کینیڈا (جیوڈیسک) کفالہ یا ولایت پر اسلامی قانون ہے جو پاکستان سمیت دنیا کے 49 اسلامی ممالک میں رائج ہے، پاکستان واحد ملک ہے جہاں کفالہ کی وجہ سے گود لینے پر پابندی عائد کی گئی ہے کینیڈا میں پاکستان سے بچوں کو گود لینے کا عمل کئی دہائیوں سے جاری تھا جسے اچانک جولائی میں روک دیا گیا۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ اسلامی ولایت قانون کو اس عمل میں رکاوٹ سمجھتے ہیں۔
ایک رپورٹ کے مطابق کینیڈا نے گود لینے اور سرپرستی کے اسلامی قانون پر تنازع کا حوالہ دیتے ہوئے پاکستان سے بچوں کے گود لینے کا عمل روک دیا ہے۔ اچانک اٹھایا جانے والا یہ اقدام جولائی سے نافذ ہے۔ اس اقدام نے متبنی بنانے والے والدین کو مایوس اور مذہبی رہنماں کو ہکا بکا کر دیا ہے۔
کینیڈا کے سٹیزن شپ اینڈ امیگریشن کے مطابق کفالہ یا ولایت پر اسلامی قانون ہے جو پاکستان سمیت دنیا کے 49 اسلامی ممالک میں رائج ہے۔ آسٹریلیا، برطانیہ اور امریکہ سمیت کئی ممالک نے کفالہ پر کوئی اعتراض نہیں اٹھایا اور پاکستان سے گود لینے کے عمل جاری ہے۔ کینیڈا نے کمبوڈیا، جارجیا، گوئٹے مالا، لائبیریا، نیپال اور ہیٹی سے کئی وجوہ پر بچوں کو گود لینے کا روک دیا ہے جبکہ پاکستان واحد ملک ہے۔
جہاں کفالہ کی وجہ سے گود لینے پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ امیگریشن کے ترجمان گلین جانسن کا کہنا ہے کہ ایسے کینیڈین خاندان جو پاکستان سے بچہ گود لینا چاہتے ہیں انہیں پاکستانی عدالت سے ولایت یا سرپرستی کا سرٹیفکیٹ حاصل کرنا ضروری ہے۔ اس کے بعد کینیڈا میں رسمی کارروائی کی جاتی ہے۔
پاکستان کے گارڈین اینڈ وارڈ ایکٹ کے تحت ولایت کا سرٹیفیکیٹ اس لے پالک بچے کو سرپرست کے ملک کی رہائش کی اجازت نہیں دیتا۔ پاکستان میں کفالہ یا سرپرستی کا اسلامی قانون بچے کے والدین سے اس کے رشتے کو ختم نہیں کرتا اور نہ ہی نئے سرپرست کو مکمل والدین ہونے کے حقوق عطا کرتا ہے۔ کینیڈا میں ایسی درخواستیں قانونی پیچیدگی کا شکار ہو جاتی ہیں۔ پاکستان سے گود لینے کے ایجنٹ مائیکل بلوگرمین کا کہنا ہے کہ اچانک فیصلے نے کئی والدین کو مایوس کر دیا ہے۔ پاکستان میں گود لینے کے عمل میں تین سال کا عرصہ لگ جاتا ہے۔