تحریر : محمد نورالھدیٰ فن خطاطی ہماری ثقافت کا اہم ستون اور ورثہ ہے… یہ فن نہ صرف بیرونی دنیا میں ہماری اقدار اجاگر کرتا ہے بلکہ ہمارے ٹیلنٹ کو بھی ڈھونڈ ڈھونڈ کر آشکار کرتا ہے۔ یہ کہنا بھی غلط نہ ہوگا کہ آرٹ اور فنون لطیفہ کسی بھی معاشرے میں روحانی پیروکار کا کردار ادا کرتے اور معاشرتی برائیوں کی منفرد انداز میں اصلاح اور اچھائیوں کی تبلیغ کا سبب بنتے ہیں … اسلامی فن خطاطی بھی اس آرٹ کا ایک حصہ ہے کہلاتی ہے ، جس میں مصور قرآنی حروف کو منفرد انداز میں روح پرور فن پاروں کی شکل دیتا ہے۔ خطاطی کی یہ قسم جہاں ایمان کی جھلک اور اللہ پاک سے محبت کا عکس ہے، وہیں یہ فن انسان کو واحدانیت کی یاددہانی بھی کراتا ہے ۔ امر واقع تو یہ ہے کہ اسلامی فنون خطاطی ہماری کھوئی ثقافت اور قرآن کی جمالیاتی قدروں کو اجاگر کرتی ہے ۔ قرآن کریم اور جمالِ الٰہی کو بنیاد بنا کر فن و تہذیب کی آبیاری ایک عظیم خدمت ہی نہیں ، عظیم ترین سعادت بھی ہے … بہت قابل قدر ہیں وہ ہاتھ جو رنگوں کی آمیزش سے قرآنی الفاظ لکھتے ہیں اور … اللہ اور اس کے رسولۖ کی شان پر مبنی تخلیقات کرکے اسے عام لوگوں تک پہنچاتے ہیں … یہ بہت بڑی عبادت اور خوش قسمتی ہے کیونکہ یہ توفیق ہر کسی کا نصیب نہیں ہوتی۔
گذشتہ دنوں الحمرا آرٹ گیلری میں ایسی ہی ایک تقریب منعقد کی گئی جس کے دورہ کا موقع راقم الحروف کو بھی ملا ۔ وہاں آویزاں فن پاروں سے خطاطوں کے فکری جذبات و احساسات ، سوچ کا رنگ ، کلام اللہ سے عقیدت ، نبیۖ سے محبت اور لگائو کا اظہار نمایاں دکھائی دے رہا تھا …نمائش میں قرآن حکیم کی مختلف آیات ، اسمائے حسنیٰ ، نامِ نبیۖ اور اللہ تعالیٰ کے مختلف پیغامات کو خطاطوں نے انتہائی مہارت اور فکر کے ساتھ کینوس پر اتارا ، جو یقیناً ان کی فکری بالیدگی کی تائید کررہا تھا ۔ دین اور روحانیت کا رنگ لئے خطاطی کے بے شمار حسین فن پارے اسلامی اقدار اور جدید آرٹ کے حسین امتزاج کا منظر پیش کررہے تھے … تخلیقی صلاحیتوں کا اظہار کرتے ، رنگ و نور سے بھرپور یہ تمام فن پارے جہاں قدیم رسم الخطوط کے علاوہ جدید خطاطی کے انداز پر مشتمل تھے ، وہیں اس خوبصورت تصویر کشی میں استعمال شدہ رنگ خطاطی کی شکل میں حمد اور نعت کہہ رہے تھے … اسلامی خطاطی کی دلکشی نے انہیں مزید جاذب نظر بنا رکھا تھا … دلچسپ بات یہ تھی کہ ان میں سے بیشتر فن ”ممی ڈیڈی” بچوں کے تیار کردہ تھے اور ”برگر بچوں” کی ایسی تخلیقات خود انہیں بھی اسلام بارے دلچسپی رکھنے میں معاون ثابت ہوتی ہیں۔
Calligraphy
اسلامی خطاطی کا فن محض قلم و قرطاس تک محدود نہیں بلکہ ان میں ایک پیغام پوشیدہ ہوتا ہے ، اور وہ ہے کامیابی اور فلاح کا پیغام … لہذا خطاطی کی ایسی نمائشیں جہاں آرٹ کے ذریعے ہمارے اقدار ، کلچر ، تہذیب و ثقافت کی قدروں کو اجاگر کرنے اور اسلام کے پیغام امن و محبت کے فروغ کا بہت بڑا ذریعہ بنتی ہیں ، وہیں یہ جمال کی ترویج اور ہنر کی پذیرائی کی بھی انمول کوشش ہیں ۔ پروگرام کے منتظم سید عامر جعفری کے مطابق اس 4 روزہ قومی خطاطی نمائش کے انعقاد کا مقصد اسلامک آرٹ کو چھت فراہم کرنا اور مذہبی خطاطی کرنے والے نوجوان ٹیلنٹ کو پلیٹ فارم مہیا کرنا تھا ۔ بلاشبہ ایسی کاوشیں عکاشہ مجاہد اور اشرف ہیرا جیسے نوجوانوں کا بھی حوصلہ بڑھاتی ہیں جن میں سے ایک نے خالصتاً 24 قیراط گولڈ کے ساتھ اللہ اور محمدۖ کا نام لکھ کر اپنی عقیدت اور محبت کا اظہار کیا تو دوسرے کا نام 12 سال کی عمر میں گینز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں درج ہوا … غزالی ایجوکیشن ٹرسٹ کے زیر اہتمام اس نمائش میں پاکستان کے علاوہ سعودیہ ، شارجہ ، بحرین ، ایران ، قطر ، انڈیا ، دبئی اور دیگر ممالک سے بھی پاکستانی خطاطوں نے اپنے فن پارے آویزاں کرنے کیلئے بھیجے ۔ نمائش میں 300 سے زائد پاکستانی خطاطوں کا آرٹ ورک پیش کیا گیا تھا۔
حقیقت یہ ہے کہ اسلامی فنِ خطا طی ہما ری شنا خت کی ایک وا ضح علا مت ہے۔ لہذا اس کے فروغ کی ہر وہ کو شش لا ئقِ تحسین ہو گی جو ہما ر ی اجتما عی زند گی کو لگا روگ دو ر کر نے میں ممدو معا ون ہو … درحقیقت اسلامی خطاطی مسلم ثقافت کا اہم ستون اور فنون لطیفہ کے ذریعے اسلام کے پیغام کی ترویج کا موثر ذریعہ ہے … طرفہ تماشہ یہ ہے کہ آج ہما ری اجتماعی زند گی سے جما لیا ت کا عنصر تقریباً ختم ہوکر رہ گیا ہے جبکہ سطحیت ہر جگہ پر غا لب اور کا رِ آفریںہے ۔ موجودہ دور میں فن کو نفس امارہ کے ہاتھ میں اور ثقافت کو شہوت کے مترادف قرار دے دیا گیا ہے … ہمارے ذرائع ابلاغ بھی خطاطی کے اسلامی فنون سے زیادہ سیکولر آرٹ کے فروغ کیلئے کردار ادا کر رہے ہیں … یہی وجہ ہے کہ آج جہاں زند گی کے دیگر شعبو ں میں انحطا ط آ یا ہے ، وہیں خطا طی بالخصوص اسلامک آرٹ کا فن بھی زوا ل پذ یر ہوا ہے … دوسری جانب آج کے جدید دور میں آئی ٹی نے ہماری دنیا میں تہلکہ مچادیا ہے جس کی وجہ سے جدید ٹیکنالوجی نے فن خطاطی کو ماند اور اس کے فنکاروں کو بری طرح متاثر کیا ہے ۔ نتیجتاً اِس پیشہ سے وابستہ افرا د سر پر ستی نہ ہو نے کی وجہ سے گمنا می کی زند گی بسر کرنے پر مجبور ہوئے ہیں… آرٹ کی دنیا میں قدم رکھنے والے نوجوانوں کو بھی اپنی صلاحیتوں کے اظہار اور بالخصوص اسلامی خطاطی کرنے والے فن کاروں کی پروموشن کیلئے پلیٹ فارم دستیاب نہیں ، جس وجہ سے ان پر مایوسی طاری ہورہی ہے ۔ ان تمام حالات کے باوجود اس پیشے کے دلدادہ جن افراد نے جس شوق کی بنیاد پر اسے زندہ رکھا ہوا ہے ، وہ لوگ واقعتاً قابل قدر ہیں۔
Calligraphy
ہمارے ملک میں اگرچہ بعض ادارے آرٹ کو بحال رکھنے کیلئے اپنا کردار ادا کررہے ہیں ۔ ان کی اس کوشش کی وجہ سے نہ صرف ملک بھر کے خطاطوں کی حوصلہ افزائی ہورہی ہے بلکہ نیا ٹیلنٹ سامنے آنے کے ساتھ ساتھ آرٹ کے شوقین نوجوان نسل کو اپنی صلاحیتیں دکھانے کیلئے پلیٹ فارم بھی مہیا ہورہا ہے ۔ دوسروں کی حوصلہ افزائی کرنا اچھا اقدام ہے اور بلاشبہ اس سے معاشرے میں خوبصورتی پیدا ہوتی ہے ۔ غزالی ایجوکیشن ٹرسٹ کی جانب سے مذکورہ قومی خطاطی نمائش اسی عزم اور جذبے کے تحت منعقد کی گئی تھی۔
المیہ تو یہ ہے کہ ایسی نمائشوں میں ارباب اختیار و اقتدار اپنے دورہ کے دوران خطاطوں کی محنت اور تخلیقات کو سراہتے ہوئے بھرپور حوصلہ افزائی کرتے اور انہیں ملک کا قیمتی اثاثہ تو قرار دے کر ، بہت سے وعدے اور دعوے کرتے ہیں ، مگر آرٹ گیلری سے قدم باہر رکھتے ہی وہ سب کچھ بھول جاتے ہیں … حالانکہ ہر آرٹسٹ کی طرح خطاط بھی ہمارا سرمایہ اور ملک کا فخر ہیں ۔ یہ بہت محنتی طبقہ ہوتا ہے لیکن حکومتی سطح پر اس فن کی حوصلہ افزائی نہیں کی جارہی ۔ انہیں صلہ نہیں ملے گا تو یہ کام جو پہلے ہی نحطاط کا شکار ہے ، دن بدن ختم ہوتا جائے گا … یوں جو لوگ یہ کام کررہے ہیں ، نہ صرف یہ ان کے معاشی قتل کے مترادف ہوگا بلکہ جو یوتھ اس شعبے کو اختیار کرنا چاہتی ہے ، اس کے مستقبل کا بھی خون ہوگا … اس ضمن میں یہ بہت ضروری ہے کہ دینی مدارس اور دیگر تعلیمی اداروں میں خطاطی کے شعبے کو اہمیت دی جائے اور اس کے فروغ میں عملی کردار ادا کیاجائے ، نیز کیلیگرافرز کی سرپرستی کرتے ہوئے خطاطی کو تعلیم کا باقاعدہ حصہ قرار دے کر نصاب میں شامل کیا جائے … خطاطی کے لیے جو ادارے خدمات سرانجام دے رہے ہیں ، ان کی سرپرستی کی جائے۔
Calligraphy
خطاطوں کیلئے مشاہرہ مختص کیا جائے … خطاطی کے شعبہ سے وابستہ ماہرین اور خواتین و حضرات کے کام کو حکومتی وسائل کے ساتھ فروغ دیا جائے تاکہ نئی نسل میں خطاطی کی طرف آنے کا شوق اور رجحان بڑھ سکے… اس کے ساتھ ساتھ پرائمری کی سطح پر خوشنویسوں کو بطور مدرس تعینات کرنے ، آرٹس کالجوں میں خطاطی کو اہم مضمون کی حیثیت شامل کرنے اور بیمار و عمر رسیدہ خطاطوں کی مالی معاونت کی بھی اشد ضرورت ہے تاکہ اس فن کو سہارا مل سکے اور اسلام کا پیغام خوبصورت رنگوں کے ساتھ دنیا تک پہنچ سکے ۔ اگر اس پر سنجیدگی کے ساتھ غور نہ کیا گیا تو ہم اپنی پہچان اور ورثہ چھوڑتے تو جارہے ہیں ، وہ وقت دور نہیں ہوگا جب ہم اس سے بالکل لاتعلق ہو کر اس بچے کھچے سرمائے سے بھی محروم ہوجائیں گے جو چند کیلیگرافرز کی صورت میں ہمارے پاس موجود ہے۔
پس ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اپنی شناخت سے عہدہ برآء ہوں اور اس کا وارث بننے کا عزم کریں … میں سمجھتا ہوں کہ میڈیا کو بھی اس ضمن میں اپنا کردار ادا کرنا چاہئے اور مصوری کے فن سے وابستہ ٹیلنٹ کو اپنے مفادات بالائے طاق رکھ کر بلامعاوضہ پروموٹ کرنا چاہئے ۔ یوں نوجوانوں میں نہ صرف مثبت سرگرمیاں فروغ پاتی ہیں بلکہ ان میں اسلام سے محبت بھی پروان چڑھتی ہے اور وہ قرآن کے پیغام سے آشنا ہوتے ہیں … لہذا یہ سرگرمیاں حکومتوں کیلئے بھی قابل تقلید ہونی چاہئیں ، اس روایت کو آگے بڑھنا چاہئے اور سرکاری سطح پر ان کا اہتمام ہونا چاہئے ۔ یہ فن کی بھی خدمت ہوگی ، وطن کی بھی اور دین کی بھی …