نیویارک (اصل میڈیا ڈیسک) 80 سے زائد خواتین سے جنسی زیادتی اور ہراساں کرنے کے الزامات میں گرفتار ہالی وڈ پروڈیوسر ہاروی وائن اسٹائن کو 2 الزامات میں مجرم قرار دے دیا گیا۔
بی بی سی کے مطابق 67 سالہ ہالی وڈ پروڈیوسر ہاروی وائن اسٹائن پر تھرڈ ڈگری ریپ اور فرسٹ ڈگری کرمنل جنسی حرکت کے الزامات ثابت ہوئے جن پر انہیں 25 برس تک قید کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
نیویارک کی عدالت نے ہاروی وائن اسٹائن کو سب سے سنگین الزام یعنی عادتاً یا شکار کے طور پر خواتین کو جنسی ہراسانی کا نشانہ بنانے کے الزام میں بری کردیا ہے، جس پر انہیں عمر قید ہوسکتی تھی۔
دوسری جانب 2013 میں 2 خواتین سے جنسی زیادتی اور ہراسانی کے الزامات کے مقدمے کا سامنا انہیں لاس اینجلس میں بھی کرنا ہے۔
ہاروی وائن اسٹائن کون ہے ؟ اکتوبر 2017 میں شائع ہونے والی نیویارک ٹائمز کی تہلکہ خیز تحقیقاتی رپورٹ نے اس اسکینڈل کا انکشاف کیا تھا جس کے بعد خواتین کی بڑی تعداد نے ہالی وڈ پروڈیوسر سے متعلق ہوش رُبا حقائق سے پردہ اٹھایا تھا۔
ان ہی انکشافات کے بعد ’می ٹو‘ مہم کا بھی آغاز ہوا تھا جس کے تحت دنیا بھر میں خواتین خصوصاً سیلیبریٹز نے طاقتور اور اہم عہدوں پر فائز مردوں کی جانب سے انہیں ہراساں کیے جانے پر اپنی خاموشی توڑی تھی۔
وائن اسٹائن پر الزامات لگانے والی خواتین میں ہالی وڈ کی صف اول کی اداکارائیں انجیلینا جولی، سلمیٰ ہائیک، گائینتھ پیلٹرو، ایشلے جَڈ، روز میک گوئن اور ہیتھر گراہم شامل ہیں۔
اس سے قبل ان پر متعدد الزامات لگے تھے تاہم وہ ثابت نہ ہوسکے، مئی 2018 میں ہاروی وائن اسٹائن نے ان الزمات پر گرفتاری دی تھی جس پر انہیں آج مجرم قرار دیا گیا ہے۔
ان پر ایک الزام یہ تھا کہ انہوں نے 2006 میں اپنی سابقہ پروڈکشن اسسٹنٹ میمی ہیلی کو جنسی طور پر ہراساں کیاجب کہ دوسرا الزام 2013 میں کام کی خواہش مند ایک اداکارہ جیسیکا مین کے ساتھ جنسی زیادتی کا تھا۔
عدالت کا مجرم کو فوری طور پر جیل منتقل کرنے کا حکم عدالت نے فیصلہ سنانے کے بعد مجرم کو فوری طور پر جیل منتقل کرنے کا حکم دیا جس پر عدالتی اہلکار انہیں ہتھکڑیاں لگا کر اپنے ساتھ لے گئے۔
خیال رہے کہ ان الزامات سے قبل ہاروی وائن اسٹائن کا شمار ہالی وڈ کی انتہائی اہم شخصیات میں ہوتا تھا اور انہوں نے بے شمار کامیاب فلمیں کرنے کے ساتھ متعدد ایوارڈ اپنے نام کیے تھے۔
اکتوبر 2017 میں الزامات سامنے آنے کے بعد ان کے زوال کا آغاز ہوا اور ان کی اپنی فلمساز کمپنی کے بورڈ سے انہیں نکال دیا گیا جب کہ ان پر ہالی وڈ کے دروازے بھی بند کردیے گئے۔
ہاروی وائن اسٹائن پر الزامات کے بعد فلمی دنیا کا سب سے معتبر ایوارڈ ’آسکر‘ دینے والے ادارے ’دی اکیڈمی ایوارڈ آف موشن پکچرز آرٹس اینڈ سائنس‘ نے ان کی رکنیت معطل کردی تھی۔