کاروباری برادری نے ٹیکسوں کی شرح میں کمی کا مطالبہ کر دیا

Tax

Tax

کراچی (جیوڈیسک) پاکستان بھر کے چیمبرز آف کامرس اور تجارتی انجمنوں مالی سال 2014-15 کے وفاقی بجٹ میں بلواسطہ اور بلاواسطہ ٹیکسوں کی شرح میں کمی تجویز کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹیکس پالیسی میں موثر تبدیلی لاکر نہ صرف ٹیکس نیٹ میں اضافہ کیا جا سکتا ہے بلکہ اس اقدام کے نتیجے میں بجٹ خسارے میں بھی کمی واقع ہو گی۔ پاکستان بھر کے چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری اور ٹریڈ ایسوسی ایشنزکی جانب سے ارسال کردہ مشترکہ بجٹ تجاویز میں ایف بی آر سے کہا گیا ہے کہ ایسی حکمت عملی وضع کی جائے جس سے نئے ٹیکس گزاروں کو ٹیکس نیٹ میں آنے کی ترغیب حاصل ہو، اس حکمت عملی سے بجٹ خسارے میںکمی کے ساتھ ملکی و غیر ملکی قرضوں پر انحصار کرنے کی ضرورت باقی نہیں رہے گی۔

ملک بھر کے تمام چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری اور ٹریڈ ایسوسی ایشنز نے کراچی چیمبر کی جانب سے فروری 2014 میں منعقد کی گئی ’’پہلی آل پاکستان چیمبرز پری بجٹ کانفرنس‘‘ میں شرکت کی تھی اور تمام چیمبرز اور ٹریڈ ایسوسی ایشنز کے صدور نے اس امر پر اتفاق کیا کہ آنے والے بجٹ 2014-15 کے لیے مشترکہ تجاویز مرتب کر کے وفاقی حکومت کو ارسال کی جائیں جس کے بعد کراچی چیمبر نے مشترکہ بجٹ تجاویز مرتب کر کے حکومت کو ارسال کیں۔ ملک بھر کے چیمبرز آف کامرس اور ٹریڈ ایسوسی ایشنز نے مشترکہ بجٹ تجاویز میں کہا کہ ٹیکس گزاروں کو فیڈرل بورڈ آف ریونیو سے بہتر خدمات کی فراہمی کی توقعات ہیں جیساکہ انہیں نجی و بین الاقوامی سروس انڈسٹری سے حاصل ہے۔

دنیا بھرمیں ٹیکس سے متعلق قانون سازی میں ٹیکس گزاروں کو بہتر خدمات کی فراہمی انتہائی اہم کردار ادا کرتی ہے، صارف دوست مربوط خدمات سب کے لیے قابل قبول ہوتی ہیں اور اس سے قوانین پر عملدرآمد میںبھی مدد ملتی ہے۔

بجٹ تجاویز میں انکم ٹیکس کیلیے آمدنی کی حد 4 لاکھ، زراعت، پیشہ وارانہ خدمات سمیت دیگر شعبوں کی آمدنی کو ٹیکس نیٹ میں لانے، معیشت کو دستاویزی شکل دینے، تمام شعبوں کیلیے این ٹی این کی شرط لازمی اور انہیں انکم ٹیکس ریٹرن جمع کرانے کا پابند کرنے، درآمدی سطح پر انکم ٹیکس و سیلز ٹیکس، کسٹم، ریگولیٹری ڈیوٹی اور ویلیو ایڈیشن کو یکجااور برآمد کنندگان کو بروقت ریفنڈز کی ادائیگی کیلیے 10 ارب روپے مختص کرنے پر زور دیا گیا ہے۔ تمام چیمبرز آف کامرس نے امید ظاہر کی ہے کہ حکومت ان تجاویز کوبجٹ میں شامل کریگی۔