ایسٹونیا (اصل میڈیا ڈیسک) کاجا کالاس ایسٹونیا کی پہلی خاتون وزیر اعظم بننے جارہی ہیں۔ ملک کی دو بڑی سیاسی جماعتوں کے مابین نئے حکمراں اتحاد کی تشکیل کا معاہدہ طے پاجانے کے بعد نئی حکومت کے قیام راستہ صاف ہوگیا ہے۔
بالٹک ملک ایسٹونیا میں لبرل ریفارم پارٹی اور سینٹر پارٹی کے درمیان اتوار کے روز ایک نئے حکمراں اتحاد کی تشکیل پر اتفاق رائے ہوجانے کے بعد کاجا کالاس ملک کی پہلی خاتون وزیر اعظم کی حیثیت سے عہدہ سنبھالیں گی۔
بدعنوانی کے اسکینڈل کی وجہ سے تیرہ جنوری کو سابقہ حکومت کے گر جانے کے بعد یہ نئی پیش رفت ہوئی ہے۔
کاجا کالاس لبرل ریفارم پارٹی کی سربراہ ہیں۔ بائیں نظریات کی حامل سینٹر پارٹی کے ساتھ اتحادی حکومت قائم کرنے پر معاہدہ ہوجانے کے بعد وہ وزیر اعظم کا عہدہ سنبھالیں گی۔
دونوں جماعتوں نے ایک مشترکہ بیان میں کہا،”ہم ایک ایسی حکومت تشکیل دیں گے جو کووڈ انیس کے بحران کو موثر طور پر حل کرنے، اسٹونیا کو مستقبل کی جانب لے جانے اور ملک کے تمام شعبوں اور خطوں کی ترقی کے لیے کام کرے گی۔”
معاہدے کے تحت کابینہ میں صنفی برابری کا خیال رکھا جائے گا اور چودہ رکنی وزارت دونوں جماعتوں میں برابر برابر تقسیم ہوگی۔
ایسٹونیا کے سرکاری نشریاتی ادارے ای آر آر کے مطابق کالاس نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا، ”میری حکومت میں وزارت کی ساخت کے پیچھے خیال یہ ہے کہ مرد اور عورتوں کے درمیان اور تجربہ کار اور نئے جوش کے درمیان ایک خوبصورت توازن قائم کیا جائے۔”
گوکہ اتحادی حکومت کے قیام پر اتفاق رائے ہوگیا ہے تاہم ابھی اسے پارلیمنٹ سے منظوری حاصل کرنا ضروری ہوگا۔ اس کے بعد ایسٹونیا کے صدر کیرسٹی کالجولیڈ سے اس کی توثیق کرانی ہوگی۔ ای آر آر کے مطابق امید ہے کہ نئی اتحادی حکومت منگل کے روز سے کام کرنے لگے گی۔
تریپن سالہ شمیم اختر نے ٹرک ڈرائیونگ کا پیشہ مالی مجبوریوں کی وجہ سے اپنایا۔ وہ چار بھائیوں کی اکلوتی بہن ہیں۔ شمیم اختر نے اسلام آباد ٹریفک پولیس سے ٹریننگ لی اور عمومی سماجی روایات کو توڑتے ہوئے ٹرک چلانا شروع کر دیا، ایک ایسا پیشہ، جو قدامت پسند پاکستانی معاشرے میں اب تک خواتین کے لیے ’شجرممنوعہ‘ سمجھا جاتا ہے۔
تینتالیس سالہ کاجا کالاس پیشے سے وکیل ہیں۔ وہ سن 2014 سے 2018 تک یورپی پارلیمنٹ کی رکن رہ چکی ہیں۔ یورپی پارلیمان کے رکن کی حیثیت سے انہوں نے توانائی اور ڈیجیٹل پالیسیوں پر خصوصی توجہ دی تھی۔
ان کے والد سم کالاس ایسٹونیا کی ریفارم پارٹی کے بانیوں میں سے ایک ہیں۔ وہ ملک کے وزیر اعظم رہ چکے ہیں اور یوروپیئن یونین کے کمشنر کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دے چکے ہیں۔
کاجا کالاس نے سن 2018 میں ریفارم پارٹی کی باگ ڈور سنبھالی اور وہ پارٹی کی پہلی خاتون سربراہ منتخب ہوئیں۔
ایسٹونیا کے 2019 کے عام انتخابات میں ان کی پارٹی کو اکثریت حاصل ہوئی لیکن تین دیگر جماعتوں نے اتحاد کر کے ان کو حکومت بنانے سے روک دیا۔
سابق وزیر اعظم جوری راٹاس کو ان کی سنٹر پارٹی کے ایک اعلی عہدیدار کے خلاف بدعنوانی کے الزامات کی وجہ سے جنوری کے وسط میں اپنے عہدے سے استعفی دے دینا پڑا۔
ایسوسی ایٹیڈ پریس کے مطابق مذکورہ عہدیدار پر الزام ہے کہ انہوں نے دارالحکومت ٹالین میں ایک ریئل اسٹیٹ پروجیکٹ کو سیاسی مدد دینے کے بدلے میں پارٹی کے لیے نجی عطیہ حاصل کیا تھا۔
ایسٹونیا ایک چھوٹا سا ملک ہے۔ جس کی آبادی تیرہ لاکھ نفوس پر مشتمل ہے۔ یہاں مارچ 2023 میں اگلے عام انتخابات ہونے والے ہیں۔