پاکستانی خواتین کے سر فخر سے بلند ہو گئے جب انہوں نے اپنی نمائندہ خاتون اوّل بشریٰ بی بی کو یو م دفاع کے دن جی ایچ کیو، راولپنڈی میں پریڈ کے موقعہ پر وزیر اعظم عمران خان کے ساتھ اسلامی پردے کے احکامات پر عمل کرتے ہوئے شانہ بشانہ کھڑی ،شاندار پریڈ میں شرکت کی۔ اس کے ساتھ ساتھ ہم وزیر اعظم عمران خان صاحب کو بھی داد دیتے ہیں کہ باوجود مغرب میں زندگی کا ایک عرصہ گزانے کے، اپنی بیوی کوپردے میں ساتھ کھڑا کر کے فخر محسوس کیا۔ عمران خان دین کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ عام طور پرہمارے ہاں بڑے بڑے عہدوں سے ریٹائرڈ ہونے کے بعد کچھ لوگوں کا دین کی طرف رجوع ہوتا ہے۔ اگر پہلی زندگی میں دین کے ارکان پر عمل نہیں کیا تو کم از کم اپنی آخری زندگی میں دین کی طرف رجوع کرلیتے ہیں۔ اللہ انسان کی خطائیں جس وقت چاہے معاف کر سکتا ہے۔لیکن جب ہم دیکھتے ہیں کہ عمران خان مغربی معاشرے میں رہے ۔ بلکہ اس میں رچ بس گئے۔ کرکٹ میں نام پیدا کیا۔ پاکستان کا نام بھی روشن کیا۔نوجوان عمران خان کی زندگی کو آئیڈیل بناتے رہے۔ مگر اللہ جب چاہے انسان کو تبدیل کر دے۔ اللہ نے عمران خان کو اسلام کی طرف بڑھنے میں مدد کی۔ بے شک اللہ کی مدد کے بغیر ایسا نہیں ہو سکتا۔ نئے ننے اقتدار میں آنے کے باوجود بھی عمران خان کا اپنی نوجوانی کی زندگی کی طرف ہٹ جانا، مسلمانا ن پاکستان کے لئے بڑی خوش آ ئند بات ہے۔
پاکستان کی خاموش اکثریت اپنے حکمرانوں کو ایسا ہی دیکھنا چاہتی ہیں۔ عمران خان کے اسلامی کی طرف آنے پر تحقیق کی جائے تو اس میں بہت سے عوامل ہیں۔ وہ مغرب میں رہ کر بھی اپنے دین کی سوچ رکھتے تھے۔ انہوں نے ایک یہودی خاندان کی چشم و چراغ جمائنا خان کو مسلمان کیا۔ اسے پاکستان لے کر آئے۔مگر اللہ ہدایت دے سیاسی مخالفوں کو اس خاتون کے خلاف ایسا محاذ کھڑا کیا کہ وہ پاکستان کے اس ماحول سے نفرت کرنے لگی۔ اور عمران ںخان سے کہا کہ وہ اس کے ساتھ برطانیہ میں رہے۔ مگر عمران خان کو شاید وہ ماحول پسند نہیں تھا۔ اس لیے ان میں بلا آخر علیحدگی ہوگئی۔ایک ٹی وی اینکر سہیل وارئچ صاحب کے مشہور ومعروف پروگرام” ایک دن جیوکے ساتھ”میں دل برداشتہ انداز میں عمران خان نے کہا کہ سیاسی مخالوں نے اسلام کی طرف آنے والی میری سابقہ اہلیہ جو یہودیت چھوڑ کر اسلام کی طرف بڑھی تھی، اس خاتون کے خلاف پروپگنڈہ کا طوفان گھڑا کیا۔ جس سے وہ پاکستانی معاشرے سے دل برداشہ ہوئی۔
عمران خان نے پاکستانیوں کی ٩٠ فی صدخاموش اکثریت کے دلوں کی ترجمانی کرتے ہوئے، مدینہ کی کرپشن سے پاک اسلامی فلاحی ریاست کا پروگرام دیا۔پاکستان کے عوام نے اس کا ٧١ سال سے انتظار کرتے کرتے اپنے آنکھوں کے آنسو خشک کر چکے ہیں۔ قائد اعظم کی وفات کے بعدپاکستان کے سیاسدان تو پاکستان کو سیکولرز ریاست کی طرف لے گئے۔کبھی روٹی کپڑا مکان، کبھی کسی ڈکٹیٹر نے روشن خیال پاکستان بنانے کی بے سود کوششیں کیں۔مگر اسلام کے بابرکت نظامِ حکومت کی طرف نہ گئے۔ جس کا قائد اعظم نے تحریک پاکستان کے دوران مسلمانا ن اسلام برصغیر سے دعدہ کیا تھا۔ جس کا خواب مفسر قرآن و حدیث، شاعر اسلام، حضرت شیخ علامہ محمد اقبال نے دیکھا تھا۔جس میں رنگ بھرنے کے لیے جمہوری طریقے سے بانی پاکستان حضرت قائد اعظم محمد علی جناح نے تحریک پاکستان چلائی تھی۔ جب لاکھوں مسلمانان برصغیر نے قائد اعظم کی لیڈر شپ میںاللہ کے سامنے یہ نعرہ بلند کیا کہ” پاکستان کا مطلب کیا لا الہ الا اللہ” تو اللہ نے اپنی مستقل سنت پر عمل کرتے ہوئے، باوجود انگریزوں اور ہندوئوں کی سخت مخالفت کے، مثل مدینہ ریاست مملکت اسلامی جمہوریہ پاکستان طشتری میں رکھ کر مسلمانان برصغیر کو پیش کر دی۔ قرآن کی ایک آیات کا مفہوم ہے کہ” اگر بستیوں کے لوگ اللہ کی بتائی ہوئی ہدایات کے مطابق عمل کرتے تو اللہ ان کی فلاح و بہبود کے لیے آسمان اور زمین کے خزانے کھول دیتا” کیا مدینہ کی اسلامی ریاست اورخلفائے رشدین کی حکومتوں کے دوران دنیا نے یہ منظر نہیں دیکھا تھا؟ اب اگر عمران خان اگر صدق دل سے پاکستان کو مدینہ کی اسلامی فلاحی ریاست بنانے پر عمل پیرا ہے تو ہمار ا ایمان ہونا چاہیے کہ اللہ کا وعدہ اب بھی موجود ہے۔
اللہ زندہ جاوید ہستی ہے۔ اگر اب بھی پاکستانی عوام اللہ سے اپنے گناہوں کی معافی مانگیں اور اللہ کے بتائی ہوئی تعلیمات پر عمل شروع کر دیں تواللہ آسمانوں اور زہین سے مسلمانوں کی فلاح و بہبود کے لیے خزانوں کو کھول سکتا ہے۔ہم گزارش کرتے ہیں سب دینی جماعتوں سے کہ وہ سیاسی اختلافات بھول جائیں اور عمران خان کوبانیِ پاکستان قائد اعظم کے وژن کے مطابق پاکستان کو مدینہ کی کرپشن سے پاک اسلامی فلاحی ریاست بنانے کے ایجنڈے پر عمل کرنے میں معاونت کریں۔پاکستان کے عوام بھی عمران خان کا ساتھ دیں۔
عمران خان خوش قسمت ہیں کہ انہیں صوم و صلوةاور اسلامی پردے والی نیک خاتون بشریٰ بی بی شریک حیات ملی ہے۔یہ عمران خان کے پاکستان کو کرپشن فری مدینہ کی اسلامی فلاحی ریاست بنانے میں مدد گار ہو گی۔ ہم پاکستان کی مٹھی بھر اُن خواتین سے جو موم بتی مافیا اور مغرب کے ایجنڈے پر این جی اوئز بنا کر خواتین کے حقوق کے نام پرکبھی پاکستان، کبھی اسلامی شعار اور کبھی پاک فوج کے خلاف مظاہرے کر تی ہیں۔اس خواتین سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ مغرب کی نکالی اور ایجنڈے کو چھوڑ کر خاتون اوّل بشریٰ بی بی کی طرح اپنا آئیڈیل امہاةالمومنین کو بنائیں۔ مغرب نے عورتوں کو گھر کی ملکہ کے برخلاف شمع محفل بنا دیا ہے۔
مغرب میں عورتوں کے حقوق کا بُرے طریقے پامال کیا ہے۔ جبکہ اسلام نے عورتوں کو حقوق دیے ہیں۔ ان عورتوں کو چاہیے کہ اسلامی احکامات پر عمل کریں۔ ان کو بھی آخرت میں اپنے اللہ کو اپنے عمال کا جواب دیناہے۔ اب انہیں خاتون اوّل سے معاونت کرنی چاہیے۔ ان سے مل کر پاکستان کی خواتین کے حقوق، جیسے ونی اور غیرت کے نام پر غیر اسلامی چیزوں کے خلاف اپنی آواز اُٹھانی چاہیے۔ورکنگ خواتین کے مسائل حل کرنے چاہیے۔ باپ کی جائداد میں جہاں کہیں حصہ نہیں دیا جاتا اس کے خلاف آواز اُٹھانی چاہیے۔ پاکستان کی خواتین، خاتون اوّل بشریٰ بی بی کو خوش آمدید کہتی ہیں۔ اور درخواست کرتی ہیں کہ وہ پاکستان کی پسی ہوئی خواتین کے حقوق حل کریں گی۔ اللہ پاکستان کو مدینہ کی اسلامی فلاحی ریاست بنائے۔ آمین۔