قاہرہ یونیورسٹی میں جھڑپیں، 16 افراد ہلاک، 200 زخمی

 

Cairo Clashes

Cairo Clashes

مصر کے صدر مرسی نے اقتدار چھوڑنے سے انکار کر دیا، مصری فوج بھی ڈٹ گئی، فوجی سربراہ کا کہنا ہے کہ فیصلے کی گھڑی آ گئی ہے، بے وقوفوں کے سامنے ہتھیار نہیں ڈالیں گے قاہرہ  مصری صدر محمد مرسی نے کہا ہے کہ میں نے ملکی حفاظت کا حلف اٹھایا ہے اسے ضرور پورا کروں گا۔ ٹی وی پر قوم سے خطاب کرتے ہوئے مصری صدر نے کہا کہ الیکشن آزاد، شفاف اور عوامی خواہشات کے مطابق ہوئے اور میں شفاف انتخابات کے ذریعے صدر منتخب ہوا۔ انہوں نے کہا کہ میں کسی اندرونی یا بیرونی ڈکٹیشن قبول نہیں کروں گا۔ ہر صورت جمہوریت اور آئین کا تحفظ کیا جائے گا۔

کسی صورت مستعفی نہیں ہوں گا۔ ملک میں نئے انتخابات کرائے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ جمہوری طریقے سے منتخب کیا گیا پہلا صدر ہوں۔ مصر کے نوجوانوں کے غصہ کا فائدہ اٹھانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بہت سی غلطیاں ہوئیں لیکن اب معاملات کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ مصر کے صدر محمد مرسی نے ملک میں جاری کشیدگی کو بدھ تک ختم کرنے کے لیے فوج کی طرف سیملنے والی الٹی میٹم کو مسترد کر دیا ہے۔ صدر محمد مرسی نے ملک کے آئینی صدر ہونے پر اصرار کرتے ہوئے کہا کہ وہ کسی سے ڈکٹیشن نہیں لیں گے۔ انھوں نے فوج سے کہا کہ وہ اپنا الٹی میٹم واپس لے۔

انھوں نے حکم دیا کہ فوج یا دوسرے لوگوں کے خلاف کسی قسم کا تشدد نہیں ہونا چاہیے۔ ادھر صدر مرسی کے خطاب کے قاہرہ یونیورسٹی کے قریب صدر کے حامیوں پر فائرنگ کی گئی ہے جس کے نتیجے میں 16 افراد ہلاک اور 200 سے زائد زخمی ہوگئے ہیں۔ خیال رہے کہ مصری فوج نے 48 گھنٹے کا الٹی میٹم دیا تھا کہ اگر حکومت اور اس کے مخالفین عوام کے مطالبات ماننے میں ناکام رہے تو فوج مداخلت کرے گی۔

اس الٹی میٹم کا وقت بدھ کو مقامی وقت کے مطابق تقربیا 4:40 بجے ختم ہو گا۔ اس سے پہلے مصر کی فوج نے ملک کے مستقبل کے لیے تیار کردہ منصوبے کو لیک کیا تھا جس میں ملک کے موجودہ پارلیمان کو تحلیل کرنے اور ملک میں نئے صدارتی انتخابات کرانے کی بات کی گئی ہے۔ برطانوی نشریاتی ادارے کو موصول ہونے والے معلومات کے مطابق فوجی منصوبے کے تحت ملک کے نئے آئین کو بھی معطل کر دیا جائے گا۔ ایک فوجی ذرائع نے بتایا تھا کہ صدر مرسی کی پوزیشن ہر گزرتے مینیٹ کے ساتھ کمزور ہوتی جا رہی ہے۔

ذرائع نے عندیہ دیا تھا کہ منصوبے کے تحت نئے انتخابات سے پہلے صدر مرسی کی جگہ سیاسی جماعتوں کے سویلین نمائندوں اور ٹیکنوکریٹس پر مشتمل ایک کونسل اقتدار سنبھالے گی۔ ادھر ملک میں جاری مظاہروں کے دوران صدر کے حامی اور مخالفین کے درمیان دارالحکومت قاہرہ میں جھڑپوں کے دوران سات افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔ ذرائع نے عندیہ دیا کہ منصوبے کے تحت نئے انتخابات سے پہلے صدر مرسی کی جگہ سیاسی جماعتوں کے سویلین نمائندوں اور ٹیکنو کریٹس پر مشتمل ایک کونسل اقتدار سنبھالے گی۔

واضح رہے کہ مصری فوج نے خبردار کیا تھا کہ اگر حکومت اور اس کے مخالفین عوام کے مطالبات ماننے میں ناکام رہے تو فوج مداخلت کرے گی۔صدر مرسی نے فوج کے بیان کی تنقید کرتے ہوئے کہا تھا اس سے ابہام پیدا ہوگا۔ صدر محمد مرسی نے ملک کے فوج کے سربراہ جنرل عبدالفاتح السیسی سے دن دونوں میں مسلسل دوسری ملاقات کی ہے۔منگل کو ہونے والی دوسری ملاقات میں وزیراعظم ہاشم قندیل بھی شامل تھے۔ تاہم اس ملاقات میں ہونے والی بات چیت کی تفصیلات سامنے نہیں آئیں۔ ادھر پیر کو حکومت کے چھ وزرا کے مستعفی ہونے سے جن میں وزیرِ خارجہ محمد کامل امر بھی شامل ہیں صدر مرسی پر دبا میں مزید اضافہ ہوا ہے۔