اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) وزیراعظم عمران خان کی سربراہی میں وفاقی کابینہ کا ہنگامی ہوا جس میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کی سمری متفقہ طور پر منظور کرلی گئی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کی ہدایت پر آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کی سمری ارکان کے سامنے پیش کی گئی جسے متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کابینہ میں ڈیفنس ایکٹ میں ترمیم منظور کی گئی، اس ترمیم کے تحت ڈیفنس ایکٹ میں لفظ ایکسٹینشن کااضافہ کیا گیا اور پھر آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کی نئی سمری تیار کی گئی جسے کابینہ ارکان کے سامنے پیش کیا گیا۔
وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد نئی سمری صدر مملکت کو بھجوادی گئی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی کابینہ نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کا پہلا نوٹیفکیشن واپس لے لیا، نوٹیفکیشن 19 اگست کو وزیراعظم کے دستخط سے جاری ہوا تھا۔
وزیر قانون فروغ نسیم مستعفی، سپریم کورٹ میں جنرل باجوہ کی نمائندگی کریں گے کابینہ کے ہنگامی اجلاس کے بعد وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود، وزیر ریلوے شیخ رشید اور وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے پریس کانفرنس کی۔
اس موقع پر بتایا گیا کہ وزیر قانون سینیٹر فروغ نسیم نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے ، وہ کل سپریم کورٹ میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید کی نمائندگی کریں گے۔
شہزاد اکبر نے کہا کہ چونکہ وزیر قانون کے طور پر فروغ نسیم عدالت میں پیش نہیں ہوسکتے تھے اس لیے انہوں نے رضاکارانہ طور پر استعفیٰ دیا، وزیراعظم کی منظوری سے وہ دوبارہ کابینہ میں شامل ہوسکتے ہیں۔
شیخ رشید نے بتایا کہ وزیراعظم نے فروغ نسیم کا استعفیٰ قبول کرلیا ہے، وہ کل اٹارنی جنرل کے ہمراہ سپریم کورٹ میں پیش ہوں گے۔
شیخ رشید نے کہا کہ کابینہ کے کسی رکن نے فروغ نسیم پر تنقید نہیں کی۔
وفاقی وزیر شفقت محمود نے کہا کہ غیر معمولی حالات کے پیشِ نظر وزیراعظم نے فیصلہ کیا کہ آرمی کمانڈ میں تسلسل ہونا چاہیے، غیر معمولی حالات یہ ہیں کہ لائن آف کنٹرول پر کشیدگی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت نے کشمیر میں 100 دن سے زائد مدت سے کرفیو نافذ کیا ہوا ہے ، یہ بھی خدشہ ہے کہ پلوامہ جیسا کوئی جھوٹا حملہ کیا جائے ، بھارت نے دریاؤں کا پانی روکنے کی باتیں شروع کردی ہیں ، بھارت دھمکیاں دے رہا ہے۔
شفقت محمود نے بتایا کہ وفاقی کابینہ نے پاکستان ڈیفنس سروسز رولز کے آرٹیکل 255 میں ترمیم کر دی ہے، ترمیم کے ذریعے آرٹیکل 255 میں لفظ ’ایکسٹینشن ان ٹینیور‘کا اضافہ کر دیا گیا ہے، حکومت نے عدالت کی مدد کرنے کے لیے رولز میں ترمیم کا فیصلہ کیا ہے۔
وفاقی وزراء کا کہنا تھا کہ حالات کے مطابق آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع وزیراعظم کا اختیار ہے۔
وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید نے کہا کہ کابینہ نے متفقہ طور پر آرمی چیف کو توسیع دینے کا فیصلہ کیا ہے، جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع وقت کا تقاضہ ہے۔
اس سے قبل وفاقی کابینہ کے آج ہونے والے اجلاس میں بھی آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی توسیع کا نوٹیفکیشن معطل ہونے کا معاملہ چھایا رہا اور اقتصادی رابطہ کمیٹی کے فیصلوں کی توثیق کی گئی تھی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے نوٹیفکیشن معطل ہونے پر وزیر قانون فروغ نسیم پر برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ جب آرمی چیف کی توسیع کا معاملہ طے ہوچکا تھا تو وزارت قانون نے قانونی لوازمات پورے کیوں نہیں کیے؟
خیال رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے آج آرمی چیف جنرل قمر جاوید باوجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کا حکومتی نوٹیفکیشن معطل کردیا ہے جو 19 اگست 2019 کو جاری کیا گیا تھا اور اس کے مطابق جنرل قمر جاوید باجوہ کو 3 سال کی توسیع دی گئی تھی۔
سپریم کورٹ نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ وزیراعظم کو تو آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کا اختیار ہی نہیں یہ تو صدر مملکت کا استحقاق ہے۔