گلگت بلتستان (جیوڈیسک) پاکستان کے شمالی علاقے گلگت بلتستان کے تمام اضلاع میں عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان کی اپیل پر پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے میں گلگت بلتستان کو نظرانداز کیے جانے پر شٹر ڈاؤن ہڑتال کی گئی۔
سابق وزیر اعلی گلگت بلتستان اور پاکستان پیپلز پارٹی کے رہمنا سید مہدی شاہ نے کہا کہ گلگت بلتستان میں ہونے والی تاریخی ہڑتال میں مسلم لیگ ن کے علاوہ باقی تمام پارٹیاں شامل تھیں۔
مقامی صحافی موسی چلونکھ کے مطابق سید مہدی شاہ کا کہنا تھا کہ اس ہڑتال سے ثابت ہوتا ہے کہ موجودہ حکومت ناکام ہو چکی ہے۔
انھوں نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری گلگت بلتستان کے عوام کی رضامندی کے بغیر کامیاب نہیں ہو سکتا۔
عوامی ایکشن کمیٹی اور متحدہ وحدت المسلمین بلتستان کے جنرل سکریٹری آغا علی رضوی نے کہا کہ گلگت بلتستان پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کا مرکزی دروازہ ہے مگر سارے فوائد دیگر صوبوں کو دیے جا رہے ہیں۔
ان کے بقول اس حوالے سے آج تک حکومت کے کسی ذمہ دار کی جانب سے عوام کو مطمئن نہیں کیا گیا۔
آغا علی رضوی نے کہا کہ اگر گلگت بلتستان کو پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کا حصہ نہ دیا گیا تو اسے یہاں سے گزرنے نہیں دیا جائے گا۔
سابق صدر ڈسڑکٹ بار اور سول سوسائٹی کے سرگرم رکن بشارت ایڈووکیٹ نے کہا کہ تمام وکلا نے بھی ہڑتال میں حصہ لیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم سمجھتے ہیں کہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے میں گلگت بلستستان کو مکمل طور پر نظر انداز کیا گیا ہے۔ اگر حکومت نے ہوش کے ناخن نہ لیے تو ہمارا اگلا رد عمل اور شدید ہو گا۔‘
قوم پرست رہمنا شریف خان نے کہا کہ گلگت بلتستان کو پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے میں تیسرے فریق کے طور پر شامل کیا جائے اور اگر ایسا نہ ہوا تو یہ ہڑتالیں عوامی تحریک کی شکل اختیار کر لیں گی۔