اسلام آباد (جیوڈیسک) کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے کہا ہے کہ ان کی حکومت پاکستان سےمسیحی عورت آسیہ بی بی کو لے جانے کے لیے بات چیت کر رہی ہے۔
انھوں نے پیرس میں ایک انٹرویو میں کہا کہ ’’ ہم پاکستانی حکومت سے بات چیت کررہے ہیں‘‘۔وہ پیرس میں پہلی عالمی جنگ کے خاتمے کو ایک سو سال پورا ہونے کے موقع پر منعقدہ ایک امن کانفرنس میں شریک تھے۔
انھوں نے کہا کہ ’’ (پاکستان کا) ایک اندرونی معاملہ ہے اور اس کی حساسیت کا ہم احترام کرتے ہیں۔اسی لیے میں اس کی مزید تفصیل بیان نہیں کرنا چاہتا ہوں لیکن میں لوگوں کو یہ باور کرانا چاہتا ہوں کہ کینیڈا ایک خوش آمدید کہنے والا ملک ہے‘‘۔
واضح رہے کہ آسیہ مسیح کو 2009ء میں توہینِ رسالت کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔اس کو ضلع شیخوپورہ کی ایک سیشن عدالت نے اس جرم میں قصور وار قرار دے کر سزائے موت سنائی تھی اور عدالتِ عالیہ لاہور نے بھی اس سزا کو برقرا ر رکھا تھا لیکن عدالتِ عظمیٰ نے حال ہی میں اس کو شک کا فائدہ دے کر اس کیس میں برّی کردیا ہے۔
اس فیصلے کے خلاف پاکستان میں مذہبی جماعتوں نے سخت احتجاج کیا تھا اور انھوں نے اس کے خلاف عدالتِ عظمیٰ ہی میں نظرثانی کی اپیل دائر کردی ہے۔اس دوران میں پاکستانی حکام نے آسیہ مسیح کو ملتان کی جیل سے رہا کرکے کسی نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے۔حکومت اس کے اتا پتا کے بارے میں کچھ بتانے سے گریزاں ہے جس کی وجہ سے مختلف چہ میگوئیاں اور قیاس آرائیاں کی جارہی ہیں۔
مختلف مغربی ممالک کی حکومتوں نے آسیہ مسیح کے خاندان کو سیاسی پناہ کی پیش کش کی ہے ۔تاہم برطانیہ نے اس کو پناہ دینے سے انکار کردیا ہے ۔اس کے خاوند عاشق مسیح نے بالخصوص برطانیہ ، کینیڈا اور امریکا سے سیاسی پناہ دینے کی اپیل کی تھی اور یہ دعویٰ کیا تھا کہ پاکستان میں آسیہ بی بی کی زندگی خطرے سے دوچار ہوگی۔