اوٹاوہ (جیوڈیسک) کینیڈا کے علاوہ روس اور ڈنمارک بھی قطب شمالی کے آرکٹک سمندر کے وسیع علاقوں پر اپنا دعویٰ پیش کرتا رہا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ اس علاقے میں قدرتی تیل اور گیس کے بڑے ذخائر ہیں۔
تینوں ممالک سائنسی شواہد حاصل کرنا چاہتے ہیں تاکہ یہ ثابت کر سکیں کہ یہ علاقہ ان کے زمینی خطے کا ہی سلسلہ ہے۔ اس علاقے کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہاں دنیا کے غیر دریافت شدہ تیل کے 13 فی صد اور گیس کے 30 فی صد ذخائر ہیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق کینیڈا کے دو برف شکن جہاز نیو فاونڈ لینڈ میں سینٹ جونز کے مقام سے روانہ ہو چکے ہیں۔ اقوام متحدہ کے سمندر سے متعلق قانون کے تحت کوئی ساحلی ملک اس سمندر میں موجود قدرتی ذخائر پر اپنے ملک کے ساحل سے 370 ناٹیکل کلومیٹر تک اپنا مخصوص معاشی حق پیش کر سکتا ہے۔
لیکن اگر اس کا فرش اس فاصلے سے بھی زیادہ ہے تو پھر اس ملک کو اقوام متحدہ کے سامنے شواہد فراہم کرنے ہوں گے تبھی وہ اس کی حد بڑھانے کے لیے تجویز پیش کرے گا۔