملے پر وزارتی کمیٹی کی تمام تجاویز کی منظوری دیدی، جس کے تحت وزیراعظم نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون اور اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کے صدر کو ایک خط لکھتے ہوئے انہیں اس انسانی بحران سے آگاہ کیا اور بین الاقوامی انسانی قوانین کے مطابق روہنگیا کے مسلمانوں کے شہری حقوق کی فراہمی کیلئے اضافہ کرنے پر زور دیا۔ وزیراعظم کے مشیر بھی او آئی سی کے سیکرٹری جنرل کو ایک خط کے ذریعے اس معاملے کے حل کیلئے کوششیں کرنے پر زور دینگے اور روہنگیا کے مسلمانوں کو خوراک اور دیگر امداد کی فراہمی کیلئے او آئی سی کے خصوصی فنڈ کی تجویز پیش کریں گے۔
وزارت داخلہ کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق وزیر داخلہ چوہدری نثارعلی کی سربراہی میں برما کے مسلمانوں کے معاملے پر بنائی گئی کابینہ کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں کمیٹی نے روہنگیا مسلمانوں سے متعلق چند سفارشات وزیراعظم کو پیش کیں جنہیں منظور کرلیا گیا ہے۔ کمیٹی نے اپنی سفارشات میں روہنگیا مسلمانوں کی حالت زار کو ہر سطح پر اجاگر کرنے کا کہا ہے جب کہ مظلوم مسلمانوں کی مدد کے لیے فنڈ قائم کرنے کی تجویز بھی دی جائے گی اور پاکستان انڈونیشیا ، ملائشیا اور تھائی لینڈ میں روہنگیا مسلمانوں کے لیے 50 لاکھ ڈالر دے گا۔ وزیر داخلہ چوہدری نثار کا کہنا ہے کہ پاکستان روہنگیا مسلمانوں کا معاملہ او آئی سی سمیت عالمی فورمز پر اٹھائے گا جب کہ اسلامی ممالک اور عالمی قوتیں بھی برما کا معاملہ اٹھائیں۔سینٹ میں بھی روہنگیا مسلمانوں پر مظالم کیخلاف اتفاق رائے سے مذمتی قرارداد منظور کر لی گئی۔
United Nations
قرارداد میں کہا گیا ہے کہ مذہب اور نسل کی بنیاد پر روہنگیا مسلمانوں کا قتل عام کیا جا رہا ہے، سوچی سمجھی سکیم کے تحت یہ قتل عام کیا جا رہا ہے، ایسے مسلمانوں کا قتل عام کیا جا رہا ہے جو سالوں سے وہاں آباد ہیں۔ میانمار کی حکومت روہنگیا مسلمانوں کے بنیادی حقوق کے تحفظ میں ناکام رہی ہے۔ اقوام متحدہ کا ادارہ برائے انسانی حقوق اس معاملے کو فوری دیکھے۔ حکومت پاکستان اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو معاملے سے آگاہ کرے اور معاملہ اقوام متحدہ میں اٹھایا جائے۔ 12جون کو روہنگیا مسلمانوںکے ساتھ یوم یکجہتی منایا جائے۔ قرارداد سنیٹر مشاہد حسین نے پیش کی۔ جماعة الدعوة کے سربراہ پروفیسر حافظ محمد سعیدکہتے ہیں کہ وزیر اعظم نواز شریف اسلامی ممالک کا اجلاس طلب کریں اور برما کے مسئلہ کو فوری طور پر اقوام متحدہ میںلیجایا جائے۔ پاکستان اور سعودی عرب میں دھماکے کرنے والے برما اور کشمیرکے مظلوم مسلمانوں کو آزادی دلانے کیلئے کردار ادا کریں۔
مسلمانوں کونشانہ بنانے والوں کو بدھسٹوں اور بھارتی فوج کے مظالم کیوں نظر نہیںآتے؟ جماعةالدعوة برما اور کشمیر کے مظلوم مسلمانوں کی امداد کا سلسلہ جاری رکھے گی۔ مسلم حکمران برما کی حکومت کو نہتے مسلمانوں کا قتل عام بند کرنے کیلئے واضح پیغام دیں۔کشمیر اور برما میں ہونیو الا ظلم و ستم کب تک دیکھتے رہیں گے۔روہنگیا مسلمانوں کی حالت زار پرمسلم امہ کی خاموشی درست نہیں۔ ہم سب پران کی مدد فرض ہے۔ اقوام متحدہ ، سلامتی کونسل جیسے اداروںنے مسلمانوں کے حوالہ سے دوہرا معیار اپنا رکھا ہے۔برما میں جو مظالم ڈھائے جارہے ہیں تاریخ میں اس کی مثال ملنا مشکل ہے۔پریشانی کی بات یہ ہے کہ مسلمان حکومتیں خاموش ہیں۔ترکی نے برما کے مسلمانوں کو پناہ دینے کی پیشکش کی جس پرروہنگیا مسلمان وہاں پہنچے۔اسی طرح سمندر میں بھٹکے ہوئے مسلمان انڈونیشیا پہنچے ہیں۔ امریکہ کی جانب سے روہنگیا مسلمانوں پرمظالم کی مذمت مگر مچھ کے آنسو بہا نے کے مترادف ہے۔امریکہ نے افغانستان میں سات لاکھ اور عراق میں دس لاکھ مسلمانوں کو شہید کیا۔ یہ اسلام دشمنی میں سب اکٹھے ہیںاور دنیا کو دھوکہ دے رہے ہیں ہمیں ان سے کوئی توقع نہیں رکھنی چاہئے۔
پاکستان کی عوام پر برما کے مسلمانوں کی مدد کرنا فرض ہے۔جماعة الدعوة نے انڈونیشا میںروہنگیا مسلمانوں کو باقاعدہ امداد پہنچا نا شروع کر رکھی ہے۔امن کے دعویدار بدھسٹ برما میںمسلمانوں کو زندہ جلا رہے ہیں۔مسلمانوں کو کشتیوں میں سوار کر کے سمندر کی بے رحم موجوں کے سپرد کر دیا گیاہے۔اس مسئلہ پر عالم اسلام کی بے حسی نمایاں ہے۔ انسانی حقوق کے نام نہاد اداروں کو بر ما میں ہزاروں مسلمان مائیں،بہنیں،بیٹیاں نظر کیوں نہیں آ رہیں؟خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے روہنگیا مسلمانوں پر ظلم وستم اور تشدد کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ روہنگیا مسلمانوں کی حالت زار پر خاموشی لمحہ فکریہ ہے۔ عالمی ادارے اور اقوام متحدہ فوری طور پر سلامتی کونسل کا اجلاس طلب کرے اور روہنگیا مسلمانوں کی بحالی کے اقدامات کئے جائیں۔کل جماعتی حریت کانفرنس گ کے چیرمین سید علی گیلانی نے برما میں ظلم کے شکار لاکھوں اور سمندر میں پھنسے ہزاروں روہنگیائی مسلمانوں کی حالتِ زار پر اپنی گہری تشویش اور فکرمندی کا اظہار کرتے ہوئے مسلم ممالک خاص طور سے انڈونیشا، ملیشیا، پاکستان، ایران اور ترکی کی حکومتوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اس مسئلے کو اقوامِ متحدہ کے فورم پر اٹھائیں اور میانمار حکومت کے مجرمانہ کردار کے خلاف رائے عامہ منظم کرانے کے لیے اپنے اثرورسوخ کو استعمال کریں۔ روہنگیائی مسلمان بدترین قسم کی ریاستی دہشت گردی کے شکار ہیں اور برما کی حکومت سرکاری سطح پر ان کے خلاف نسل کشی کی مہم چلارہی ہے۔ کھلے سمندر میں روہنگیائی مسلمانوں کی زندگیاں ڈوب رہی ہیں اور ان زندہ لاشوں کو کہیں کوئی کنارا نہیں مل رہا ہے۔
یہ وہ بدنصیب ہیں، جن کے اوپر اپنے ملک کی زمین تنگ کردی گئی ہے اور فرقہ پرست فسطائی حکومت ان کے خون کی پیاسی بن گئی ہے۔ اقوام متحدہ سمیت دنیاکاہرادارہ مسلمانوںکے ساتھ دہرامعیاراپنا رکھاہے،ان اداروں کو دنیا بھر میں مسلمانوں پر ہونے والے مظالم دکھائی نہیںدیتے ،اس وقت تک واقعے کانوٹس نہیں لیا جاتا جب تک مسلمانوںکی نسل کشی کی ہرممکن کوشش کی جاچکی ہوتی ہے۔کشمیر،فلسطین ،شام،برما،فلپائن اورتھائی لینڈ اور شام اور برما کی مثالیں ہمارے سامنے ہیں، برمامیں ظلم کو دیکھ کر دل خون کے آنسو روتاہے ،کہاں ہیں مسلمان حکمران ؟اور کہاں ہیں انسانی حقوق کی دعویدار تنظیمیں؟۔ا اقوام متحدہ ،مغربی دنیااورانسان حقوق کے نام نہادعلمبردارتنظیمیں مسلم نوجوانوں کو انتہاپسندی پرمجبورکرتے ہیںکیونکہ ان ممالک اوراداروں کایہی منافقانہ رویہ مسلم نوجوانوںمیںانتقام کے جذبات بھڑکاتے ہیںجس کے بعد جذباتی نوجوان ہتھیاراٹھانے پرمجبورہوتے ہیں۔ برمامیں جو ظلم کے پہاڑ مسلمانوں پر ڈھائے جارہے ہیں انہیں دیکھ کر انسان کی روح کانپ اٹھتی ہے۔