تحریر : میاں وقاص ظہیر بچپن میں اکثر بزرگ ایک قوم کے قصے اور کہانیاں سنایا کرتے تھے، کہ اس قوم کی گرد نمک کی دیوار تعمیر کی گئی ہے جس کووہ سارا دن چاٹتے گزار دیتے ہے حتیٰ کہ رات ہو جاتی ہے، اگلی صبح وہی نمک کی دیوار دوبارہ اصلی حالت میں موجود ہوتی ہے جسے وہ دوبارہ چاٹنا شروع کر دیتے ہیں، ایسی بے شمار جادوئی کہانیاں جب سنتے تو محسوس ہوتا کہ یاجوج ماجوج کسی مافوق الفطرت قوم ہے، جب شعور کی آنکھ کھلی اور قرآن، راوی ابن ماجہ، الترمذی کی احادیث میں تذکرہ دجال میں اس قوم کو پڑھنے کا موقع ملا تو علم ودانش سے وابستہ افراد کے مقالات بھی پڑھے، جن کا کہنا ہے کہ جو لوگ یہ خیال کرتے ہیں کہ یاجوج ماجوج بنی آدم نہیں بلکہ اور قسم کی مخلوق سمجھتے ہیں وہ جاہل ہیں، ان کا دعویٰ ہے کہ یاجوج ماجوج اور دجال،امریکہ اور مغربی یورپ کی قومی ہیں، جو قربِ قیامت کے نزدیک زمین کے بیش بہاخزانوں کی مالک ہوں گی۔
پہاڑوں سے اتر کر آئیں گی جس بھی قوم نے ان کی بات نہ مانی ان کا قتل عام کریں گئے جوجدیدسائنس وٹیکنالوجی سے زمین سے قدرتی وسائل تیزی سے باہر نکال پھینکیں گی،جوپچھلے ہزارسالوںمیںبھی نہ نکل سکے ہوں،یہ اپنے ساتھ امداد لیکرچلتی ہیںاورجوقومیںان کی بات مان لیتی ہیں ان کومالامال کردیں جوانکارکریںان پرایسی پابندیاں لگا دیں کہ وہ وسائل ہوتے ہوئے بھی بھوکی مرجائیں،یہاں تک کے بحیرہ طبریہ کا بھی سارا پانی پی جائیں گے، یہ روشن خیالی کے نام پر عورتوں سے ازدواجی معاملات بھی گدھوں کی طرح کریں گے، اس وقت حضرت عیسیٰ اور امام مہدی کا نزول ہو گا، جوایمان لانے والے مسلمانوں کو فتنہ دجال و قیامت کی تباہی سے بچائیں گے۔
Pak China Economic Corridor
اللہ تعالیٰ نے جب انسان کو پیدا کیا کہ روز اول سے ہی اس کے اندر معاملات کو سمجھنے کا مادہ پیدا کیااس کیلئے انسان نے کبھی وجدان کا سہارا لیا اورکبھی اپنے تصور کو عملی شکل دی، گزشتہ ڈیرھ سال سے میرے بھی کان میرے ملک کے دیگر لوگوں کی یہ بات باربا ر سن کر پک گئے ہیں کہ پاک چائنہ اقتصادی راہداری منصوبہ(سی پیک) چین کی طرف سے تحفہ ہے، اس سے ملک میں تجارت کے نئے افق پیدا ہوں گے،بیروزگاری کا خاتمہ ہونے کے ساتھ شاید اس بات کا بھی تاثر دیا جار ہاہے کہ یہاں دودھ اور شہد کی نہریں بہنا شروع ہوجائیں گئیں جو 70سالوں سے نہیں بہہ سکیں یہ بھی تاثر ابھرا جارہاہے کہ چین ہماری کوہ ہمالیہ سے اونچی اور سمندر سے گہری دوستی کی پاداش میں یہ منصوبہ مفت میں یعنی تحفتاََ دے رہا ہے۔
قارئین ! آپ چند منٹ کیلئے تعصب کی عینک اتار یں ، دماغ میں کسی بھی بدگمانی کو جنم لے بغیر صرف اپنے آپ اور اردگر د کے ماحول پر نظر دہراکر اس پر غور وفکر کریں کہ یہاں تو خونی رشتہ بھی بغیر مفادات ، لالچ کے قائم نہیں رہتے ایک ماں کے پیٹ سے جنم لینے بچوں کے سوچنے ، سمجھنے کے انداز مختلف ہوتے ہیں پھر پاکستان جیسے ملک کو جس کے عالمی سطح پر کرپشن کے چرچے ہیں ،جس کے باشندوں کو بیرون ممالک کے ایئر پورٹ پر ہتک آمیز رویہ کو سامنے کرنے کے ساتھ جامع تلاشی کے بغیر نہیں چھوڑا جاتا، جبکہ بیرون ممالک کی سیکڑوں کمپنیوں نے ان پر ملازمت پر پابندی عائد کر رکھی ہو، جس کے پاس سوائے اٹیم بم کے نہ گورننس ہو ، نہ صحت و تعلیم کی سہولیات، نہ انصاف ہو، نہ حقوق اور معاشرہ بھی ایسا کہ طاقتور کمزور، امیر غریب ادنیٰ اعلیٰ کانمایاں خط امتیاز جیسا وہاں تو سوچنے کی بات ہے کہ چین جیسے عالمی سطح پر کامیاب ملک کو کیا سوجھی کہ وہ پاکستان پر بغیر کسی مفادات ، لالچ کے بھاری بھر کم رقم خرچ کریں،یہ وقت ہی بتائے گا کہ اس منصوبہ کے فائدہ پاکستان کتنا اور چین کس حد تک اٹھاتا ہے۔
اگر یہ منصوبہ واقع ہی صاف وشفاف ہے تو اس کے معاہدہ کی دستاویزات کیوں پبلک نہیں ہوسکیں ، یاں یہ بھی میٹرو بس ، اورنج ٹرین اور دیگر منصوبوں کی طرح ملکی عمارتیں ہی نہیں قوم کو رہن رکھنے کی کوشش ہے، خیر اس کی قلعی ایک دن وقت ہی کھولے گا ۔خاکسار !نے بات یاجوج ماجوج کے تذکرہ سے شروع کی تھی کہ یہ قوم پہاڑوں سے اتر کر میدانوں میں آئے گی، تو یاد رکھیں سی پیک منصوبہ بھی پہاڑوں سے شروع ہو کر میدانوں تک آ رہا ہے۔ سی پیک کہیں یا جوج ماجوج کا روٹ تو نہیں اس پر ضرور سوچئے گا۔