وطن عزیز پاکستان کا قیام چودہ اگست کو ہوا تھا،ہر سال پاکستانی قوم اس دن کو جوش و جذبے کے ساتھ مناتی ہے ،گھر گھر ،ہر گلی محلے میں پاکستانی پرچم لہرائے جاتے ہیں اور پاکستان کے ساتھ محبت کا ثبوت دیا جاتا ہے ،امسال پاکستان میں اگست کا مہینے میں سیاسی افرا تفری ہے ،تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے انقلاب اور سونامی کی وجہ سے حکومت پاکستان نے ماہ اگست کو ماہ آزادی کے نام سے منانے کا اعلان کیا ہے۔
ہر شہر میں روزانہ کی بنیاد پر آزادی کے حوالہ سے پروگرامات کا انعقاد کیا جا رہا ہے،صوبائی دارالحکومت لاہور سمیت پنجاب کے تمام شہروں میں سرکاری دفاتر،عوامی مقامات،لاری اڈوں،سکولز،ہسپتالوں پر پاکستانی پرچم لہرارہے ہیں۔حکومت کا ماہ اگست کا ماہ آزادی کے حوالہ سے منانا خوش آئند ہے،ملک بھر میں یوم آزادی کے حوالے سے تقریبات کا آغاز ہو گیا ہے جو یکم اگست سے شروع ہو کر 31 اگست تک جاری رہے گا تقریبات کا باقاعدہ آغاز نماز جمعہ کے خطبات میں ملکی سلامتی اور خوشحالی کی دعاؤں سے ہوا 13 اور 14 اگست کی درمیانی شب اسلام آباد میں پریڈ اور فلائی پاسٹ ہو گا جس کے لیے انتظامات کو حتمی شکل دی جا رہی ہے۔
یوم آزادی کی مرکزی اور روایتی تقریب میں تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین کو مدعو کیا جائے گا۔آزادی ٹرین چلائی جائے گی جو 11 اگست کو پشاور سے روانہ ہو کر 11 ستمبر کو کراچی پہنچے گی۔آزادی تقریبات کے تحت قومی پرچم لہرانے کی تقریب کا دائرہ کار پورے ملک میں پھیلایا جائے گا اور تقریبات کو آزادی کا اہم جزو شہداء پاکستان کے مزارات پر حاضری ہو گا ملک بھر میں آزادی واک کا اہتمام بھی کیا جائے گا اور آزادی کی تقریبات کے حوالے سے کھیلوں کے خصوصی مقابلے منعقد کیے جائیں گے۔
لاہور میں ایک خصوصی تقریب کا اہتمام کیا گیا زندہ دلان لاہور نے مزار اقبال احاطے اور بادشاہی مسجد کے سائے تلے ایک خوبصورت اور رنگا رنگ تقریب کا اہتمام کیا گیا تقریب کو صبح 9 بچے شروع ہونا تھا مگر اس میں شرکت کے لیے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد صبح 7 بجے ہی پہنچنا شروع ہو گئے یوم آزادی کی تقریباپنے جوبن پر تھی طالب علم ملی نغموں سے دلوں کو گرما رہے تھے کہ بارش نے آ لیا تاہم موسلادھار بارش بھی عوام کے جوش و جذبے کو ٹھنڈا نہ کر سکی اور وہ اسی جذبے سے ملی نغمے پیش کرتے رہے۔
اس موقع پر فضاء اس پرچم کے سائے تلے ہم ایک ہیں اور اس طرح کے دوسرے ملی نغموں سے گونجتی رہی تقریب میں وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق رکن قومی اسمبلی پرویز ملک اور صوبائی اسمبلی کے ارکان سمیت اہم شخصیات نے شرکت کی۔ عوامی نمائندوں نے مفکر پاکستان علامہ اقبال کے مزار پر حاضری دی اور پھولوں کی چادر چڑھائی۔انہوں نے شاعر مشرق کی روح کے ایصال ثواب کے لیے فاتحہ خوانی بھی کی۔
شدید بارش کے باوجود یوم آزادی کی تقریب 3 گھنٹے سے زائد جاری رہی سبز ہلالی پرچم اٹھائے ہونٹوں پر تبسم سجائے تقریب کے شرکاء نغمہ سناتے رہے۔لاہور میں گھروں اور عمارتوں کی چھتوں پر قومی پرچم لہراتے جا رہے ہیں ہر کوئی ارض پاک پر واری جا رہا ہے وطن عزیز کے ساتھ چاہتوں کے اظہار کا یہ سلسلہ31 اگست تک جاری رہے گا۔وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ پاکستان اس وقت مشکل صورتحال سے گزر رہا ہے دھرنے دے کر اس کے لیے مزید مشکلات پیدا نہ کی جائیں قوم کی تقدیر کے فیصلے چوراہوںپر نہیں ہوتے اس کا جمہوری طریقہ ہے۔
مسلح افواج ملکی بقاء کی جنگ لڑ رہی ہے یہ وقت آپس میں لڑنے کا جھگڑنے اور دھرنے دینے کا نہیں متحد ہونے کا ہے عمران خان کو کوئی اعتراض ہے تو وہ بات چیت کے ذریعے ختم کریں ہم بات چیت کے لیے ہروقت تیار ہیں عمران خان طالبان سے مذاکرات کے لیے تیار ہیں تو ہم سے کیوں نہیں کیا ہم طالبان سے بھی گئے گزرے ہیں ہم معاملات سڑکوں کی بجائے بات چیت کے ذریعے حل کرنا چاہتے ہیں اور اس معاملے کو سلجھانے کے لیے دیگر سیاستدانوں کو بھی شامل کریں گے ہمارے بات چیت کے اس جذبے کو ڈیل نہ سمجھا جائے ۔نقلاب اور آزادی مارچ کے پیش نظر اسلام آباد کو مکمل طور پر سیل کر دیا گیا ہے۔
Rangers
فیض آباد سمیت دارالحکومت کی تمام داخلی و خارجی راستوں پر پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے۔ مارچ اور یوم آزادی کی تقریبات کے پیش نظر اسلام آباد میں سکیورٹی انتظامات کو یقینی بنانے کے وفاقی پولیس کے دس ہزار، آزاد کشمیر کے ایک اور پنجاب پولیس کے چار ہزار اہلکاروں سمیت مجموعی طور پر 15ہزار سے زائد سکیورٹی اہلکار اسلام آباد بھر کی سکیورٹی پر مامور ہونگے جنہیں جدید امریکی کٹس، اسلحہ، ربڑ کی گولیاں، آنسو گیس کے شیل، ہلمٹ، ڈنڈے و دیگر ساز و سامان سے لیس کر دیا گیا ہے۔
دہشت گردی کے خدشے کے پیش نظر گیسٹ ہاؤسز اور ہوٹلز کی نگرانی کی جا رہی ہے۔ اسلام آباد کا ریڈ زون اور ڈپلومیٹک انکلیو سیل کر دیا گیا ہے۔ ریڈ زون میں سکیورٹی کی ذمہ داریاں فوج کے سپرد کر دی گئی ہیں۔ پارلیمنٹ ہاؤس کی سکیورٹی کی نگرانی خصوصی کنٹرول روم سے کی جا رہی ہے۔ شہر کے داخلی و خارجی راستوں کو سیل کرنے کے لئے ابتدائی طور پر 900 کنٹیرز حاصل کیے گئے تھے مگر ہفتہ کو پنجاب میں حالات خراب ہونے کے باعث مزید کنٹینرز بھی حاصل کئے گئے ہیں جو اسلام آباد کے تمام داخلی و خارجی راستوں پر نصب کر کے شہر کو ہر طرح سے مکمل طور پر سیل کیا جائے گا۔
وزارت داخلہ نے کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے امریکہ کی تیار کردہ جدید خصوصی سکیورٹی پروکٹ وفاقی پولیس کے حوالے کر دی’ جدید خصوصی کٹ میں ڈنڈا پروف جیکٹ’ ہیلمٹ’ شوز اور پتھر روکنے کیلئے خصوصی شیشہ شامل ہے، سکیورٹی پروکٹ سے لیس سینکڑوں پولیس اہلکاروں کو وفاقی دارالحکومت کے مختلف مقامات پر تعینات کر دیاگیا۔ 14 اگست کو آزادی پریڈ کے انتظامات کیلئے پارلیمنٹ ہاؤس میں فوجی کنٹرول روم قائم کر دیا گیا ہے۔ سکیورٹی سمیت تمام امور کی نگرانی فوج اور خفیہ اداروں کے سپرد کی گئی ہے۔وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید نے کہا ہے کہ میڈیا عوامی سطح پر یوم آزادی کی تقریبات کو مکمل قومی جذ بے سے منانے کے لئے اپنا کر دار ادا کرے۔
اخبارات کے مدیران کے نام لکھے گئے خط میں انہوں نے کہا کہ حکومت نے رواں سال یوم آزادی کی تقریبات کو حکومتی سطح پر منانے کا فیصلہ کیا ہے جس کی تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں۔ حکومت میڈیا کے زریعے ملک دشمن عنا صر کو یہ متنبہ کرانا چا ہتی ہے کہ پوری قوم ملک کو امن کا گہوارہ اور ترقی پر گامزن دیکھنا چاہتی ہے اور دنیا کو محفوظ بنانے کے لئے اپنا کر دار داد کر نے کو تیار ہے تاہم اس ضمن میں عوام کو متحرک کرنے کے لیے میڈیا کو اپنا مثبت کردار ادا کرنا ہوگا۔ حکومت یوم آزادی کی تقریبات کو قومی سطح پر منا کر ملک دشمن عناصر کو یہ پیغام دینا چا ہتی ہے کہ پوری قوم قومی پر چم سے سائے کے تلے میں ایک ہے۔
انہو ںنے کہا کہ امسال یوم آزادی کی تقریبات منفرد حیثیت رکھتیں ہیں کیونکہ ایک طرف تو موجودہ حکومت معاشی ترقی کے میدان میں جہاں نمایاں کامیابیاں حاصل کر رہی ہے وہاں ہماری مسلح افواج شمالی وزیرستان میں دہشت گر دوں کے خلاف فیصلہ کن جنگ میں مصروف عمل ہیں۔ اس موقع پر جہاں پاک فوج کو قوم کی مکمل حمایت کی ضرورت ہے وہاں پاکستان کے عوام کے لئے یہ بہترین موقع بھی ہے کہ وہ ان مقاصد کے حصول کو یقینی بنائیں جنہوں نے اس ملک کی تخلیق میں اہم کر دار ادا کیا تھا۔