مصر میں معزول صدر محمد مرسی کے حامیوں کے خلاف سکیورٹی فورسز کی کارروائی میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد چھ سو اڑتیس سے تجاوز کرگئی ہے۔ ہلاکتوں کے خلاف اخوان المسلمون نے جمعہ کو یومِ غضب منانے کا اعلان کیا ہے۔
مصر میں منتخب جمہوری صدر محمد مرسی کی فوج کی جانب سے برطرفی کے بعد ملک گیر احتجاج کی لہر جاری ہے۔ جسے دبانے کے لئے فوجی قیادت جمہوریت کے نہتے متوالوں کے خلاف طاقت کا بے دریغ استعمال کر رہی ہے۔ محمد مرسی کے حامی مصر کے گلی کوچوں میں جمہوریت کی بحالی کے لئے بے خوفی سے اپنے لہو کے چراغ روشن کر رہے ہیں۔
سیکٹروں افراد کی ہلاکتوں کے خلاف اخوان المسلمون نے نمازِ جمعہ کے بعد احتجاجی ریلیاں نکالنے کا اعلان کیا ہے۔ تنظیم نے اپنے حامیوں سے کہا ہے کہ وہ نمازِ جمعہ کے لیے مساجد میں جمع ہوں اور پھر ملک بھر کی سڑکوں پراحتجاجی مظاہرے کریں۔ قاہرہ سمیت مختلف شہروں میں سیکیورٹی فورسز اور مظاہرین میں جھڑپوں کا سلسلہ جمعرات کو بھی جاری رہا۔
اخوان المسلمون نے دعوی کیا ہے کہ فوجی آپریشن میں دوہزار سے زائد افراد ہلاک اور دس ہزار زخمی ہوئے۔ حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ جھڑپوں میں تینتالیس پولیس اہلکار جان سے گئے۔ ادھر مصری وزارت داخلہ نے ملک میں ہنگامی حالت کے نفاذ کے بعد پولیس کو اپنے دفاع اور اہم تنصیبات کی حفاظت کے لیے گولی چلانے کی اجازت دے دی ہے۔ قاہرہ سمیت چودہ شہروں میں دوسری رات بھی کرفیو نافذ رہا۔