نووا سکوشیا (اصل میڈیا ڈیسک) کینیڈا میں شوٹنگ کے واقعے میں سولہ افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ پولیس نے بتایا ہے کہ حملہ آور پولیس اہلکار کی وردی میں ملبوس تھا۔ وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے اس واقعے پر سخت افسوس کا اظہار کیا ہے۔
پولیس نے بتایا ہے کہ کینیڈا کے صوبے نووا سکوشیا میں یہ حملہ بارہ گھنٹے تک جاری رہا، جس دوران حملہ آور سمیت کل سترہ افراد مارے گئے۔ ان میں ایک خاتون پولیس اہلکار بھی شامل ہے جبکہ ایک پولیس اہلکار زخمی بھی ہوا۔
نووا سکوشیا کے دیہی علاقے پورٹا پیک میں رونما ہونے والے اس واقعے میں بعد ازاں حملہ آور پولیس کی فائرنگ سے مارا گیا۔
مقامی میڈیا کے مطابق اتوار کو رونما ہونے والی اس پرتشدد کارروائی کے دوران اس دیہی علاقے کے شہریوں کو گھروں میں رہنے کی تاکید کی گئی تھی تاکہ سکیورٹی اہلکار حملہ کا مقابلہ آسانی کے ساتھ کر سکیں۔
رائل کینیڈین ماؤنٹیڈ پولیس (آر سی ایم پی) کے سربراہ کمشنر برینڈا لوکی نے صحافیوں کو بتایا کہ محرکات کے بارے میں فوری طور پر علم نہیں ہو سکا اور اس بارے میں فی الحال کوئی بھی تبصرہ کرنا قبل از وقت ہو گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ البتہ شوٹنگ کا یہ واقعہ دہشت گردانہ کارروائی معلوم نہیں ہوتی۔
کمشنر برینڈا لوکی کے مطابق، ”ہم مکمل طور پر کچھ نہیں جانتے۔ ہمیں حقائق جاننے کی خاطر کافی زیادہ چھان بین کرنا ہو گی۔ کافی زیادہ کام کرنے کی ضرورت ہو گی۔‘‘
وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے اس واقعے پر سخت افسوس کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ‘ایک خوفناک صورت حال‘ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی دعائیں متاثرین کے ساتھ ہیں۔
مقامی پولیس کی طرف سے کیے گئے ٹویٹس میں مشتبہ حملہ آور کے بارے میں معلومات فراہم کرتے ہوئے بتایا گیا ہےکہ اس کا نام گبرئیل ورٹمان تھا اور اس کی عمر اکاون برس تھی۔ مزید کہا گیا کہ وہ آر سی ام پی کا اہلکار نہیں تھا لیکن شاید اس نے پولیس کی وردی پہن رکھی تھی۔ پولیس نے حملہ آور کی ہلاکت کی وجہ بیان نہیں کی۔
پولیس کی طرف سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق، ”اس صوبے کی تاریخ میں تشدد کا یہ سب سے بڑا واقعہ ہے۔‘‘ میڈیا کے مطابق شوٹنگ کا یہ واقعہ کینیڈا کی تاریخ کا سب سے زیادہ خونریز واقعہ ہے۔ اس سے قبل چھ دسمبر سن 1989 کو مانٹریال میں شوٹنگ کے ایک واقعے میں چودہ طالبات کی ہلاکت کینیڈا کی تاریخ میں عوامی سطح پر شوٹنگ کا خونریز ترین واقعہ تھا۔