جل رہے ہیں بھیگی پلکوں پر ستارے آج بھی

Tears

Tears

جل رہے ہیں بھِیگی پلکوں پر ستارے آج بھی
نام کندہ ہیں درختوں پر ہمارے آج بھی
یاد ہیں وہ پیار میں ڈوبے نظارے آج بھی
تیرے میرے بعد بھی دو سائے ہر پوُنم کی رات
کرتے ہیں سرگوشیاں ندیا کنارے آج بھی
اے میرے دِل کی تمنائوں کے باسی لوٹ آ
جل رہے ہیں بھِیگی پلکوں پر ستارے آج بھی
رو رہے ہیں ہِجر کے دریا کا دامن تھام کر
ڈوبنے والے سفینوں پر کنارے آج بھی
تیرے میری ذات سے منسُوب جو قِصے ہوئے
یاد ہیں ساحل ہمیں سارے کے سارے آج بھی

ساحل منیر