کینیڈامیں وفاقی عدالت کے دوہزار گیارہ کے انتخابات کو فراڈ قرار دینے پر پارلیمنٹ میں خطرے کی گھنٹیاں بجنے لگیں گی۔ سابق الیکشن کمیشن کیسربراہ نے خدشہ ظاہر کردیا۔ جمعرات کو کینیڈا کی وفاقی عدالت نے دوہزار گیارہ میں وزیر اعظم اسٹیفن ہارپر کے انتخاب کو فراڈ قراردیتے ہوئے کہا تھا کہ الیکشن میں ووٹ کم کرنے کیلیے ایک شخص کوکنزرویٹو پارٹی کے ڈیٹا بیس تک رسائی بھی دی گئی۔
کونسل آف کینیڈینز نے کنزرویٹو پارٹی سے معاملے کی تفتیش کا مطالبہ بھی کر رکھا ہے۔ کونسل کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ کنزرویٹو پارٹی کے اعلی رہنما فراڈ میں خود ملوث ہیں یا وہ حیرت انگیز طور پر اس سارے معاملے سے بے خبرہیں۔
سترہ سال کینیڈا کے الیکشن کمیشن کی ذمیداریاں سنبھالنے والے جین پیرے نے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ معاملے میں انتہائی حیرت انگیز پہلوکسی جانے پہچانے یا انجانے شخص کی کنزرویٹو پارٹی کے ڈیٹا بیس تک رسائی ہے۔ ترقی پذیرممالک میں انتخابات میں دھاندلی یا فراڈ توعام سے بات ہوچلی ہے۔ ایک ترقی یافتہ ملک کی عدالت کا انتخابات کی شفافیت پر انگلی اٹھانا ان ممالک میں بھی انتخابی عمل میں کوتاہیوں کا ڈھنڈورا پیٹتا نظر آتا ہے۔