لاہور ایوان عدل (امتیاز شاکرسے) کسی غیر مسلم ملک میں معمولی سے معمولی حادثہ ہونے پر اقوام متحدہ آسمان سر پر اٹھا لیتی ہے تو کیا برما کے مسلمان انسان نہیں۔
اگر برما کے مسلمان بھی انسان ہیں تو پھر اقوام متحدہ سمیت پوری دنیا کیوں خاموش ہے؟ان خیالات کا اظہارچیرمن پرسن پاکستان لائرز فورم، صدر شینا ویلفیئر فائونڈیشن ،، نسرین چوہان مجیدایڈووکیٹ نے گزشتہ روز آفس باگڑی لاء ایسوسی ایٹس میں چیرمین پاور گروپ آف لائرز محمد رضاایڈووکیٹ ،چیف الیکشن کمیشن پاور گروپ آف لائرز ”میاں محمد صدیق ایڈووکیٹ،ایم شہزادخان کاکڑ،رمضان عارف ایڈووکیٹ و دیگروکلاء کے ساتھ گفتگو کے دوران کیا۔
انہوں نے کہا کہ برما کے مظلوم مسلمانوں کی مدد کیلئے دنیا بھر کے مسلمانوں کو آگے آنا چاہیے آج برما کے مسلمان ظلم و ستم کا شکار ہیں تو کل دنیاکے کسی اور ملک میں بھی ہوسکتے ہیں ،اُمت مسلمہ کا اتحاد وقت کی اہم ضرورت ہے۔برما میں مسلمانوں پر ظلم و جبر کوئی نئی بات نہیں عرصہ دراز سے وہاں کے مسلمان ظلم کی چکی میں پس رہے ہیں صدیوں سے بسنے والے مسلمانوں سے ان کی شہریت چھین لی گئی ہے ان کی ہر آزادی پر پابندی عائد ہے اس المیہ پر عالم خاموش ہے
انتہائی افسوس کی بات تو یہ ہے کہ ان مظالم پر امت مسلمہ کی بے حسی اور خاموشی حیران کن ہے۔مسلمان آپسی اتحاد و بھائی چارے کی فضاقائم کریں اور دنیا کے کسی کونے میں ہونے والے ظلم و ستم کیخلاف یک زبان ویک جان ہوکرلڑیں ورنہ برما کی مثال ہمارے سامنے ہے