کینیڈا: مظاہروں کے سبب دارالحکومت میں ایمرجنسی نافذ

Protest

Protest

اوٹاوا (اصل میڈیا ڈیسک) کینیڈا کے دارالحکومت اوٹاوا میں کووڈ ویکسین کے خلاف اواخر ہفتہ احتجاج کے لیے ہزاروں مظاہرین سڑکوں پر آ گئے۔ شہر کے میئر کا کہنا ہے کہ صورتحال ‘پوری طرح قابو سے باہر ہے۔’

کینیڈا کے دارالحکومت اوٹاوا کے میئر نے کووڈ انیس کی بندشوں کے خلاف ٹرک ڈرائیوروں کے احتجاج کے مد نظر شہر میں ہنگامی حالت کے نفاذ کا اعلان کیا ہے۔ مظاہروں کا سلسلہ گزشتہ ہفتے سے ہی جاری ہے تاہم اس اواخر ہفتہ اوٹاوا میں ہزاروں مزید مظاہرین اس میں شامل ہوئے۔

حکومتی فرمان کے مطابق امریکا اور کینیڈا کی سرحد عبور کرنے والے ٹرک ڈرائیوروں کو کووڈ انیس کے خلاف ویکسین لگوانی لازمی ہوگا اور ان مظاہروں کی ابتدا انہیں بندشوں کے خلاف شروع ہوئی تھی۔ تاہم بعد میں یہ احتجاجی مظاہرے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کی حکومت کے خلاف ایک وسیع تر احتجاج میں بدل گئے۔ گزشتہ ہفتے، کراؤڈ فنڈنگ کی ویب سائٹ، ‘گو فنڈ می’ نے اس احتجاج کے لیے چندہ جمع کرنا شروع کیا تھا۔
اوٹاوا کے میئر کا کیا کہنا ہے؟

دارالحکومت اوٹاوا کے میئر جم واٹسن نے کہا ایمرجنسی کے اعلان کا فیصلہ دیگر محکموں اور حکومتی اداروں سے حمایت کی ضرورت کو اجاگر کرتا ہے۔

یہ اعلان شہری انتظامیہ کو ضروری اشیا کے حصول اور خدمات فراہم کرنے کے بارے میں اضافی اختیارات دیتا ہے۔ اس کے تحت شہر کے فرنٹ لائن ورکرز کی جانب سے ضرورت مندوں تک درکار سامان اور امداد کی رسائی کے لیے ساز و سامان خود ہی خریدنے کی اجازت ہوتی ہے۔

اس سے قبل واٹسن نے شہر کی صورت حال کو، ”قطعی طور پر بے قابو بتایا تھا۔” ایک مقامی ریڈیو سے بات چیت میں انہوں نے کہا، ” واضح طور پر، تعداد کے اعتبار سے ہم بہت کم ہیں، اور ہم یہ جنگ ہار رہے ہیں۔”

واٹسن نے مظاہرہ کرنے والے ٹرکوں کے گروپ پر یہ کہتے ہوئے شدید نکتہ چینی بھی کی وہ اس حوالے سے پیدا ہونے والے شور و ہنگامے کے تئیں، ”غیر حساس” ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مظاہرین نے، ”ہارن، سائرن اور آتش بازی کا ایک سلسلہ جاری کر رکھا ہے، اور اسے ایک جشن میں تبدیل کر دیا ہے۔”

اس دوران پولیس نے بھی لوگوں کو مظاہرین کی مدد سے روکنے کے لیے نئے اقدامات کا اعلان کیا ہے۔ اوٹاوا کی پولیس فورس نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا، ”مظاہرین کے لیے مادی امداد (گیس وغیرہ) لانے کی کوشش کرنے والوں کو گرفتار بھی کیا جا سکتا ہے۔”

پولیس نے یہ بھی کہا کہ اس نے ان مظاہروں سے متعلق ہونے والی خلاف ورزیوں کے سلسلے میں سنیچر سے اب تک 450 سے زیادہ چالان جاری کیا ہے۔
‘ملک گیر بغاوت’

اسی طرح کے مظاہرے ہفتے کے روز ٹورنٹو، کیوبیک سٹی اور ونی پیگ میں بھی ہوئے۔ کیوبیک سٹی میں پولیس نے کہا کہ تقریباً 30 بڑے ٹرک ایک بڑے راستے کو روک رکھا ہے۔ حکام نے انہیں خبردار کیا ہے کہ اگر جلد ہی انہیں نہ ہٹایا گیا، تو انہیں جرمانے کا سامنا کرنا پڑے گا۔

سٹی کونسل کے ایک رکن ڈیانے ڈینز نے کہا کہ اب یہ احتجاج، ”صرف اوٹاوا کے ایک شہر کا مسئلہ نہیں، بلکہ اس سے بڑا ہے، یہ ایک ملک گیر بغاوت ہے۔”

ہفتے کے روز اوٹاوا پولیس کے سربراہ پیٹر سلوی نے ان مظاہروں کو ایک ”محاصرہ” قرار دیتے ہوئے مزید فورسز کو طلب کیا۔ ادھر وفاقی کینیڈین ماؤنٹیڈ پولیس 250 افسران پر مشتمل ایک ٹیم ا وٹاوا بھیجنے والی ہے۔
امریکی ریپبلکن کی مظاہروں کو حمایت

سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ سمیت امریکی ریپبلکن پارٹی کے بعض دیگر اراکین نے ٹرک ڈرائیوروں کے ان احتجاجی مظاہروں کی حمایت کی ہے۔ ٹرمپ نے کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کو، ”بائیں باوز کا سخت گیر پاگل” قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے کووڈ انیس سے، ”متعلق قوانین نافذ کر کے کینیڈا کو تباہ کر دیا ہے۔”

تاہم اتوار کو کینیڈا کے سابق امریکی سفیر نے ایسے بیانات کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ امریکا کو اپنے پڑوسیوں کے اندرونی معاملات میں مداخلت بند کرنی چاہیے۔ ہیمین نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا، ”کینیڈا امریکا تعلقات بنیادی طور پر تکنیکی مسائل کو حل کرنے کے بارے میں ہوتے تھے۔”

انہوں نے مزید کہا، ”بد قسمتی سے آج کینیڈا امریکی بنیاد پرست سیاست دانوں کا سامنا کر رہا ہے، جو خود کو کینیڈا کے گھریلو مسائل میں شامل کر رہے ہیں۔ ٹرمپ اور ان کے پیروکار نہ صرف امریکا بلکہ تمام جمہوریتوں کے لیے خطرہ ہیں۔”