تحریر : منظور احمد فریدی اللہ کریم کی بے پناہ حمدو ثناء اور جناب رسالت مآب کریم آقا حضرت محمد ۖ کی کی پاک بارگاہ میں درودوسلام کے ان گنت نذرانے پیش کرتے ہوئے راقم نے آج کی یہ چند سطور اپنے علاقہ کے ایک سنگین مسئلہ پر ترتیب دی ہیں جیو کی اردو سائٹ کے قارئین میں سے شاید کوئی ایسا فرد بھی شامل ہو جو اس مسئلہ کو حل کرنے کا اختیار رکھتا ہو یا کم ازکم ایک اچھی رائے ہی دے دے۔
اللہ کریم نے قرآن پاک میں واضح ارشاد فرمایا کہ،، ہم نے ہر زندہ شئے کو پانی سے زندگی بخشی ،، گویا زندگی اور پانی لازم و ملزوم ہیں میرا علاقہ خالصتا زرعی علاقہ ہے جسمیں باشندگان کی زندگی اور کاروبار کھیت کھلیان ہی ہیں علاقہ کی زمین کو سیراب کرنے کے لیے حکومت نے ہیڈ گلشیر سے ایک نہر لوئر دیپالپور اور دیپالپور شہر سے کچھ پیچھے اس میں سے بونگہ حیات ڈسٹری بیوٹری عطا کر رکھی تھی۔
ہمارا بچپن لڑکپن جوانی اسی علاقہ میں گزری ہم نے اپنے کھیتوں کو اسی نہر کے پانی سے سیراب ہوتے دیکھا میرے گائوں سے آگے ٹیل پر واقع متعدد دیہاتوں کے زمیندار بھی اسی پانی سے مستفیذ ہوتے رہے 1997 کے بعد ٹیلوں پر واقع زمیندار پانی سے محروم ہونے لگے اور آہستہ آہستہ بونگہ حیات کینال سوکھنے لگی جو 2005 میں بالکل سوکھی نہر رہ گئی ہمارا بھی زمیندارہ سے تعلق نہ ہونے کے برابر سا رہ گیا جس کی وجہ سے ہمیں اس بات کا علم ہی نہ ہو سکا کہ ہمارے کھیتوں کو بنجر کرنے کی باقاعدہ ایک ترکیب بنا کر ہمیں پانی سے محروم کیا جا رہا ہے۔
پچھلے دنوں ایک دوست پاک آرمی سے ریٹائر ہوکر آیا اور زمیندارہ شروع کیا تو پانی کی صورتحال بتائی موقع پر جا کر ملاحظہ بھی کیا جو صورت اس وقت ہے اسکے مطابق ہماری نہر کا نوے فی صد 90% پانی بونگہ حیات سے پہلے موگھوں پر فروخت ہوچکا ہے چیف ایریگیشن پنجاب سے ایک عام بیلدار تک اس میں ملوث ہیں ششماہی مک مکا کرکے نہر کو موگھوں کے علاوہ ڈائریکٹ شگاف بھی لگوائے گئے ہیں جو زمیندار جتنا ذیادہ بھتہ دیتا ہے اس نے اتنا بڑا شگاف سرعام لگا رکھا ہے حتیٰ کہ ایک زمیندار نے دس فٹ چوڑا شگاف دن دیہاڑے لگا کر ہماری حق تلفی کی ہوئی ہے نہر کے کنارے قد آور شیشم کیکر کے درخت غائب ہو چکے جن کی جگہ پر نئے پودے لگاکر خانہ پری کی گئی ہے۔
پرانے درخت جن کی لکڑی کروڑوں روپے کی تھی ان کی نیلامی یا فروختگی کا محکمہ انہار یا جنگلات کے پاس کوئی ریکارڈ نہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ درخت بھی افسران کے پیٹوں میں چلے گئے حکومت نے ٹیل پر رہنے والے زمیندار تک پانی پہنچانے کے لیے اپنے دعووں کے لاکھوں روپے کے اشتہارات میڈیا پہ دیے مگر اس سے ٹیل تو کیا چھوٹے زمیندار کے رقبے تک پانی نہ پہنچ پایا اس تحریر کے ذریعہ سے ارباب اختیار سے اپیل ہے کہ نہر کا خفیہ دورہ کرکے ساری صورتحال کا مشاہدہ کرکے علاقہ کے زمینداروں کو ان کا جائز حق دیا جائے اور پانی چوری میں ملوث تمام عناصر کو عبرت ناک سزا دی جائے۔