این اے 246، اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا

Election Commission

Election Commission

تحریر: مہر بشارت صدیقی
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 246 کے ضمنی انتخاب کیلئے نیا ہدایت نامہ جاری کر دیا ہے جس میں تمام امیدواروں اور سیاسی جماعتوں کو 21 اور 22 اپریل کی درمیانی شب انتخابی مہم ختم کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ الیکشن کمیشن نے ہدایت دی ہے کہ سیاسی جماعتیں عوامی نمائندگی ایکٹ کی دفعہ 84 پر عمل درآمد کو یقینی بنائیں۔ خلاف ورزی کرنے پر 6 ماہ قید اور 1 ہزار روپے جرمانہ ہو سکتا ہے۔ این اے 246 کی حدود میں مقررہ وقت کے بعد جلوس یا عوامی اجتماع کا انعقاد نہ کیا جائے۔ این اے 246 کراچی میں ضمنی انتخاب 23 اپریل کو ہو گا۔الیکشن کمیشن کے جاری کردہ ضابطہ اخلاق کے مطابق اصل شناختی کارڈ پر ہی ووٹ ڈالا جا سکے گا ، پاسپورٹ یا ڈرائیونگ لائسنس قابل قبول نہیں ہوگا۔

پولنگ اسٹیشن میں صرف امیدوار اور ووٹر ہی جا سکے گا۔ پولنگ اسٹیشن کے اطرف بیس گز کے فاصلے تک کوئی امیدوار نہ ٹینٹ لگائے گا اور نہ ہی انتخابی مہم چلا سکے گا۔ امیدوار سوائے اپنے خاندان کے کسی کو ٹرانسپورٹ بھی مہیا نہیں کرے گا۔ قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 246 میں 23 اپریل کو ہونے والے ضمنی انتخابات کیلئے جماعت اسلامی، متحدہ قومی موومنٹ اور پاکستان تحریک انصاف کے امیدواروں میں مقابلہ ہوگا، سندھ حکومت کی جانب سے حلقہ میں پولنگ اسٹیشنوں کے اندر اور باہر رینجرز اور پولیس کو تعینات کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، این اے 246 میں سیاسی گہما گہمی میں تیزی اور جماعت اسلامی، ایم کیو ایم اور تحریک انصاف کی جانب سے کارنر میٹنگ، انتخابی کیمپوں کا افتتاح اور ریلیوں نے حلقے کے ووٹرز میں جوش پیدا کر دیا ہے۔ این اے 246 میں تینوں سیاسی جماعتوں کے سربراہوں نے اپنے اپنے طور پر عوامی رابطہ مہم کی ہے۔ جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے 11 اپریل ہفتہ کے روز ایک بڑی ریلی کی قیادت کرتے ہوئے حلقہ کا دورہ کیا اور آخر میں عائشہ منزل نصیر آباد شاہراہ پاکستان میں جماعت اسلامی کے مرکزی الیکشن کیمپ میں ایک بڑے اجتماع سے خطاب میں ایم کیو ایم کو اپنا امیدوار دستبردار کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ اب این اے 246 میں مقابلہ حق اور سچ کے پیروکاروں کا ہے ، جماعت اسلامی کی حلقہ خواتین کا اس انتخابات میں بڑا اہم کردار ہے جس میں جماعت اسلامی کی خواتین حلقے کے ووٹرز کے گھر گھر جا کر اپنے امیدوار راشد نسیم کے لئے ووٹ مانگ رہی ہیں۔ جماعت اسلامی کو این اے 246 میں جماعت اسلامی کو ووٹرز نے 2013ء کے انتخابات میں بھی اچھا تعاون کیا تھا لیکن ناگزیر وجوہات کی بناء پر جماعت اسلامی کو دوپہر بارہ بجے بائیکاٹ کرنا پڑ گیا تھا لیکن اب رینجرز اور پولیس کی تعیناتی کا فیصلہ اور علاقے میں امن و امان کی بہتر صورتحال نے ووٹرز اور خصوصاً بندھانی برادری نے جماعت اسلامی کے امیدوار راشد نسیم کو اپنے مکمل تعاون کا یقین دلایا ہے۔

این اے 246 میں دوسرے امیدوار ایم کیو ایم کے کنور نوید جمیل ہیں جس کے لئے متحدہ کے قائد نے جناح گراؤنڈ میں اپنے خطاب میں کہا ہے کہ این اے 246 کی نشست بھی واپس ایم کیو ایم کو ملے گی۔ ایم کیو ایم کی جانب سے جناح گراؤنڈ میں گزشتہ کئی روز سے الیکشن پروگرام چل رہا ہے جس میں ایم کیو ایم کے کارکنوں، ہمدردوں اور ووٹرز کی بڑی تعداد شریک رہتی ہے اس پرگروام سے متحدہ کے قائد الطاف حسین وقفہ وقفہ سے خطاب بھی کرتے ہیں۔ ایم کیو ایم اور تحریک انصاف کے درمیان کریم آباد مینا بازار کے قریب انتخابی کیمپ کے سلسلے میں کچھ تلخ کلامی بھی ہوئی تھی جسے بعد میں ایم کیو ایم کے رہنماؤں نے کہا کہ تحریک انصاف کا کیمپ اکھاڑنے والے ہمارے کارکن نہیں تھے۔ ایم کیو ایم سے منحرف ہونے والے سابق رکن قومی اسمبلی نبیل گبول نے حالیہ دنوں میں یہ الزام لگایا ہے کہ 2013ء کے انتخابات کے عام انتخابات میں میری کامیابی میں جعلی ووٹ بھی شامل تھے جس کی ایم کیو ایم کے رہنماؤں نے شدید مذمت کی ہے۔ ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین اور رہنماؤں کا کہنا ہے کہ این اے 246 کی نشست ہمیشہ سے ایم کیو ایم کی رہی ہے اور رہے گی۔ اسی حلقہ میں پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار عمران اسماعیل کا دعویٰ ہے کہ ہم تبدیلی لائیں گے۔ پی ٹی آئی کے مرکزی رہنماء عمران خان اپنی اہلیہ کے ساتھ اس حلقے کا دورہ کرچکے ہیں۔ عمران خان نے این اے 246 کے انتخابات کو فوج کی نگرانی میں کروانے کا مطالبہ بھی کیا ہے تاہم عمران خان کے دورے نے حلقے میں مثبت اثرات نہیں چھوڑے اس لئے اب تحریک انصاف کے امیدوار عمران اسماعیل شاہراہ پاکستان میں ایک اور انتخابی جلسہ کروانے کے لئے انتظامات کر رہے ہیں اور پارٹی کے چیئرمین عمران خان کو اس انتخابی جلسہ سے خطاب کی دعوت بھی دی ہے جسے انہوں نے قبول کیا ہے۔

Election

Election

جماعت اسلامی کے ترجمان زاہد عسکری کا کہنا ہے کہ 2013ء عام انتخابات میں تحریک انصاف کو جو 31 ہزار سے زائد ووٹ ملے تھے وہ دراصل ایم کیو ایم مخالف ووٹ تھے جو کہ جماعت اسلامی کے بائیکاٹ کی وجہ سے انہیں ملے وہ 31 ہزار ووٹ تحریک انصاف کے نہیں تھے۔مسلم لیگ (ن) نے کراچی کے حلقہ این اے 246 کے ضمنی انتخاب میں جماعت اسلامی کی حمایت کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے جس کا باضابطہ اعلان جلد کر دیا جائیگا۔ جماعت اسلامی اور مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کے درمیان اس حوالے سے ر ابطے اور مشاورت ہو چکی ہے جبکہ جمعیت علماء اسلام (ف) ‘ سنی تحریک ‘ جمعیت علماء پاکستان (نورانی) نے بھی جماعت اسلامی کی حمایت کا عندیہ دیدیا ہے۔ ضمنی انتخاب کی مہم آخری مراحل میں داخل ہو چکی ہے اور اصل مقابلہ ایم کیو ایم اور جماعت اسلامی کے درمیان بنتا جا رہا ہے۔ تحریک انصاف اس وقت تک تیسرے نمبر پر ہے۔ خیبر پختونخواہ میں تحریک انصاف اور جماعت اسلامی کا آپس میں اتحاد ہونے کے باوجود کراچی کے ضمنی الیکشن میں متفقہ امیدوار پر اتفاق نہیں ہو سکا۔ جماعت اسلامی نے تحریک انصاف کی طرف سے اپنا امیدوار دستبردار کرنے کی درخواست مسترد کر دی ہے اور یہ موقف اختیار کیا گیا ہے کہ اگر تحریک انصاف ایم کیو ایم کو شکست دینے میں سنجیدہ ہے تو وہ عمران اسماعیل کو الیکشن سے دستبردار کروا کر جماعت اسلامی کے امیدوار کی حمایت کرے۔ اس صورتحال میں سیاسی مبصرین کے مطابق اصل مقابلہ ایم کیو ایم اور جماعت اسلامی کے درمیان نظر آ رہا ہے۔

کراچی میں جماعت اسلامی کی تنظیم ایم کیو ایم کی نسبت زیادہ مضبوط ہے اور ان کی انتخابی مہم میڈیا سے ہٹ کر گھر گھر اور گلی گلی چل رہی ہے۔ جماعت اسلامی کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ اور وفاقی و زیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کے درمیان رابطہ قائم ہوا ہے جس میں این اے 246 میں جماعت اسلامی نے (ن) لیگ سے حمایت کرنے کی درخواست کی ہے جس پر (ن) لیگی قیادت نے یہ فیصلہ کرلیا ہے کہ وہ اپنے کارکن اور سندھ کے رہنما جماعت اسلامی کے امیدوار کی کامیابی کیلئے مہم چلائیں گے۔ اس کا اعلان جلد کر دیا جائیگا۔ جمعیت علماء اسلام (ف) ‘ سنی تحریک ‘ جمعیت علماء پاکستان (نورانی) نے بھی این اے 246 کے ضمنی انتخاب میں جماعت اسلامی کے امیدوار کی حمایت کا عندیہ دیدیا ہے۔

Mehr Basharat Siddiqi

Mehr Basharat Siddiqi

تحریر: مہر بشارت صدیقی