سی پیک منصوبہ قابل تعریف ہے مگر

China-Pakistan, Economic Corridor Project

China-Pakistan, Economic Corridor Project

تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم
الحمد اللہ، بیشک آج ہمارا سی پیک منصوبہ حقیقت کا روپ دھار چکا ہے، عنقریب اِس منصوبے کے ثمرات وفاق سمیت چاروں صوبوں کو بھی ملنے شروع ہو جائیں گے، مُلکی معیشت آسمان کی بلندیوں کو چھونے لگے گی، ہمارا اقتصادی ڈھانچہ مستحکم ہو گا، اور اور اور پاکستان کے بیس کروڑ عوام کے دُکھ درد اور مسائل سب دور ہوں گے، شہر تو شہر گاوں میں بھی ترقیاتی کاموں اور منصوبوں کا ایک نہ رکنے والا سلسلہ شروع ہو جائے گا، ماہانہ اور سالانہ ہونے والی آمدنی سے قومی خزانہ لبالب بھر جائے گا، کل جہاں ملک سے غربت ختم ہوگی تو وہیں مُلک سے امیری غریبی کا فرق بھی ختم ہو جائے گا۔

گویا کہ اپنے قیام سے لے کر آج تک پاکستانی قوم اپنے جن بنیادی حقوق سے محروم تھی اَب اِسے سارے حقوق میسر آجا ئیں گے، مُلک میں جہاں معاشی استحکام آئے گا تو وہیں برسوں سے بجلی ، گیس اور توانائی سمیت دیگر بحرانوں سے پریشان حال پاکستانیوں کو تمام مسائل اور بحرانوں سے بھی نجات نصیب ہوگی،یعنی یہ کہ بس ایک سی پیک منصوبے کی تکمیل سے صرف گوادر ہی کی نہیں بلکہ پورے مُلک کی قسمت چمک اُٹھی ہے، ہم اپنے مُلک کی اِس عظیم ترین کامیابی پراللہ کے حضور سربسجود ہیں اوردُعا کرتے ہیں کہ اَب اللہ بھارت اور افغانستان جیسے ہمارے نئے پرانے (دونوں اور تمام ) دُشمنوں کی نظرِبد اور حسد سے سی پیک منصوبے کو محفوظ رکھے اور ہمارے اِن دُشمنوں کو ایسی نکیل ڈال دے کہ یہ اپنے ہی اندرونی مسلے مسائل اور خانہ جنگی ہی میںگھیرے رہیں اَب اِنہیں ہمارے مُلک اور ہمارے سی پیک منصوبے کی طرف میلی آنکھ سے دیکھنے کی مہلت ہی نہ ملے اور ہمارا مُلک پاکستان ترقی اور خوشحالی کی اُوج ثریا کی بلندیوں سے بھی زیادہ اُونچا ہوجائے۔( آمین یار ب العا لمین)۔ آج اِس سے انکار نہیں ہے کہ ہمارا سی پیک منصوبہ مکمل ہوگیاہے جو جدیدتقاضوں سے ہم آہنگ ہے اور پوری طرح فعال ہوکر آپریشنل ہے اِس کی تکمیل سے نہ صرف پاکستان بلکہ خطے کے دیگر ممالک کو بھی سہولیات میسر آئیں گیں اور یہ بھی تجارتی حوالوںسے استفادہ حاصل کر سکیں گے۔

اِس لحاظ سے یقیناہمارا سی پیک منصوبہ قابلِ تعریف ہے مگراَب وزیراعظم نوازشریف وزیرپیٹرولیم شاہدخاقان عباسی اپنے جائز اور قانونی اختیارات کو استعمال کرتے ہوئے اوگراکوبھی لگام دیں کہ وہ فی الفور گیس اور پیٹرولیم مصنوعات میں اپنی من مانی کرنابند کرے اور جس قدر جلد ممکن ہوسکے اِسے یہ بھی بتائیں اور سمجھائیں کہ اِس کا کام صرف گورکھ دھنداکرکے گیس اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کرنا ہی نہیں ہے بلکہ اِس کا کام تو مُلک میں توانائی بحران کو قابو کرنے کے لئے بھی اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لانااور اقدامات کرناہے جو کہ اوگرانہیں کررہی ہے حالانکہ اِسے گیس اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھانے کے ساتھ ساتھ اِن کی قیمتیں کم کرنے کے بھی اختیارات تقویض کئے گئے ہیں مگر بڑے افسوس کی بات ہے کہ یہ ایسا نہیں کرتی ہے۔

Ogra

Ogra

سوائے اِس کے کہ یہ اکثر اپنی مرضی سے ہر پندرہواڑے پیٹرولیم مصنوعات تو کبھی گیس کی قیمتوں میں اضافے کی سمری بنا کر وزیراعظم نوازشریف اور وزیرپیٹرولیم کو روانہ کردیتی ہے اور انتظار کرتی ہے کہ جیسے ہی اِس کی منظوری کا سنگل ملے فوراََ ہی( راتوں رات )پیٹرولیم مصنوعات اور گیس کی قیمتیں بڑھانے کا نوٹیفیکشن جاری کرکے سُکھ کا سانس لے کر بیٹھ جاتی ہے اور مُلک کے غریب عوام توانائی کی قیمتوں میں اضافے کے بم تلے دب کر بلبلا اُٹھتے ہیں ۔تاہم ایک خبر کے مطابق یہ کتنی افسوس کی بات ہے کہ ” اوگرانے وزیرپیٹرولیم کے اعلان کے برعکس 15نومبرسے گیس قیمتوں میں 36فیصداضافے کا خودساختہ فیصلہ کرلیا ہے“گویا کہ وزیرپیٹرولم شاہدخاقان عباسی کے گیس مہنگی نہ کرنے کے اعلان کے برخلاف اوگرانے اپنی مرضی سے 15نومبرسے باقاعدہ طور پر گیس کی قیمتوں میں36فیصد اضافہ کرنے کا فیصلہ کرکے پاکستانی قوم پر مہنگائی کا بم گرانے کاعندیہ دے دیاہے جس کی ہر پاکستانی پُرزومذمت کرتا ہے۔

وزیراعظم نوازشریف اور وزیرپیٹرولیم شاہد خاقان عباسی کو مخاطب کرکے کہتاہے کہ کیا اوگرا کے پاس آپ سے بھی زیادہ اختیارات ہیں ؟؟ اور یہ کتنا بڑاادارہ ہے ؟؟ کہ جو وزیراعظم اور وفاقی وزیرپیٹرولیم کے احکامات کو بھی ہوامیں تحلیل کرکے اپنی مرضی چلارہاہے؟؟ خبرکی تفصیل کچھ یوں ہے کہ وزیرپیٹرولیم شاہدخاقان عباسی کے گیس مہنگی نہ کرنے کے اعلان کے برخلاف اوگرانے 15نومبرسے گیس کی قیمتوں میں یکمشت36فیصد اضافہ کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے مزید یہ کہ عوامی ہمدردیاں سمیٹنے کے لئے بڑی چالاکی اور ہوشیاری سے وزیراعظم، وزارت پیٹرولیم اور وزارتِ خزانہ کویہ خط بھی لکھ دیاہے کہ گیس مہنگی ہونے کی صورت میں گھریلوصارفین بُری طرح سے متاثرہوں گے اور خط میں اوگرانے یہ بھی کہہ دیاکہ ذرائع کے مطابق کمپنیوں کی مالی ضرورت پوری کرنے کے لئے گیس کے نرخوں میں اضافی کرناقانونی طور پر لازم ہو چکا ہے۔

اِس لئے اگر حکومت نے ایڈوائس نہی دی تو اوگراآرڈیننس کی روشنی میں 15نومبرکو نوٹیفیکیشن جا ری کردیاجا ئے گااور اگر پندرہ نومبر سے گیس کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری نہ کیاگیاتو یہ قانون کی خلاف ورزی ہوگی ایک طرف تو اوگرااپنے خط میں یہ لکھ رہی ہے تو دوسری جانب یہ کتنی حیرت کی بات ہے کہ اِسی خبر میں اِسی گورکھ دھنداکی ماہر اوگراکے ترجمان کے حوالے سے یہ بھی کہاگیا ہے کہ ” وزیراعظم کی سفارش اور منظوری کے بغیر گیس قیمتوں میں اضافہ نہیں کیا جائے گا“ البتہ اَب اِس سارے منظر نامے سے کیا یہ سمجھ لیا جائے کہ ” پاناما لیکس کے اسکنڈل میں گھیرے وزیراعظم اور وفاقی وزیرپیٹرلیم کچھ بوکھلاہٹ میں مبتلاہیں؟ وہ یہ فیصلہ نہیں کرپارہے ہیں کہ یہ گیس اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے حوالے سے اوگراکی بھیجی گئیں سمریوں پر ہاںکریں یا نہ ..؟؟ایساکیوں نہ کیا جائے کہ گیس اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ خود ہی اوگراکرتی رہے مگر اَب جب اوگرایہ دیکھ رہی کہ حکومت پاناما لیکس اسکینڈل کی وجہ سے پریشان ہے تواوگرابھی ڈرامہ بازی سے کام لے رہی ہے،وزیراعظم اور وزیرپیٹرولیم اوگرا کی عیاری اور مکاری کو سمجھیں اور اِسے سختی سے منع کریں اور لگام دے کہ وہ اپنی حد میں ہی رہے اور بیجا لکھ خط کر گیس اور پیٹرولیم منصوعات کی قیمتوں میں ہرگز اضافہ نہ کرے۔ (ختم )

Azam Azim Azam

Azam Azim Azam

تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم
azamazimazam@gmail.com